شکاگو میراتھون 2025: پاکستانی رنرز کی ایک بار پھر متاثر کن کارکردگی
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
دنیا کی معروف ترین میراتھون دوڑوں میں سے ایک، شکاگو میراتھون 2025 میں پاکستانی رنرز نے ایک بار پھر متاثر کن کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
اس ورلڈ میجر میراتھون میں دنیا بھر سے 53 ہزار سے زائد رنرز شریک ہوئے، جن میں پاکستان سمیت امریکہ، برطانیہ، ناروے، متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک میں مقیم پاکستانی اور پاکستانی نژاد رنرز بھی شامل تھے جنہوں نے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرکے نہ صرف پاکستانی رننگ کمیونٹی بلکہ ملک اور قوم کا نام بھی روشن کیا۔
پاکستانی نژاد امریکی رنر سید علی حمزہ نے شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے “سب تھری” فنش کیا، انہوں نے دو گھنٹے پچپن منٹ چودہ سیکنڈ میں فاصلہ طے کرکے ایونٹ میں شریک تمام پاکستانی رنرز میں سب سے تیز ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔
پاکستانی امریکن سلمان الیاس نے دو گھنٹے چھپن منٹ انتالیس سیکنڈ میں مکمل کیا جبکہ نزار نایانی نے دو گھنٹے ستاون منٹ تینتالیس سیکنڈ میں اپنی دوڑ مکمل کی۔
پاکستان میں مقیم رنرز میں سب سے نمایاں کارکردگی ملک کے معروف میراتھون رنر کراچی کے فیصل شفیع نے دکھائی جنہوں نے تین گھنٹے اٹھارہ منٹ اور باون سیکنڈ میں دوڑ مکمل کی، فیصل شفیع نے اپنی کارکردگی کو اپنے کیریئر کی یادگار ترین دوڑ قرار دیا۔
جیو سے گفتگو میں فیصل شفیع نے کہا کہ انہوں نے اس بار دوڑ کے ابتدائی لمحات میں اپنی پیس کو قابو میں رکھا جبکہ آخری لمحات میں رفتار بڑھائی۔
انہوں نے کہا کہ “میں نے اس بار اپنی حکمتِ عملی تبدیل کی، ابتدائی حصے میں رفتار قابو میں رکھی اور دوسرے حصے میں تیز رفتاری اختیار کی، عموماً دوسرے حصے میں تھکن کے باعث اکثر رنرز کی رفتار کم ہو جاتی ہے، لیکن میں نے اس کے برعکس نتیجہ حاصل کیا اور یہ میرے لیے فخر کا لمحہ ہے۔”
کراچی سے تعلق رکھنے والی دانیا علی نے بھی شکاگو کی سڑکوں پر تاریخ رقم کر دی، انہوں نے ورلڈ میراتھون میجرز میں اپنا ڈیبیو کرتے ہوئے چار گھنٹے پینتالیس منٹ سات سیکنڈ میں دوڑ مکمل کی، جو ان کے کیریئر کی بہترین کارکردگی بھی ہے۔
ایونٹ میں شریک مجموعی طور پر پاکستانی خواتین رنرز میں عائشہ قمر نے تین گھنٹے اور ایک منٹ میں فاصلہ طے کر کے نمایاں کارکردگی دکھائی، جبکہ لندن کی ماہین سلیمان شیخ نے تین گھنٹے پچپن منٹ انتیس سیکنڈ اور کراچی کی ثناء ملک نے چار گھنٹے چھبیس منٹ ستائیس سیکنڈ میں دوڑ مکمل کی۔
ثنا ملک کا کہنا ہے کہ ان کیلئے یہ کافی یادگار دوڑ رہی کیوں کہ انہوں نے اس سے پہلے ایسا مجمع نہیں دیکھا، ان کی کوشش ہوگی کہ مستقبل میں اور زیادہ محنت کریں اور اس سے بھی بہتر نتائج دیں۔
ایونٹ میں پاکستان کے دیگر نمایاں رنرز میں کراچی کے بلال عمر نے فاصلہ تین گھنٹے انتالیس منٹ، اسلام آباد کے یاور صدیقی نے تین گھنٹے پینتالیس منٹ، کراچی کے شاہ فیصل خان نے تین گھنٹے ستاون منٹ، ڈاکٹر صفدر علی نے چار گھنٹے چھ منٹ، عباس نقی نے چار گھنٹے بارہ منٹ، یاسر سلیمان میمن نے چار گھنٹے اٹھارہ منٹ اور تاجدار اقبال نے چار گھنٹے اکیس منٹ میں فاصلہ طے کیا۔
اسماعیلی برادری کے روحانی پیشوا پرنس رحیم آغا خان نے اپنی سالگرہ کے روز شکاگو میراتھون میں چار گھنٹے انسٹھ منٹ پچیس سیکنڈ میں فاصلہ مکمل کیا، راستے میں موجود ان کے چاہنے والوں نے “ہیپی برتھ ڈے” کے نعروں سے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔
ایلیٹ کیٹیگری میں یوگنڈا کے جیکب کپلِمو نے دو گھنٹے دو منٹ تئیس سیکنڈ میں فاصلہ مکمل کر کے مردوں کا اعزاز حاصل کیا، جبکہ خواتین میں ایتھوپیا کی ہاوی فیسا گجیجا نے دو گھنٹے چودہ منٹ چھپن سیکنڈ کے ساتھ پہلی پوزیشن حاصل کی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نے چار گھنٹے نے تین گھنٹے دوڑ مکمل کی نے دو گھنٹے سیکنڈ میں میں فاصلہ انہوں نے حاصل کی
پڑھیں:
وفاقی وزیر کا اپنی وزارت کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار
وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی خالد مگسی نے وزارت کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کردیا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا اجلاس جام عبدالکریم کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔
اس موقع پر وفاقی وزیر نے وزارت کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ وزارت کو ایسے پیش کیا جاتا ہے جیسے یہ’تھکی ہوئی‘ وزارت ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ اکثر اس کی سربراہی بھی ایسے وزیر کو دے دی جاتی ہے جو مؤثر انداز میں کام نہیں کر پاتا، وزارت کے ذیلی اداروں کو آج تک درست سمت نہیں ملی۔
اجلاس میں پاکستان جنرل کاسمیٹکس بل 23025ء سمیت مختلف امور پر تفصیلی غور کیا گیا۔
شرکاء کو سیکریٹری سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے بریفنگ دی اور بتایا کہ پاکستان جنرل کاسمیٹکس بل قانون کی صورت میں باوجود منظوری کے عملی طور پر نافذ نہیں ہو سکا۔
ان کے مطابق وفاقی کابینہ نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اس بل کو واپس لیا جائے، بل رکن قومی اسمبلی آغا رفیع اللہ کی جانب سے پیش کیا گیا تھا۔
آغا رفیع اللہ نے اجلاس میں شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ’ فراڈ پاکستانی قوم اور قومی اسمبلی کے ساتھ ہوا ہے‘ کیونکہ ملک میں دستیاب متعدد کریمیں اور کاسمیٹکس میں زہریلے مادے شامل ہوتے ہیں جو انسانی جلد کے لیے مضر صحت ہیں۔
سیکرٹری کے مطابق پاکستان میں دو طرح کے کاسمیٹکس استعمال ہوتے ہیں،ایک درآمد شدہ اور دوسرے مقامی طور پر تیار کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ بل واپس لینے کے باوجود کاسمیٹکس کا کاروبار تو جاری رہے گا، تاہم ضروری ہے کہ مارکیٹ میں ایسا قابلِ اعتماد اور محفوظ پروڈکٹ دستیاب ہو جو جلد کے لیے مفید ہو۔
اجلاس میں سیمی کنڈکٹرز اور چپس سے متعلق بریفنگ پر بات ہوئی، رکن کمیٹی عمار لغاری نے وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی سے کہا کہ سیمی کنڈکٹر ٹیکنالوجی کے شعبے پر تفصیلی بریفنگ آئندہ اجلاس میں فراہم کی جائے۔
کمیٹی نے متعلقہ حکام کو اگلے اجلاس میں مکمل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔
وفاقی وزیر خالد مگسی کے مطابق وزارت کے ذیلی اداروں کو آج تک درست سمت نہیں ملی، سوائے پی ایس کیو سی اے کے جو فعال طور پر کام کر رہا ہے اور محکمے کو آمدنی بھی فراہم کر رہا ہے۔