زیارت، مغوی اسسٹنٹ کمشنر کا بیٹا بازیاب، اسسٹنٹ کمشنر تاحال لاپتہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
اغواء کاروں نے مستنصر بلال کو ہرنائی میں چھوڑ دیا، جہاں سے نوجوان نے خود پیدل چلکر ایف سی کی چوکی تک رسائی حاصل کی، جہاں سکیورٹی اہلکاروں نے اسے حفاظتی تحویل میں لے لیا۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے ضلع زیارت سے 10 اگست 2025 کو اغواء ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر زیارت محمد افضل باقی کے بیٹے مستنصر بلال کو 68 دن بعد بازیاب کر لیا گیا، تاہم محمد افضل خود تاحال لاپتہ ہیں۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ شب اغواء کاروں نے مستنصر بلال کو ضلع ہرنائی کے علاقے زرد آلو میں ایک ویران اور پہاڑی مقام پر چھوڑا۔ نوجوان نے خود پیدل چل کر فرنٹیئر کور (ایف سی) کی ایک قریبی چوکی تک رسائی حاصل کی، جہاں سکیورٹی اہلکاروں نے اسے حفاظتی تحویل میں لے لیا۔ اس کے بعد ضلعی انتظامیہ اور دیگر سکیورٹی فورسز کے افسران موقع پر پہنچ گئے۔ بازیاب نوجوان نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ اپنے والد کے بارے میں لاعلم ہیں اور انہیں والد کی موجودگی یا حالت کے بارے میں کچھ معلوم نہیں۔ واضح رہے کہ چند ہفتے قبل ہرنائی سے نامعلوم شخص کی لاش ملنے کے بعد مذکورہ اسسٹنٹ کمشنر کی موت کی خبریں چلی تھیں، تاہم بعد ازاں معلوم ہوا کہ لاش کسی اور کی تھی۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اسکردو، اسسٹنٹ کمشنر نے انکار کرنے پر والد کو بھی پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلادیے
گلگت بلتستان کے شہر اسکردو میں بچے کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے نہ پلانے پر اسسٹنٹ کمشنر نے والد کو دفتر بلاکر قائل کیا اور انہیں بھی قطرے پلادیے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسکردو کے اسسٹنٹ کمشنر نے بچے کوانسداد پولیو کے قطرے پلانے سے انکارکرنے والے والد کو اپنے دفتر طلب کر کے بچے کے ساتھ ساتھ والد کو بھی خود پولیو قطرے پلادیئے اور وڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر بھی وائرل کر دی جس پر صارفین نے سخت تنقید کی ہے۔
مذکورہ شخص نے بچے کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کیا جس کی اطلاع ملنے پر اے سی اسکردو احسان الحق نے بچے کے والد کو اپنے دفتربلایا جس پر شہری اپنے بچے کے ہمراہ وہاں پہنچا۔
احسان الحق نے بچے کے ساتھ والد کو بھی اپنے ہاتھوں سے پولیو کے قطرئے پلائے اور ویڈیو خود ہی سوشل میڈیا پر اپلوڈ کر دی۔
وڈیو وائرل ہونے پرصارفین اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسسٹنٹ کمشنرپر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسسٹنٹ کمشنر نے بچے کے سامنے اس کے والد کی تذلیل کی اور سوشل میڈیا کے ذریعے تشہیرکر کے شہری کی عزت نفس کو مجروح کیا۔
تنقید کا نشانہ بنے پراسسٹنٹ کمشنر نے ویڈیو سوشل میڈیا سے ہٹا دی اور وضاحتی بیان جاری کیا، جس میں اُن کا کہنا تھا کہ بچے کے والد کو بھی قطرے پلانے کا عمل ڈی ایچ او اسکردو سے مشاورت کے بعد کیا، جس کا مقصد کسی شہری کی عزت نفس مجروح کرنا نہیں تھا،دل آزاری پرمعذرت خواہ ہوں۔