سابق بھارتی کرکٹر یووراج سنگھ کے والد اور سابق کرکٹر و اداکار یوگراج سنگھ نے اپنی زندگی کے سب سے تکلیف دہ باب پر ایک بار پھر لب کشائی کی ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ ان کی سابقہ بیوی شبنم نے انہیں اور ان کے گھر کو ایک روحانی گرو (بابا) کے لیے چھوڑ دیا تھا، جس کے بعد ان کی زندگی ’تباہ‘ ہو گئی۔

یوگراج سنگھ، جو اپنی جارحانہ فطرت اور کھلے اندازِ گفتگو کے لیے جانے جاتے ہیں، نے ’ان ٹولڈ پنجاب‘ نامی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا:

’میں گناہگار انسان ہوں، زندگی میں کئی غلطیاں کیں لیکن جس دن یووی (یووراج) اور اس کی ماں مجھے چھوڑ کر گئے، میری زندگی الٹ گئی۔ یہ سب مقدر میں تھا۔ شاید یہ سب خدا کی طرف سے تربیت تھی۔‘

انہوں نے کہا کہ علیحدگی کے بعد وہ مکمل طور پر تنہائی اور غربت کا شکار ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں روہت شرما پر 4 کھلاڑی لگائیں، ہر صبح 10 کلومیٹر دوڑائیں، یوگراج سنگھ

’ایسے دن آئے جب کھانے کو کچھ نہیں تھا، بارش میں بھیگتا رہا، کوئی پوچھنے والا نہیں تھا۔ لوگ سمجھتے تھے میں زندہ نہیں رہ پاؤں گا، لیکن خدا نے میرا ساتھ دیا۔‘

یوگراج کے مطابق جب انہیں فلم ’بھاگ ملکھا بھاگ‘کے لیے کردار ملا تو ان کی جیب میں صرف 5 روپے تھے، مگر انہیں 5 لاکھ روپے کا معاوضہ ملا جو ان کی زندگی کا ایک نیا موڑ ثابت ہوا۔

’بدلے کی آگ نے سب کچھ جلا دیا‘

یوگراج نے اعتراف کیا کہ ان کی زندگی کا سب سے بڑا نقصان ان کے اپنے غصے اور انتقام کے جذبے کی وجہ سے ہوا۔

’میں اپنی جوانی میں ظلم کا شکار ہوا۔ میں نے بدلہ لینے کی ٹھان لی۔ وہ بدلہ اپنے بیٹے کے ذریعے لینا چاہتا تھا۔ اسی جنون نے میرا سب کچھ چھین لیا۔‘

یووراج سنگھ اپنی والدہ شبنم سنگھ کے ساتھ ’خدا ہی میرا واحد سہارا ہے‘

66 سالہ یوگراج سنگھ نے کہا کہ اب وہ اپنے گناہوں اور ماضی کی غلطیوں پر نادم ہیں۔

’میں نے گناہ کیے، اپنے قریبی لوگوں کے ساتھ غلط کیا۔ اب میرا کوئی خاندان نہیں، صرف خدا ہی میرا خاندان ہے۔‘

تاہم ایک موضوع پر ان کے لہجے میں اب بھی تلخی نمایاں تھی۔ اپنی سابقہ بیوی شبنم کی ایک ’بابا‘ کے ساتھ عقیدت۔

’گرو گرنتھ صاحب سے بڑا کوئی نہیں۔ مجھے ان نام نہاد روحانی رہنماؤں پر اعتبار نہیں۔ میں سوچتا ہوں، تم شوہر کے پاؤں نہیں دبا سکتیں، کھانا نہیں بنا سکتیں، لیکن بابا کی خدمت میں خوش تھیں؟ یہ صرف میرے گھر کی بات نہیں، ایک عمومی بات ہے۔‘

’جس باپ نے خون پسینہ بہایا، وہ بھلا دیا گیا‘

انہوں نے بیٹے یووراج کی جانب اشارہ کرتے ہوئے دکھ بھری آواز میں کہا:

’جس باپ نے خون، پسینہ اور آنسو بہا کر تمہیں کامیابی تک پہنچایا، وہ تمہارے ’بابا‘ سے کم ہے؟ جس نے 4 خاندانوں کا بوجھ اٹھایا اور اپنے لیے کچھ نہیں خریدا، آج تم نے اسی کو بھلا دیا؟ تم نے اپنے باپ کے لیے کبھی کُرتا پاجامہ نہیں خریدا، مگر ’بابا‘ کو 15 لاکھ روپے کی گھڑی دے دی؟‘

یہ بھی پڑھیے دھونی نے میرے بیٹے کا کیریئر تباہ کردیا، یوراج سنگھ کے والد نے یہ بات کیوں کہی؟

یوگراج سنگھ کی گفتگو میں دکھ، ندامت، ایمان اور باپ کی بے بسی کے تمام رنگ نمایاں تھے۔ ایک ایسا باپ جو اپنے بیٹے پر فخر بھی کرتا ہے اور اس کی دوری سے ٹوٹ بھی چکا ہے۔

یوگراج سنگھ کون ہے؟

یوگراج سنگھ 1970 کی دہائی میں بھارت کی قومی کرکٹ ٹیم کا حصہ رہے۔ بعد ازاں انہوں نے فلمی دنیا کا رخ کیا اور 200 سے زائد پنجابی و ہندی فلموں میں اداکاری کی۔ ان کی مشہور فلموں میں  ’بھاگ ملکھا بھاگ‘ اور  ’سنگھ اِز بلِنگ‘ شامل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

شبنم سنگھ یوگراج سنگھ یووراج سنگھ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: شبنم سنگھ یوگراج سنگھ یووراج سنگھ یوگراج سنگھ انہوں نے سنگھ کے کے لیے

پڑھیں:

مجھے جھوٹا کیا جا رہا ہے: جسٹس جمال مندوخیل

چھبیسویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے جھوٹا کیا جا رہا ہے، 24 ججز کی میٹنگ ہوئی، کچھ شقوں کے حوالے سے معاملہ کمیٹی کو بھیجا گیا تھا، چند ججز نے اِن پُٹ دیا تھا اور چند نے نہیں دیا تھا۔

چھبیسویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 8 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

سماعت کے آغاز میں جسٹس امین الدین نے کہا کہ انٹرنیٹ کا مسئلہ ہے، آج کی سماعت لائیو نشر نہیں کی جائے گی۔

دوران سماعت دلائل دیتے ہوئے وکیل عابد زبیری نے کہا کہ پارٹی جج پر اعتراض نہیں کر سکتی، کیس سننے کا یا نہ سننے کا اختیار جج کے پاس ہے، ہماری درخواست فل کورٹ کی ہے۔

جسٹس امین الدین نے کہا کہ آپ فل کورٹ کی بات نہ کریں، آپ کہیں وہ ججز جو 26ویں آئینی ترمیم سے قبل سپریم کورٹ میں موجود تھے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل عابد زبیری سے کہا کہ ایک طرف 16ججز کا کہہ رہے ہیں اور دوسری طرف اجتماعی دانش کی بات کر رہے ہیں، ہمارے سامنے اس وقت آرٹیکل 191 اے موجود ہے جو آئین کا حصّہ ہے، کچھ لوگ کہتے ہیں آرٹیکل 191 اے کو الگ رکھ دیں، کیسے رکھیں؟

جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ اس حوالے سے فیصلے موجود ہیں، جس میں لکھا ہوا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے جسٹس عائشہ ملک سے مکالمہ کیا کہ ان کو جواب دینے دیں، بینچز سپریم کورٹ رولز کے مطابق بنائے جائیں گے۔

وکیل عابد زبیری نے کہا کہ سپریم کورٹ رول 2025 موجود ہے، جس کا نوٹیفکیشن ہو چکا، سپریم کورٹ رول کے آرڈر 11 کے مطابق کمیٹی بینچز بنائے گی۔

جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ان رولز میں کہیں بھی نہیں لکھا کہ بینچ چیف جسٹس بنائے گا۔

وکیل عابد زبیری نے جسٹس مندوخیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ فل کورٹ بینچ نہیں ہے، آج تک فل کورٹ کیسے بنے؟ آپ کا بھی فیصلہ موجود ہے،

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ فل کورٹ کے حوالے سے سپریم کورٹ رول 2025 میں ہونا چاہیے تھا۔

وکیل عابد زبیری نے کہا کہ آئینی ترمیم سے پہلے موجود ججز پر مشتمل فل کورٹ بنایا جائے، موجودہ 8 رکنی بینچ میں ہمیں اپیل کا حق نہیں ملے گا، آئینی بینچ کے لیے نامزد ججز کی تعداد 15ہے، اپیل پر سماعت کے لیے کم سے کم 9 مزید ججز درکار ہیں۔

جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ اپیل کا حق دینا ہے یا نہیں؟ اب فیصلہ جوڈیشل کمیشن کے ہاتھ میں آ گیا ہے، جوڈیشل کمیشن چاہے تو اضافی ججز نامزد کر کے اپیل کا حق دے سکتا ہے، جوڈیشل کمیشن کی مرضی نہ ہوئی تو اپیل کا حق چھینا بھی جاسکتا ہے، یہ سیدھا سیدھا عدلیہ کی آزادی کا معاملہ ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اپیل کا حق تو 16 رکنی بینچ میں بھی نہیں ہو گا۔

وکیل عابد زبیری نے کہا کہ سپریم کورٹ قرار دے چکی کہ اجتماعی دانش پر مبنی فیصلہ ہو تو اپیل کا حق لازمی نہیں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کچھ وکلاء نے تو یہ بھی کہا ہے آرٹیکل 191 اے کو سائیڈ پر رکھ کر کیس سنا جائے، سمجھ نہیں آتا آئین کے کسی آرٹیکل کو سائیڈ پر کیسے رکھا جائے۔

جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ عدالتی فیصلے موجود ہیں کہ جو شق چیلنج ہو اسے کیسے سائیڈ پر رکھا جاتا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ سپریم کورٹ رولز کے حوالے سے 24 ججز بیٹھے تھے، جن کے سامنے رولز بنے۔

جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ سب کے سامنے سپریم کورٹ رولز نہیں بنے، میرا نوٹ موجود ہے۔ جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ میٹنگ منٹس منگوائے جائیں، سب ججز کو اِن پُٹ دینے کا کہا گیا تھا۔

جسٹس عائشہ ملک نے جسٹس جمال مندوخیل سے مکالمہ کیا کہ آپ ریکارڈ منگوا رہے ہیں نا؟ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کیس آگے نہیں چلے گا جب تک یہ کلیئر نہیں ہوتا۔

اٹارنی جنرل اٹھ کر روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ یہ اندرونی معاملہ ہے اس کو یہاں پر ڈسکس نہ کیا جائے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ مجھے جھوٹا کیا جا رہا ہے، 24 ججز کی میٹنگ ہوئی، کچھ شقوں کے حوالے سے معاملہ کمیٹی کو بھیجا گیا تھا، چند ججز نے اِن پُٹ دیا تھا اور چند نے نہیں دیا تھا۔

جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ کمیٹی کے پاس بینچز بنانے کا اختیار ہے، فل کورٹ بنانے کا اختیار نہیں، کمیٹی کے اختیارات چیف جسٹس کے اختیارات نہیں کہلائے جا سکتے۔ دونوں مختلف ہیں، ہم بینچز نہیں بلکہ فل کورٹ کی بات کر رہے ہیں۔

جسٹس امین الدین نے استفسار کیا کہ کیا چیف جسٹس فل کورٹ بنا سکتے ہیں جس میں آئینی بینچ کے تمام ججز ہوں؟

وکیل عابد زبیری نے کہا کہ چیف جسٹس کے پاس ابھی بھی فل کورٹ بنانے کا اختیار موجود ہے، فل کورٹ تشکیل دینے کی ڈائریکشن دی جاسکتی ہے، انہوں نے مختلف فیصلوں کا حوالہ بھی دیا۔

جسٹس امین الدین نے وکیل سے کہا کہ آپ ہمیں کہہ رہے چیف جسٹس کو فل کورٹ تشکیل دینے کا کہیں، ماضی میں چیف جسٹس نے خود فل کورٹ تشکیل دیا۔

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت کل دن ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی ہو گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مصباح الحق کو پیچھے چھوڑ کر افغانستان کے محمد نبی نے دلچسپ ریکارڈ اپنے نام کرلیا
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • مودی حکومت میں ہر سطح پر دلتوں کے وجود اور حقوق پر حملہ ہورہا ہے، کانگریس
  • سسر کے جنازے میں شوہر کی دوسری بیوی کا انکشاف، پہلی بیوی نے کیسے معاملے کی تحقیقات کیں؟
  • جج نے والد سے کہا کہ کوئی اچھا لڑکا مجھ سے شادی نہیں کرنا چاہے گا: سشمیتا سین
  • آکسفورڈ یونیورسٹی میں دوستوں کیساتھ ویڈ کا نشہ کیا تھا؛ ملالہ کا انکشاف
  • مجھے جھوٹا کیا جا رہا ہے: جسٹس جمال مندوخیل
  • ’مجھے استعمال کر کے چھوڑ دیا گیا‘، ثروت گیلانی کا ہمایوں سعید کی ٹیم پر الزام
  • سرگودھا: خاتون کا اپنے والد اور دیگر افراد پر زیادتی کا الزام