ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز اتھارٹی کے چیئرمین عہدے سے مستعفی
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز اتھارٹی (ای پی زی اے) کے چیئرمین اللہ دِنو خواجہ نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ انہوں نے اپنا استعفیٰ ذاتی اور پیشہ ورانہ وجوہات کی بنا پر دیا۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان اور ڈی پی ورلڈ کا دبئی میں ’زیرو کاسٹ ایکسپورٹ مارٹ‘ قائم کرنے کا معاہدہ‘
اللہ دِنو خواجہ نے اپنا استعفیٰ وفاقی سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور سیکریٹری وزارتِ صنعت و پیداوار کو تحریری طور پر ارسال کیا، جس میں انہوں نے عہدہ چھوڑنے کے فیصلے سے آگاہ کیا۔
ذمہ داری نبھانے پر اظہارِ تشکر
اپنے استعفے میں اللہ دِنو خواجہ نے کہا کہ انہیں اس عہدے پر خدمات انجام دینے اور پاکستان کے ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز کی ترقی میں حصہ ڈالنے کا موقع ملا، جس پر وہ شکر گزار ہیں۔
انہوں نے لکھا کہ ذاتی اور پیشہ ورانہ وجوہات کی بنا پر اب وہ اس عہدے سے الگ ہونا مناسب سمجھتے ہیں۔
اتھارٹی ٹیم کی تعریف
اللہ دِنو خواجہ نے اپنے دورِ ملازمت کے دوران تعاون فراہم کرنے والے تمام افسران اور ٹیم کے ارکان کا شکریہ ادا کیا اور ان کی محنت و لگن کو سراہا۔
یہ بھی پڑھیں:کون سی سیاسی شخصیات شوگر ملز مالکان ہیں، انہوں نے کتنی چینی ایکسپورٹ کی؟
انہوں نے کہا کہ وہ پرامید ہیں کہ ای پی زی اے مستقبل میں بھی ترقی کے سفر کو جاری رکھے گی اور ملکی معیشت کو مضبوط بنانے میں اپنا کردار ادا کرے گی۔
تاحال حکومت کی جانب سے اللہ دِنو خواجہ کے جانشین یا ان کے استعفے کی مؤثر تاریخ کے حوالے سے کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اللہ دنو خواجہ ای پی زی اے ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز اتھارٹی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اللہ دنو خواجہ ای پی زی اے ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز اتھارٹی ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز اللہ د نو خواجہ نے انہوں نے
پڑھیں:
اللہ کے بعد غزہ کے جانبازوں کا شکریہ، فلسطینی قیدیوں کے جذباتی پیغام
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مقبوضہ بیت المقدس: غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے نتیجے میں حماس نے 20 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا تو اس کے جواب میں اسرائیلی حکام کو بھی تقریباً 2000 فلسطینی قیدیوں کو آزاد کرنا پڑا۔
مغربی کنارے اور دیگر فلسطینی علاقوں میں جب یہ قیدی اپنے گھروں کو لوٹے تو اہلِ خانہ نے ان کا والہانہ استقبال کیا۔ خوشی، آنسو، اور عقیدت کے ملے جلے جذبات نے ہر دل کو چھو لیا۔
ایک رہائی پانے والے فلسطینی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، سب سے پہلے ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں اور پھر غزہ کے ان جانثاروں کا جنہوں نے اپنی قربانیوں سے ہمیں باعزت آزادی دلائی۔ ہم ان کے قدم چومتے ہیں۔ یہ رہائی صرف ایک شخص یا گروہ کی نہیں بلکہ پوری فلسطینی قوم کی عزت و وقار کی علامت ہے۔
قیدی نے مزید بتایا کہ اسرائیلی جیلوں میں حالات انتہائی سخت تھے۔ چار دن پہلے ہمیں کوٹھریوں سے نکالا گیا، تب سے ہمیں مارا پیٹا گیا، بے عزت کیا گیا اور غیر انسانی سلوک برداشت کرنا پڑا۔ اس کی آواز بھر آئی جب اس نے کہا کہ ہم دعا کرتے ہیں کہ جیسے ہم اپنے پیاروں سے جا ملے ہیں، ویسے ہی باقی قیدی بھی جلد اپنے گھروں کو واپس آئیں۔
یہ منظر فلسطینی عوام کے حوصلے، ایمان اور استقامت کی جھلک پیش کرتا ہے۔ غزہ کے مجاہدین کی قربانیاں صرف میدانِ جنگ تک محدود نہیں بلکہ ان کے اثرات اسرائیلی قید خانوں تک پہنچ گئے ہیں۔
فلسطینی قیدیوں کی رہائی اس جدوجہدِ آزادی کا ایک اور تاریخی باب ہے، جس نے دنیا کو یاد دلا دیا کہ مظلوم قومیں جب ایمان اور عزم سے کھڑی ہوں تو کسی طاقت کے لیے انہیں جھکانا ممکن نہیں۔