اسرائیل سے اپنے شہید کمانڈر علی طباطبائی کی شہادت کا بدلہ لیں گے؛ سربراہ حزب اللہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
حزب اللہ کے سربراہ نعیم قاسم اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اپنے شہید کمانڈر کا بدلہ لینے کی بھرپور تیاری کر رہے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق حزب اللہ کے سربراہ نعیم قاسم نے سینیئر کمانڈر علی طباطبائی کی شہادت پر انھیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے بہادر سپاہی قرار دیا۔
نعیم قاسم نے کمانڈر علی طباطبائی کی شہادت پر اسرائیل سے بدلہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اپنے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے دشمن کو منہ توڑ جواب دیں گے۔
انھوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل تیار ہے، انھیں جلد ایک مؤثر اور نہایت نقصان دہ انتقام کا سامنا کرنے پڑے گا۔
حزب اللہ کے سربراہ نے لبنان کی حکومت سے بھی مطالبہ کیا اسرائیل کو جارحیت سے روکے اور قومی سلامتی پر آنچ نہ آنے دے۔
نعیم قاسم نے کہا کہ دنیا کے سینے پر سب سے ناجائز ریاست اسرائیل نے قبضے اور تسلط کو اپنا حق سمجھ لیا ہے اور اس کی غلط فہمی ہم دور کریں گے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل اسرائیلی فوج نے لبنان کے دارالحکومت بیروت کے جنوبی مضافات میں فضائی حملے میں حزب اللہ کے قائم مقام چیف آف اسٹاف علی طباطبائی کو شہید کردیا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: علی طباطبائی حزب اللہ کے
پڑھیں:
ایران نے 12 روزہ جنگ میں امریکا اور اسرائیل کو شکست دی، آیت اللہ خامنہ ای
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے سرکاری ٹی وی پر اہم خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ اور لبنان کی مزاحمتی تحریکیں ایرانی اصولوں اور اقدار پر قائم ہیں، جنہوں نے خطّے میں ظلم کے خلاف مضبوط محاذ قائم کیا ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے دعویٰ کیا کہ ایرانی قوم نے حالیہ بارہ روزہ جنگ میں امریکا اور اسرائیل کو تاریخی شکست دی۔ انہوں نے کہا کہ دشمن پوری تیاری کے ساتھ آیا اور شر پھیلانے کی کوشش کی، لیکن آخرکار شکست کھا کر خالی ہاتھ واپس لوٹ گیا۔
سپریم لیڈر کے مطابق صیہونی حکومت نے اس جنگ کے لیے بیس سال کی منصوبہ بندی کی تھی، مگر ایرانی دفاعی نظام اور قومی مزاحمت کے سامنے وہ اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے مزید کہا کہ امریکا اور اسرائیل نے ایران پر حملے کے دوران بھرپور کوششیں کیں، لیکن انہیں صرف ناکامی ہی حاصل ہوئی۔ انہوں نے زور دیا کہ ایرانی قوم کی استقامت نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ کسی بھی بیرونی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے اور علاقائی مزاحمتی قوتیں ایرانی نظریے سے تقویت حاصل کر رہی ہیں۔