سی وی میں غلط معلومات لکھنے پر رومانیہ کے وزیر دفاع مستعفی
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بوخارست:رومانیہ کے وزیرِ دفاع ایونت موسٹینیو نے اپنی پیشہ ورانہ سوانح عمری میں غلط معلومات درج ہونے کے تنازع کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایونت موسٹینیو نے اعتراف کیا کہ وہ اپنے سی وی میں غلطی سے ایسی یونیورسٹی کا ذکر کر بیٹھے تھے جہاں انہوں نے کبھی تعلیم حاصل نہیں کی، یہ ایک سنگین غلطی ہے اور وہ نہیں چاہتے کہ اس تناظر میں ملک کی ساکھ متاثر ہو، اس لیے وہ وزارتِ دفاع کے منصب سے الگ ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ میری خواہش ہے کہ رومانیہ اپنے مشکل مشن پر ثابت قدم رہے، ان کا ملک اس وقت غیر معمولی سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے، خصوصاً روسی حملوں کے خطرے کے سبب خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے،رومانیہ اور یورپ کو بیرونی خطرات کا سامنا ہے اور قومی سلامتی کے دفاع کے لیے کسی سمجھوتے کی گنجائش موجود نہیں۔
رپورٹس کے مطابق موسٹینیو کی جانب سے سی وی میں غلط معلومات درج کرنے کا معاملہ سامنے آنے کے بعد رومانیہ کی سیاسی برادری میں شدید بحث چھڑ گئی تھی، اس نوعیت کی غلط بیانی نہ صرف اخلاقی طور پر نامناسب ہے بلکہ ایک اہم حکومتی منصب پر فائز شخص کے لیے یہ قابلِ قبول نہیں ہو سکتا۔ اسی دباؤ کے نتیجے میں وزیرِ دفاع نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا۔
حکومت کی جانب سے ابھی تک نئے وزیرِ دفاع کے نام کا اعلان نہیں کیا گیا، تاہم رومانیہ کے سیاسی حلقوں میں مشاورت جاری ہے تاکہ بدلتی ہوئی علاقائی صورتحال میں دفاعی قیادت کا خلا جلد پر کیا جا سکے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
گولارچی: بھارتی وزیر کے بیان پر اقلیتی برادری سراپا احتجاج،بھارت کیخلاف نعرے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
گولارچی (نمائندہ جسارت)بھارتی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کے اشتعال انگیز بیان پر اقلیتی برادری سراپا احتجاج بن گئی۔ راجناتھ سنگھ نے اپنے حالیہ بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ ‘‘سندھ پہلے بھی بھارت کا حصہ تھا اور دوبارہ بھی بن سکتا ہے’’، جس پر گولارچی میں شدید ردِعمل سامنے آیا۔اقلیتی برادری نے گولارچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا، جہاں شرکاء نے ہاتھوں میں پاکستان کے پرچم اٹھا رکھے تھے اور بھارتی حکومت و وزیر دفاع کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔ مظاہرے میں نارائن داس، رام چند مکوانہ، عیدو بھیل، سومار کچھی، ویرو لوہار، انجینئر راجکمار سمیت مختلف برادریوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔مظاہرین نے کہا کہ سندھ کی دھرتی ان کے لیے مادرِ وطن کی حیثیت رکھتی ہے، اور اس کی وحدت و شناخت پر کسی کے بیان یا دعوے کو ہرگز قبول نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے بھارتی وزیر دفاع کے بیان کو خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی۔شرکاء نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کے جارحانہ اور اشتعال انگیز بیانات کا نوٹس لے اور خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے مؤثر کردار ادا کرے۔