مشعال یوسف زئی کی علامہ ناصر عباس پر سخت تنقید، اپوزیشن اجلاس کی اندرونی کہانی سامنےآگئی
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
سٹی42: مشال یوسفزئی کی علامہ ناصر عباس کے درمیان کیا ہوا، پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی اجلاس کی "اندرونی کہانی" سامنے آگئی۔
پی ٹی آئی کی سینیٹ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں خیبر پختونخوا سے سینیٹر مشال یوسف زئی نامزد اپوزیشن لیڈر علامہ ناصر عباس کے خلاف کھڑی ہو گئیں۔
مشال یوسفزئی نے کہا اگر آپ کو بانی پی ٹی آئی نے اختیار دے ہی دیا ہے تو کچھ کر کریں توسہی۔
پاکستان نے افغانستان سے تاجکستان سرحد پر چینی شہریوں پرحملہ بزدلانہ فعل قرار دیدیا
مشال یوسفزئی نے ناصر عباس پر طنز کرتے ہوئے کہا، آپ کی پارٹی ہے ہی کتنی، لیکن اس کے باوجود آپ پر اعتماد کیا۔
مشال یوسفزئی نے محمود اچکزئی کی سرگرمیوں پر سوال اٹھایا اور کہا، محمود اچکزئی کوئٹہ کیوں گئے۔ انہیں اسلام آباد میں موجود ہونا چاہیے۔
ناصر عباس نےمحمود اچکزئی کے متعلق مشال یوسفزئی کی تنقید کا جواب دیا ور کہا، محمود اچکزئی اپنے والد کی برسی کے لئے گئے ہیں۔
شہر کی فضا بدستور آلودہ،سول سیکرٹریٹ میں آلودگی کی شرح خطرناک حد سے تجاوز کر گئی
علامہ ناصر عباس نے مشال یوسفزئی سے کہا، اگر اپ کو کوئی شکایت ہے تو اسد قیصر یا پارٹی کی قیادت سے بات کریں۔
علامہ ناصر عباس نے کہا، میں اور محمود اچکزئی دوسری جماعتوں کے سربراہ ہیں۔ اگر آپ کو پارٹی سے شکایت ہے تو اپنی قیادت سے بات کریں۔
بعض ذرائع نے بتایا کہ سینیٹر مشعال یوسف زئی نے ناصر عباس کے ساتھ سخت رویہ اختیار کیا۔ ان ذرائع نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے کئی سینیٹرز مشعال یوسفزئی کے سخت رویے کی وجہ سے پارلیمانی پارٹی کا اجلاس چھوڑ کر چلےگئے۔
بلوچستان میں نان کسٹم پیڈگاڑیوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: علامہ ناصر عباس مشال یوسفزئی
پڑھیں:
نواز شریف کی پارٹی کو اقتدار میں لانے والوں کا بھی احتساب کیا جائے: شوکت یوسفزئی
---فائل فوٹوپاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ نواز شریف کی پارٹی کو اقتدار میں لانے والوں کا احتساب ہونا چاہیے۔
شوکت یوسفزئی نے اپنے بیان میں کہا کہ میاں نواز شریف کا مطالبہ اچھا ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی کو اقتدار میں لانے والوں کا احتساب ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پھر میاں نواز شریف کا بھی احتساب ہونا چاہیے کہ اِنہیں اور ان کی پارٹی کو اقتدار میں کون لایا تھا۔
واضح رہے کہ جیو جیوز کے پروگرام ’کیپٹل ٹاک‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا تھا کہ جنرل فیض حمید کے بعد جنرل باجوہ کا بھی احتساب ہوگا۔
نواز شریف نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں کامیابی پر شہباز شریف اور مریم نواز کو مبارک باد دیتا ہوں، حکومتی اقدامات سے مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی ہے۔
اس پر وزیرِ مملکت بیرسٹر عقیل ملک نے ردِ عمل میں کہا کہ 2011ء سے لے کر 2018ء تک جن کرداروں نے تحریکِ انصاف کو پروموٹ کیا ان کا احتساب ہونا چاہیے۔
یاد رہے کہ نو منتخب ارکانِ اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیرِ اعظم نواز شریف نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ بانیٔ پی ٹی آئی اکیلے مجرم نہیں، اِنہیں لانے والے بھی برابر کے شریک ہیں، اِن کا بھی حساب ہونا چاہیے، دوسروں کو چور اور ڈاکو کہنے والے خود چور ثابت ہوئے۔
نواز شریف نے کہا تھا کہ ضمنی انتخابات میں لوگوں نے کارکردگی کو ووٹ دیا، نفرت، فساد اور فتنے کو ضمنی انتخابات میں شکست ہوئی، ن لیگ کے جانے کے بعد بہت تباہی ہوئی، ملک کا ستیاناس کر دیا گیا، 2018ء سے 2022ء تک جو ہوا اس کی ذمے داری ان کے سر ہے۔