سری لنکا میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈز، 56 افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
سری لنکا میں سائیکلون ڈٹواہ کے سبب مسلسل بارشوں نے شدید سیلاب اور لینڈ سلائیڈز پیدا کر دیے ہیں، جس سے اب تک کم از کم 56 افراد ہلاک اور 20 سے زائد لاپتا ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ویتنام میں موسلادھار بارشیں اور لینڈ سلائیڈنگ، کم از کم 90 افراد ہلاک، لاکھوں متاثر
مقامی حکام کے مطابق شدید موسم کی وجہ سے 43,991 افراد متاثر ہوئے ہیں اور کم از کم 600 مکانات جزوی طور پر نقصان کا شکار ہوئے ہیں۔ ریل خدمات معطل کی گئی ہیں اور کولمبو کے لیے پانچ پروازیں جنوبی بھارتی شہر تھرواٹھاپورم منتقل کر دی گئیں۔
ریلیف اور ریسکیو کارروائیاں جاری ہیں، لیکن بجلی کی بندش، لینڈ سلائیڈز اور سڑکوں کی بندش نے امدادی کوششوں کو متاثر کیا ہے۔ سری لنکا کے وزیرِ ارضیاتی امور نے کیلانائی دریا کے خطرناک سیلاب کی وارننگ دی ہے، جو کولمبو کے کنارے واقع ہے۔
At least 56 people are dead and 21 missing in Sri Lanka after floods and landslides destroyed homes.
Nearly 44,000 affected as Cyclone Ditwah nears.
Red flood alerts issued for Colombo and Kelani River valley. #SriLanka pic.twitter.com/VLceC0MppE
— BPI News (@BPINewsOrg) November 28, 2025
ہنگامی صورتحال کے پیش نظر کولمبو کے مرکزی کرکٹ اسٹیڈیم کو 3,000 بے گھر افراد کے لیے عارضی مرکز میں تبدیل کیا گیا ہے۔ سیاحت بورڈ نے متاثرہ سیاحوں کے لیے ہاٹ لائن بھی قائم کی ہے۔
بھارت نے سری لنکا کو انسانی ہمدردی اور ریلیف سامان بھیجا ہے، اور آئی این ایس وکرانت سے ہیلی کاپٹر تعینات کرنے کی پیشکش کی ہے تاکہ ریسکیو اور ریلیف میں مدد فراہم کی جا سکے۔ سری لنکا کی ایئر فورس نے ایک پل پر پھنسے 13 افراد کو بیل-212 ہیلی کاپٹر سے محفوظ مقام پر منتقل کیا۔
سائیکلون ڈٹواہ سری لنکا سے کمزور ہو کر بھارتی ریاستوں تمل ناڑو اور آندھرا پردیش کی طرف بڑھ رہا ہے۔
واضح رہے کہ غیر معمولی بارشوں نے انڈونیشیا میں 90 افراد کی ہلاکت اور ویتنام، تھائی لینڈ اور ملائیشیا میں لاکھوں افراد کو متاثر کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سری لنکا سری لنکا بارش سری لنکا سیلاب سری لنکا لینڈ سلائیڈنگذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سری لنکا سری لنکا بارش سری لنکا سیلاب سری لنکا لینڈ سلائیڈنگ سری لنکا کے لیے
پڑھیں:
جنوبی پنجاب، وبائی فلواوربخار سے 10 قیمتی اونٹوں ہلاک،1ہزاروں متاثر، محکمہ لائیوسٹاک
رحیم یار خان (نیوز ڈیسک) جنوبی پنجاب کے صحرا چولستان میں اونٹوں میں فلو اور بخار کی ایک تیزی سے پھیلنے والی بیماری سامنے آنے کے بعد حکام نے الرٹ جاری کر دیا ہے۔ محکمہ لائیوسٹاک پنجاب کے مطابق اب تک بیماری سے 10 اونٹ ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ایک ہزار سے زائد اونٹوں میں فلو جیسی علامات کی تصدیق ہوئی ہے۔
یہ واقعات رحیم یار خان کی تحصیل صادق آباد اور کوٹ سبزل کے چولستانی علاقوں میں رپورٹ ہوئے، جہاں مقامی چرواہوں نے اچانک بیماری پھیلنے کی شکایت کی۔ ان کے مطابق اونٹ پہلے زکام کا شکار ہوتے ہیں، پھر تیز بخار کے بعد بے ہوش ہو جاتے ہیں اور چند گھنٹوں میں موت واقع ہو جاتی ہے۔
مالکان کا کہنا ہے کہ لاکھوں روپے مالیت کے اونٹ ان کی آنکھوں کے سامنے مر رہے ہیں، جس سے ان کا واحد ذریعہ روزگار شدید متاثر ہوا ہے۔
حکام نے بتایا کہ پہلا کیس سامنے آتے ہی 14 ریپیڈ ریسپانس ٹیمیں اور 18 موبائل ڈسپینسریز متاثرہ علاقوں میں بھیج دی گئیں جہاں فوری طبی امداد، ادویات اور کلینیکل مینجمنٹ فراہم کی جا رہی ہے۔ اب تک 52 بائیولوجیکل نمونے حاصل کر کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز اور صوبائی تشخیصی لیبارٹری بھجوا دیے گئے ہیں۔ ٹیمیں صحرائی آبادیوں میں قائم 196 ٹوبوں اور کھوؤں کی نگرانی بھی کر رہی ہیں۔
محکمہ لائیوسٹاک کے مطابق مجموعی طور پر 11 ہزار 500 سے زائد اونٹوں کا معائنہ کیا گیا، جن میں سے 1139 میں بیماری کی علامات پائی گئیں اور انہیں موقع پر علاج فراہم کیا گیا۔ حکام نے بیماری کو فلو سے ملتی جلتی وبا قرار دیا ہے جو اونٹ کے نتھنوں میں رکاوٹ پیدا کرتی ہے۔ اسی طرح کی ایک وبا 2010 میں بھی چولستان میں سامنے آئی تھی۔
چولستان کا یہ وسیع ریگستان بہاولپور، بہاولنگر اور رحیم یار خان کے اضلاع پر مشتمل ہے جہاں تقریباً دو لاکھ کے قریب آبادی مکمل طور پر مویشی بانی پر انحصار کرتی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس خطے میں 20 لاکھ سے زائد مویشی پائے جاتے ہیں جن میں 28 ہزار اونٹ بھی شامل ہیں۔ مقامی لوگوں کے لیے اونٹ نہ صرف سفری ضرورت ہیں بلکہ تجارت اور روزگار کا اہم ذریعہ بھی ہیں۔
عام طور پر چولستان میں اونٹ خشک سالی، بھوک یا خارش جیسی بیماریوں سے کم ہی مرتے ہیں، لیکن حالیہ وبا نے تین دن میں ایک ہی یونین کونسل ٹھنڈی چالیس آر ڈی میں 10 سے زیادہ اموات ریکارڈ کی ہیں۔
مقامی باشندوں کے مطابق اس علاقے میں اونٹوں کی آبادی ایک ہزار سے زائد ہے اور مختلف مالکان کے کم از کم 20 اونٹ اب تک اس مہلک فلو کا شکار ہو چکے ہیں۔
جانوروں کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر بروقت کنٹرول نہ کیا گیا تو بیماری پورے چولستان میں پھیل سکتی ہے، جس سے مقامی کمیونٹی کو بڑے معاشی نقصان کا سامنا ہو سکتا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ صورتحال پر مسلسل نگرانی جاری ہے اور متاثرہ جانوروں کو ضروری علاج و نگہداشت فراہم کی جا رہی ہے۔