جنوبی پنجاب، وبائی فلواوربخار سے 10 قیمتی اونٹوں ہلاک،1ہزاروں متاثر، محکمہ لائیوسٹاک
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
رحیم یار خان (نیوز ڈیسک) جنوبی پنجاب کے صحرا چولستان میں اونٹوں میں فلو اور بخار کی ایک تیزی سے پھیلنے والی بیماری سامنے آنے کے بعد حکام نے الرٹ جاری کر دیا ہے۔ محکمہ لائیوسٹاک پنجاب کے مطابق اب تک بیماری سے 10 اونٹ ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ایک ہزار سے زائد اونٹوں میں فلو جیسی علامات کی تصدیق ہوئی ہے۔
یہ واقعات رحیم یار خان کی تحصیل صادق آباد اور کوٹ سبزل کے چولستانی علاقوں میں رپورٹ ہوئے، جہاں مقامی چرواہوں نے اچانک بیماری پھیلنے کی شکایت کی۔ ان کے مطابق اونٹ پہلے زکام کا شکار ہوتے ہیں، پھر تیز بخار کے بعد بے ہوش ہو جاتے ہیں اور چند گھنٹوں میں موت واقع ہو جاتی ہے۔
مالکان کا کہنا ہے کہ لاکھوں روپے مالیت کے اونٹ ان کی آنکھوں کے سامنے مر رہے ہیں، جس سے ان کا واحد ذریعہ روزگار شدید متاثر ہوا ہے۔
حکام نے بتایا کہ پہلا کیس سامنے آتے ہی 14 ریپیڈ ریسپانس ٹیمیں اور 18 موبائل ڈسپینسریز متاثرہ علاقوں میں بھیج دی گئیں جہاں فوری طبی امداد، ادویات اور کلینیکل مینجمنٹ فراہم کی جا رہی ہے۔ اب تک 52 بائیولوجیکل نمونے حاصل کر کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز اور صوبائی تشخیصی لیبارٹری بھجوا دیے گئے ہیں۔ ٹیمیں صحرائی آبادیوں میں قائم 196 ٹوبوں اور کھوؤں کی نگرانی بھی کر رہی ہیں۔
محکمہ لائیوسٹاک کے مطابق مجموعی طور پر 11 ہزار 500 سے زائد اونٹوں کا معائنہ کیا گیا، جن میں سے 1139 میں بیماری کی علامات پائی گئیں اور انہیں موقع پر علاج فراہم کیا گیا۔ حکام نے بیماری کو فلو سے ملتی جلتی وبا قرار دیا ہے جو اونٹ کے نتھنوں میں رکاوٹ پیدا کرتی ہے۔ اسی طرح کی ایک وبا 2010 میں بھی چولستان میں سامنے آئی تھی۔
چولستان کا یہ وسیع ریگستان بہاولپور، بہاولنگر اور رحیم یار خان کے اضلاع پر مشتمل ہے جہاں تقریباً دو لاکھ کے قریب آبادی مکمل طور پر مویشی بانی پر انحصار کرتی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس خطے میں 20 لاکھ سے زائد مویشی پائے جاتے ہیں جن میں 28 ہزار اونٹ بھی شامل ہیں۔ مقامی لوگوں کے لیے اونٹ نہ صرف سفری ضرورت ہیں بلکہ تجارت اور روزگار کا اہم ذریعہ بھی ہیں۔
عام طور پر چولستان میں اونٹ خشک سالی، بھوک یا خارش جیسی بیماریوں سے کم ہی مرتے ہیں، لیکن حالیہ وبا نے تین دن میں ایک ہی یونین کونسل ٹھنڈی چالیس آر ڈی میں 10 سے زیادہ اموات ریکارڈ کی ہیں۔
مقامی باشندوں کے مطابق اس علاقے میں اونٹوں کی آبادی ایک ہزار سے زائد ہے اور مختلف مالکان کے کم از کم 20 اونٹ اب تک اس مہلک فلو کا شکار ہو چکے ہیں۔
جانوروں کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر بروقت کنٹرول نہ کیا گیا تو بیماری پورے چولستان میں پھیل سکتی ہے، جس سے مقامی کمیونٹی کو بڑے معاشی نقصان کا سامنا ہو سکتا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ صورتحال پر مسلسل نگرانی جاری ہے اور متاثرہ جانوروں کو ضروری علاج و نگہداشت فراہم کی جا رہی ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کندھ کوٹ: انڈس ہائی وے کے قریب گولہ پھٹنے سے 4 بچے جاں بحق
انڈس ہائی وے کے قریب گولہ پھٹنے سے 4 بچے جاں بحق ہوگئے۔ڈی ایس پی کندھ کوٹ ایاز علی کے مطابق صوبہ سندھ کے ضلع کشمور کی تحصیل کندھ کوٹ میں افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں انڈس ہائی وے کے قریب گولہ پھٹنے سے 4 بچے جان سے چلے گئے جبکہ 2 بچے زخمی ہوئے ہیں۔ایاز علی کا کہنا ہے کہ بچوں کا تعلق ایک ہی قبیلے سے بتایا جاتا ہے، جاں بحق ہونے والے بچوں کی عمریں 8 سے 10 سال کے درمیان تھی۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مویشی چراتے ہوئے بچوں کو راکٹ لانچر کا زنگ آلود گولہ جنگل سے ملا، بچے گولے کو ناکارہ سمجھ کر کھیل رہے تھے کہ اچانک سے پھٹ گیا۔حکام کے مطابق واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچ گئی، علاقے کو مکمل طور پر سیل کر کے سرچنگ کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔