دنیا کی پہلی جین تھراپی؛ 3 سالہ بچے کی حالت معجزانہ طور پر بہتر
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا بھر میں طب کی تاریخ میں ایک ایسا باب رقم ہوگیا، جس نے ماہرین صحت کو حیرت اور خوشی کے ملے جلے جذبات سے بھر دیا ہے۔
3 سالہ امریکی بچے اولیور چو کی تیزی سے بحالی نے سائنسدانوں اور ڈاکٹروں کو حیران کردیا ہے۔ اولیور وہ خوش نصیب پہلا انسان بن چکا ہے جسے ہنٹر سنڈروم جیسی نایاب اور مہلک موروثی بیماری کے خلاف جین تھراپی کا بالکل ابتدائی تجرباتی علاج فراہم کیا گیا اور حیران کن طور پر اس کے نتائج نہ صرف مثبت آئے بلکہ توقعات سے کہیں زیادہ بہتر ثابت ہو رہے ہیں۔
ہنٹر سنڈروم جسے طبی دنیا میں ایم پی ایس ٹائپ ٹو بھی کہا جاتا ہے، ایک ایسا مرض ہے جو جینیاتی نقص کے باعث جسم کو وہ ضروری انزائم بنانے سے روک دیتا ہے جو خلیوں کی صحت اور جسمانی ارتقا کے لیے انتہائی بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔
اس بیماری میں مبتلا بچے وقت کے ساتھ ساتھ ذہنی اور جسمانی دونوں سطحوں پر پیچھے رہنے لگتے ہیں، یہاں تک کہ ان کی زندگی عموماً نوجوانی کی دہلیز تک بھی نہیں پہنچ پاتی۔ اسی وجہ سے متعدد ماہرین اسے بچوں کی ڈیمینشیا تک کہہ دیتے ہیں، جو والدین کے لیے ایک نہ ختم ہونے والے المیے جیسا ہوتا ہے۔
اولیور کی حالت بھی ابتدا میں دیگر مریضوں سے مختلف نہ تھی، لیکن اس کا خاندان امید اور یقین کے ساتھ اس تجرباتی علاج کا حصہ بننے پر رضامند ہوا۔ برطانیہ کے شہر مانچسٹر میں رائل مانچسٹر چلڈرنز ہاسپٹل کے ماہرین نے پہلی مرتبہ جین تھراپی کے ذریعے اُس کے خلیوں میں وہ تبدیلیاں کیں جن کا مقصد بیماری کی پیش قدمی کو روکنا تھا۔
علاج کے چند ماہ بعد ہی ماہرین نے اس کی جسمانی نشوونما اور ذہنی سرگرمیوں میں غیر معمولی بہتری محسوس کی۔ ڈاکٹرز کے مطابق اس بیماری کی تاریخ میں ایسا تیز رفتار مثبت ردعمل شاذونادر ہی دیکھا گیا ہے۔
اس تاریخی تجربے کی نگرانی پروفیسر سائمن جونز کر رہے ہیں جو گزشتہ دو دہائیوں سے اس بیماری کے علاج میں پیش رفت دیکھنے کے خواہش مند تھے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنی پوری طبی زندگی میں پہلی بار کسی بچے کو اتنی جلدی بہتر ہوتے دیکھا ہے ۔
اولیور اس 5 رکنی کلینیکل گروپ کا پہلا بچہ ہے جسے یہ تجرباتی علاج فراہم کیا گیا اور اگر حالات اسی طرح مثبت رہے تو یہ جین تھراپی آئندہ برسوں میں اس مرض کے خلاف بنیادی علاج کے طور پر سامنے آسکتی ہے۔
کیلیفورنیا میں مقیم اولیور کے والدین بھی اس پیش رفت کو زندگی کی سب سے بڑی راحت قرار دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک سال قبل انہیں بتایا گیا تھا کہ بیماری وقت کے ساتھ بگڑ سکتی ہے، مگر آج ان کا بیٹا نہ صرف بہتر چل پھر رہا ہے بلکہ ذہنی اعتماد بھی عام بچوں جیسا دکھائی دے رہا ہے۔ وہ اسے دوسری زندگی کے برابر قرار دیتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جین تھراپی
پڑھیں:
بیمار ہونے کے بعد سب سے پہلا کام کیا کرنا چاہیئے؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بدلتا ہوا موسم اور کام کی زیادتی اکثر اوقات ہمیں بیمار کرنے کا سبب بھی بن سکتی ہے۔بیمار ہونے کی صورت میں سب سے پہلا کام کیا سرانجام دینا چاہیئے اس حوالے سے مختلف رائے پائی جاتی ہیں۔بعض افراد کا خیال ہے کہ بیماری کی علامت محسوس ہوتے ہی فوراً دوا لے لینی چاہیئے تاکہ بیماری شروع ہونے سے پہلے ہی ختم ہوجائے۔امریکی ماہرین اس کی جگہ کچھ اور ترکیب بتاتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بیماری محسوس ہونے کی صورت میں آپ کو دوا لینے کے بجائے بستر پر لیٹ کر آرام کرنا چاہیئے۔بین الاقوامی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق اس کا تجربہ 10، 10 افراد پہ مشتمل دو گروہوں پر کیا گیا۔ ایک گروہ کے افراد کو نصف رات تک جاگنے کو کہا گیا جبکہ دوسرے گروہ کے افراد نے معمول کے مطابق اپنی نیند پوری کی۔بعدازاں ماہرین نے ان کے قوت مدافعت کے خلیات (ٹی سیلز) کا تجزیہ کیا جس سے معلوم ہوا کہ وہ افراد جنہوں نے اپنے نیند پوری کی ان کے خلیات نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا جس کے نتیجے میں ان میں بیماری سے لڑنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوا۔اس کے برعکس ایسے افراد جن کی نیند پوری نہیں ہوئی ان کے ٹی سیلز اتنے فعال نہیں تھے کہ بیماری کے جراثیم کا مقابلہ کرسکیں نتیجتاً ان کی بیماری میں شدت پیدا ہونے کا امکان بڑھ گیا۔ماہرین کی تجویز ہے کہ بیماری محسوس ہونے کی صورت میں دوا لینے سے قبل کچھ وقت آرام کرنا چاہیئے، اس کے بعد بھی اگر بیماری برقرار ہو تو اس صورت میں ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیئے۔