ناصر عباس شیرازی کا مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر خصوصی انٹرویو
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
اپنے خصوصی انٹرویو میں رہنماء ایم ڈبلیو ایم کا کہنا تھا کہ اسرائیل خطے کو ایک نئی جنگ کی طرف دھکیل رہا ہے۔ لبنان کی صورتحال تشویشناک ہے، مقاومتی بلاک سرخرو ہوگا۔ غزہ کے معاملے پر امریکی دوہرا معیار بے نقاب ہوگیا۔ پاکستان کو غزہ کے خلاف قرارداد کا حصہ نہیں بننا چاہیئے تھا۔ متعلقہ فائیلیںمجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء سید ناصر عباس شیرازی پیشہ کے اعتبار سے قانون دان اور لاہور ہائیکورٹ میں پریکٹس کرتے ہیں۔ قبل ازیں وہ ایم ڈبلیو ایم میں مرکزی سیکرٹری سیاسیات کے عہدے پر بھی کام کرچکے ہیں، آجکل ایک تھنک ٹینک چلا رہے ہیں اور اس میں بطور صدر کام کر رہے ہیں۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر بھی رہ چکے ہیں، جبکہ انکا بنیادی تعلق پنجاب کے معروف ضلع سرگودھا سے ہے۔ انہوں نے تاریخ، بین الاقوامی تعلقات اور قانون میں ایم فل کیا ہے۔ آئی ایس او پاکستان کی مرکزی صدارت کے دوران متحدہ طلبہ محاذ کی قیادت بھی کرتے رہے ہیں۔ سید ناصر شیرازی ملکی اور عالمی حالات پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ کار ہیں، وہ اپنی تحریر و تقریر میں حقائق کی بنیاد پر حالات کا نہایت درست اور عمیق تجزیہ پیش کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ انٹرنیشنل ریلیشنز اور کرنٹ افیئرز سے دلچسپی رکھنے والے حلقوں میں انہیں بڑی پذیرائی حاصل ہے۔ اسلام ٹائمز نے لبنان کی تازہ صورتحال پر انکا ایک اہم انٹرویو کیا ہے، جو پیش خدمت ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.
youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اقوام متحدہ: پاکستان کا مقبوضہ فلسطین میں سنگین صورتحال پر اظہارِ تشویش
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے مشرقِ وسطیٰ اور فلسطینی تنازع پر بریفنگ کے دوران پاکستان کے مستقل نمائندے عاصم افتخار نے کہا کہ مقبوضہ فلسطین میں سیاسی پیش رفت کے باوجود صورتحال انتہائی سنگین ہے اور جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیاں جاری ہیں۔
اپنی بریفنگ میں عاصم افتخار نے مشرقِ وسطیٰ امن عمل کے لیے خصوصی رابطہ کار رمیز الاکبروف کی جامع بریفنگ پر اظہارِ تشکر کیا۔
انہوں نے گزشتہ 2 برسوں میں غزہ پر ہونے والی تباہ کاریوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ محاصرے میں پھنسے فلسطینی شدید بھوک، بمباری اور انسانی بحران کا شکار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سلامتی کونسل میں اصلاحات ناگزیر، مستقل رکنیت کا نظام فرسودہ ہو چکا ہے، پاکستان
رپورٹس کے مطابق اب تک 70 ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں جن میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے، جبکہ سماجی و معاشی ڈھانچے کا بڑا حصہ ملبے میں تبدیل ہو چکا ہے۔
عاصم افتخار نے کہا کہ جوابدہی کے مطالبات کو نظر انداز کر دیا گیا ہے اور استثنیٰ کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
Ambassador Asim Iftikhar Ahmad, Pakistan's Permanent Representative to the UN, delivered a national statement at the UN Security Council briefing on the Middle East, including the Palestinian Question today.
The following are key points of his statement:
???? First, implement… pic.twitter.com/uH8gTga7tf
— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) November 24, 2025
انہوں نے موجودہ اسرائیلی جارحیت کے دوران سامنے آنے والی دو اہم پیش رفتوں کا ذکر کیا۔ پہلی پیش رفت جولائی میں ہونے والا اعلیٰ سطحی اجلاس تھا جس کا مقصد دو ریاستی حل کو آگے بڑھانا تھا۔ اس عمل کا نتیجہ 12 ستمبر کو نیویارک اعلامیے کی منظوری کی صورت میں سامنے آیا، جس میں ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے موثر، قابلِ نفاذ اور وقتِ مقررہ کے اقدامات پر زور دیا گیا۔
ان کے مطابق دوسری پیش رفت مسلسل سفارتی کوششوں کا نتیجہ تھی، جس کے تحت شرم الشیخ امن سربراہی اجلاس منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں علاقائی اور عالمی شراکت داروں نے جنگ بندی برقرار رکھنے، انسانی تباہی کے ازالے اور فلسطینیوں کے حقِ خودارادیت اور ریاست کے قیام کی سمت ایک قابلِ عمل سیاسی راستہ بنانے پر اتفاق کیا۔
مزید پڑھیں: ہندوتوا سوچ نے بھارت کو نفرت کی فیکٹری بنادیا، پاکستان کا سلامتی کونسل میں بھارت کو جواب
اسی عمل کے نتیجے میں گزشتہ ہفتے سلامتی کونسل کی قرارداد 2803 منظور کی گئی، جسے پاکستان نے حمایت فراہم کی۔
عاصم افتخار نے بتایا کہ جنگ بندی کے اعلان کے باوجود اسرائیلی فضائی حملوں میں عام شہریوں کی ہلاکتیں جاری ہیں۔ جنگ بندی کے بعد سے اب تک 300 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، گھروں کو تباہ کیا جا رہا ہے اور خوف و ہراس کی فضا قائم ہے۔
مغربی کنارے میں بھی صورتِ حال انتہائی تشویشناک ہے جہاں اکتوبر میں آبادکاروں کے حملے 2006 سے جاری اقوامِ متحدہ کی مانیٹرنگ کے دوران سب سے زیادہ ریکارڈ کیے گئے۔
مزید پڑھیں: عالمی تنازعات کے پرامن حل کے لیے پاکستان کی قرارداد سلامتی کونسل میں متفقہ طور پر منظور
انہوں نے امن عمل کو آگے بڑھانے کے لیے ترجیحات بھی پیش کیں جن میں قرارداد 2803 پر مکمل عمل درآمد، فلسطینی قیادت کے تحت حکمرانی کا قیام، غزہ کی تعمیر نو، یکطرفہ اقدامات کی مکمل روک تھام، انسانی امداد کی بلا تعطل فراہمی، اسرائیلی آبادکاری کا خاتمہ، غیرقانونی قبضے کا خاتمہ، اور مشرقی یروشلم کو دارالحکومت بنا کر ایک خودمختار، تسلسل رکھنے والی فلسطینی ریاست کا قیام شامل ہیں۔
عاصم افتخار نے کہا کہ دو ریاستی حل، نیویارک اعلامیہ اور امن اقدامات ایک دوسرے کے تکمیل ہیں اور انہیں مربوط عالمی کوششوں کے ذریعے عملی جامہ پہنایا جانا ضروری ہے۔
انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان فلسطینی عوام کی جدوجہد، ان کی ثابت قدمی اور ان کے ناقابلِ تنسیخ حقوق کے لیے ہمیشہ آواز بلند کرتا رہے گا اور عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس عزم کو عملی اقدامات سے تقویت دے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اقوام متحدہ امن تعمیر نو جارحیت شرم الشیخ عاصم افتخار غزہ مقبوضہ فلسطین