ٹرمپ بن سلمان ملاقات تناو اور کشیدگی کا شکار رہی، رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
تین باخبر افراد نے ایکسِیوس کو بتایا کہ بن سلمان نے ٹرمپ کو وضاحت کی کہ اگرچہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے خواہاں ہیں، لیکن موجودہ حالات میں ایسا ممکن نہیں کیونکہ غزہ جنگ کے بعد سعودی عوام سختی سے اسرائیل مخالف ہیں اور سعودی معاشرہ اس اقدام کے لیے تیار نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ایکسِیوس نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ واشنگٹن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی ملاقات اسرائیل سے تعلقات کی معمول سازی کے مسئلے پر کشیدہ ہو گئی۔ تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق دو امریکی اہلکاروں اور ایک باخبر ذریعے نے ایکسِیوس کو بتایا کہ گزشتہ ہفتے ڈونلڈ ٹرمپ اور محمد بن سلمان کے درمیان ہونے والی ملاقات اُس وقت تناؤ کا شکار ہو گئی جب دونوں نے سعودی عرب کے اسرائیل کے ساتھ "توافق ابراہیم" میں شمولیت کے امکان پر گفتگو کی۔
مبصرین کے مطابق غزہ جنگ کے خاتمے اور اس علاقے میں ایک نازک جنگ بندی کے بعد ٹرمپ کو امید تھی کہ بن سلمان کے ساتھ ان کی ملاقات سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی معمول سازی میں پیش رفت کا باعث بنے گی۔ ایکسِیوس نے لکھا کہ دونوں رہنماؤں نے بظاہر ایک دوسرے کی تعریف کی اور کھلے عام کوئی اختلاف نظر نہ آیا، لیکن بند دروازوں کے پیچھے ہونے والی گفتگو کے کچھ حصے شدید تناؤ کے حامل تھے۔ ذرائع کے مطابق، ٹرمپ محمد بن سلمان کے منفی ردِعمل پر مایوس ہو گئے۔
رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کے حکام نے ملاقات سے پہلے سعودی ولی عہد سے کہا تھا کہ ٹرمپ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی معمول سازی میں کسی پیش رفت کی توقع رکھتے ہیں۔ امریکی حکام نے ایکسِیوس کو بتایا کہ 18 نومبر کی ملاقات کے دوران سب سے پہلے ٹرمپ نے ہی یہ موضوع چھیڑا اور بن سلمان پر زور دیا کہ وہ "توافق ابراہیم" میں شامل ہوں۔ ذرائع کے مطابق، اسی وقت گفتگو میں تناؤ پیدا ہوا، ٹرمپ اصرار کرتے رہے جبکہ محمد بن سلمان پیچھے ہٹتے رہے۔
تین باخبر افراد نے ایکسِیوس کو بتایا کہ بن سلمان نے ٹرمپ کو وضاحت کی کہ اگرچہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے خواہاں ہیں، لیکن موجودہ حالات میں ایسا ممکن نہیں کیونکہ غزہ جنگ کے بعد سعودی عوام سختی سے اسرائیل مخالف ہیں اور سعودی معاشرہ اس اقدام کے لیے تیار نہیں۔ ایک امریکی اہلکار اور ملاقات کی تفصیلات سے باخبر ایک ذریعے کا کہنا تھا کہ دونوں رہنما مؤدب تھے، لیکن گفتگو مشکل اور سخت تھی۔
محمد بن سلمان کا یہ بھی موقف ہے کہ اگر اسرائیل سعودی عرب کے ساتھ امن معاہدے کا خواہاں ہے تو اُسے ایک "ناقابلِ واپسی، معتبر اور وقتبندی شدہ" راستے پر رضامندی ظاہر کرنا ہوگی جس کا مقصد ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہو۔ انہوں نے ملاقات کے بعد بھی اس مؤقف کو کھل کر بیان کیا۔ ایک امریکی اہلکار نے کہا کہ "بن سلمان نے کبھی بھی معمول سازی کو قطعی طور پر نہ نہیں کہا۔ آئندہ اس کا امکان موجود ہے۔ لیکن دو ریاستی حل ایک بنیادی شرط ہے۔"
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیل کے معمول سازی کے مطابق کے ساتھ کے بعد
پڑھیں:
عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ سے متعلق اہم جیل رپورٹ سامنے آگئی
اسلام آباد:بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ بند کرنے کی درخواست پر اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جس میں سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عدالت کو اپنا مفصل جواب جمع کرا دیا ہے۔
جیل حکام کے مطابق بانی پی ٹی آئی کا ایکس اکاؤنٹ جیل سے آپریٹ ہونے کا تاثر غلط ہے اور اس حوالے سے کی جانے والی تمام قیاس آرائیاں بے بنیاد ہیں۔ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے اپنے جواب میں واضح کیا کہ بانی پی ٹی آئی جیل میں سخت سرویلنس میں ہیں اور ان کے پاس موبائل فون سمیت کسی بھی ممنوع چیز کی موجودگی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ موبائل سمیت کوئی بھی ممنوع چیز جیل رولز کے تحت قابلِ اجازت نہیں جب کہ اڈیالہ جیل کے اندر موبائل فون سگنلز جیمر نصب ہیں، جس کے باعث جیل کے اندر اور اطراف میں موبائل سگنلز مکمل طور پر بند رہتے ہیں۔
سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے جواب میں مزید بتایا کہ بانی پی ٹی آئی اور ان پر تعینات اسٹاف کو مستقل طور پر سرچ کیا جاتا ہے، اس لیے ان کے پاس کسی بھی ممنوع سہولت تک رسائی ممکن نہیں۔ جیل رول 265 قیدی بانی پی ٹی آئی کو سیاسی گفتگو سے بھی روکتا ہے، تاہم جیل ٹرائل کے دوران ان سے ملنے والی فیملی اور وکلا بعض اوقات قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سیاسی بحث مباحثے میں مشغول ہو جاتے ہیں۔
سپرنٹنڈنٹ جیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ماضی میں بانی پی ٹی آئی کی جانب سے جیل سے دی گئی سیاسی ہدایات نے کئی مواقع پر معاشرے میں تشدد کو ہوا دی، لیکن ان کا ایکس اکاؤنٹ جیل کے اندر سے آپریٹ نہیں ہو رہا۔
انہوں نے بتایا کہ یہ اکاؤنٹ جیل کے باہر ہی سے کوئی چلا رہا ہے اور جیل کے اندر نہ موبائل اور نہ ہی انٹرنیٹ جیسی سہولتیں دستیاب ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کو صرف جیل رولز یا عدالتی احکامات کے مطابق فراہم کی جانے والی سہولیات ہی میسر ہیں۔