سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی پشاور ایف سی ہیڈکوارٹر پر حملے کی شدید مذمت
اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT
ایک بیان میں چیئرمین ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ دشمن قوتیں پاکستان کی کمزوریوں اور داخلی چیلنجز سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہیں، ایسے حالات میں قوم ریاستی اداروں سے شفافیت، بہتر انٹیلی جنس شیئرنگ اور فیصلہ کن اقدامات کی متقاضی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پشاور فیڈرل کانسٹیبلری ہیڈکوارٹر پر خودکش حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے شہداء کے لواحقین سے گہری تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ سینیٹر راجہ ناصر عباس نے کہا کہ حالیہ ہفتوں کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں تشویشناک اضافہ ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وانا، اسلام آباد اور اب پشاور کے حملے محض اتفاق نہیں بلکہ ایک منظم مہم کا حصہ ہیں، جس کا مقصد پاکستان کو عدم استحکام کی طرف دھکیلنا ہے۔
چیئرمین ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ دشمن قوتیں پاکستان کی کمزوریوں اور داخلی چیلنجز سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہیں، ایسے حالات میں قوم ریاستی اداروں سے شفافیت، بہتر انٹیلی جنس شیئرنگ اور فیصلہ کن اقدامات کی متقاضی ہے۔ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مطالبہ کیا کہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں، مالی مددگاروں اور معاون گروہوں کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک دشمن عناصر کے خلاف بھرپور اور مؤثر کارروائی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے تاکہ ملک میں مستقل امن قائم ہو سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم کیخلاف احتجاج کرنیوالے وکلاء پر پولیس گردی کی مذمت کرتے ہیں، علامہ صادق جعفری
ایم ڈبلیو ایم رہنما نے کہا کہ ستائیسویں آئینی ترمیم 1973ء کے آئین پر حملہ ہے، سندھ حکومت نے آمر ضیاء الحق کے مارشل لاء کی یاد تازہ کر دی، وکلاء کا احتجاج آئینی ترمیم کی مخالفت، جمہوری اور آئینی تحفظ بالادستی کے حق میں تھا، یہ ترمیم عدلیہ کی آزادی کو کمزور کرنے کی گہری سازش ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے صدر علامہ صادق جعفری نے 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف احتجاج کرنے والے وکلاء پر پولیس گردی کی مذمت کرتے ہوئے ایسے ریاستی جبر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی حکومت کا یہ طرز عمل غیر آئینی و غیر جمہوری ہے، پر امن احتجاج کرنے والے وکلاء کو تشدد کا نشانہ بنانے کی پر زور مذمّت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پُرامن احتجاج ہر شہری کا آئینی حق ہے، ستائیسویں آئینی ترمیم 1973ء کے آئین پر حملہ ہے، سندھ حکومت نے آمر ضیاء الحق کے مارشل لاء کی یاد تازہ کر دی، وکلاء کا احتجاج آئینی ترمیم کی مخالفت، جمہوری اور آئینی تحفظ بالادستی کے حق میں تھا، یہ ترمیم عدلیہ کی آزادی کو کمزور کرنے کی گہری سازش ہے، سپریم کورٹ کے ججوں کا مستعفی ہونا آئین و عدلیہ پر سنگین حملہ ہونے کی دلیل ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین وکلاء برادری سے اظہار یکجہتی کرتی ہے، واقعے میں زخمی ہونے والوں کی جلد از جلد صحت یابی کیلئے دعاگو ہیں اور انکے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، ہم وکلاء پر تشدد اور احکامات دینے والوں کے خلاف فوری کاروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔