27ویں آئینی ترمیم کیخلاف احتجاج کرنیوالے وکلاء پر پولیس گردی کی مذمت کرتے ہیں، علامہ صادق جعفری
اشاعت کی تاریخ: 22nd, November 2025 GMT
ایم ڈبلیو ایم رہنما نے کہا کہ ستائیسویں آئینی ترمیم 1973ء کے آئین پر حملہ ہے، سندھ حکومت نے آمر ضیاء الحق کے مارشل لاء کی یاد تازہ کر دی، وکلاء کا احتجاج آئینی ترمیم کی مخالفت، جمہوری اور آئینی تحفظ بالادستی کے حق میں تھا، یہ ترمیم عدلیہ کی آزادی کو کمزور کرنے کی گہری سازش ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے صدر علامہ صادق جعفری نے 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف احتجاج کرنے والے وکلاء پر پولیس گردی کی مذمت کرتے ہوئے ایسے ریاستی جبر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی حکومت کا یہ طرز عمل غیر آئینی و غیر جمہوری ہے، پر امن احتجاج کرنے والے وکلاء کو تشدد کا نشانہ بنانے کی پر زور مذمّت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پُرامن احتجاج ہر شہری کا آئینی حق ہے، ستائیسویں آئینی ترمیم 1973ء کے آئین پر حملہ ہے، سندھ حکومت نے آمر ضیاء الحق کے مارشل لاء کی یاد تازہ کر دی، وکلاء کا احتجاج آئینی ترمیم کی مخالفت، جمہوری اور آئینی تحفظ بالادستی کے حق میں تھا، یہ ترمیم عدلیہ کی آزادی کو کمزور کرنے کی گہری سازش ہے، سپریم کورٹ کے ججوں کا مستعفی ہونا آئین و عدلیہ پر سنگین حملہ ہونے کی دلیل ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین وکلاء برادری سے اظہار یکجہتی کرتی ہے، واقعے میں زخمی ہونے والوں کی جلد از جلد صحت یابی کیلئے دعاگو ہیں اور انکے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، ہم وکلاء پر تشدد اور احکامات دینے والوں کے خلاف فوری کاروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم کیخلاف وکلا کنونشن بار قیادت کے اختلافات کا شکار ہونے کے بعد سڑک پر منعقد
27ویں آئینی ترمیم کے خلاف آج منعقد ہونے والا وکلا کنونشن اندرونی اختلافات کے باعث تنازع کا شکار ہوگیا ہے۔
سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری مرزا سرفراز نے مقررہ تاریخ پر کنونشن منعقد کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم بار کے صدر سرفراز میتلو اور مینجنگ کمیٹی کے متعدد اراکین نے کنونشن منسوخ کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ اعزازی جنرل سیکرٹری کو یہ اجلاس بلانے کا اختیار نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیے: پی ٹی آئی نے اسلام آباد میں کنونشن کے لیے ضلعی انتظامیہ سے اجازت مانگ لی
بار قیادت کے اختلاف کے باوجود سندھ ہائیکورٹ بار کے جنرل سیکرٹری اور کراچی بار ایسوسی ایشن نے کنونشن ہر صورت منعقد کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا، جس کے تحت پروگرام کو ہائیکورٹ کے باہر سڑک پر منتقل کردیا گیا۔
کنونشن میں شرکت کے لیے سکھر سے آنے والے وکلا کے قافلے کا استقبال مرزا سرفراز نے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ کنونشن نیو بار روم میں منعقد کرنا چاہتے تھے، مگر بار صدر اور چند اراکین نے اعتراضات اٹھا کر اسے منسوخ کردیا۔
مرزا سرفراز کے مطابق رجسٹرار ہائیکورٹ نے یہ اعتراض بھی اٹھایا کہ تقاریر اور نعروں سے عدالت کے وقار کو ٹھیس پہنچ سکتی ہے، اور ہفتے کے روز عدالت میں صرف انتظامی امور نمٹائے جاتے ہیں۔ اسی لیے کنونشن کو اندر سے باہر منتقل کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: لاہور ہائیکورٹ بار کا جنرل ہاؤس اجلاس، وکلا کی ریلی، 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف احتجاج
انہوں نے کہا کہ وکلا کی تحریک مکمل طور پر پُرامن ہے، لیکن اگر کسی نے اسے سبوتاژ کرنے کی کوشش کی تو اس کی ذمہ داری ان پر عائد نہیں ہوگی۔
اس موقع پر سندھ ہائیکورٹ کے اطراف میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ داخلی راستوں پر پولیس کمانڈوز اور اینٹی رائٹ فورس تعینات ہے، جبکہ وکلا نے ہائیکورٹ کے مرکزی گیٹ پر تعینات پولیس اہلکاروں کو باہر جانے پر مجبور بھی کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
27ویں آئینی ترمیم بار ایسوسی ایشن لاہور ہائیکورٹ