کوئٹہ، تحریک تحفظ آئین کا اجلاس، جمعہ کو 27ویں آئینی ترمیم کیخلاف احتجاج کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, November 2025 GMT
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اتحادی جماعتوں کے تمام مسئولین اور شرکاء سیاہ پٹیاں باندھیں اور نماز جمعہ کے بعد پرامن احتجاج کا اہتمام کریں۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان کی اتحادی جماعتوں کا ایک اجلاس کوئٹہ میں پشتونخواء میپ کے مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا۔ جس کی صدارت عبدالرحیم زیارتوال نے کی۔ اجلاس میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کے زیر اہتمام 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف آنے والے جمعہ کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کا باقاعدہ فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ ملک کی فضاء آج ظلم، ناانصافی اور آئینی انحراف کے گہرے سائے میں ڈوب چکی ہے۔ اتحادی جماعتوں کے تمام مسئولین اور شرکاء سیاہ پٹیاں باندھیں اور نماز جمعہ کے بعد پرامن احتجاج کا اہتمام کریں۔ اجلاس میں سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں میں پشتونخواء میپ کے عبدالرحیم زیارتوال، عبدالقہار ودان، کبیر افغان، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے صوبائی نائب صدر علامہ شیخ ولایت حسین جعفری، صوبائی ایگزیکٹیو ممبر محمد یونس اور فرید احمد، پاکستان تحریک انصاف کے نور خان خلجی، آغا سلام ایڈوکیٹ، جبکہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے عبدالواحد و دیگر رہنماؤں اور کارکنان نے شرکت کیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اجلاس میں
پڑھیں:
آئینی ترمیم کیخلاف آزاد عدلیہ کے حامیوں سے ملکر احتجاج کرینگے،تحریک تحفظ آئین پاکستان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251118-08-6
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ بند کمروں کی پالیسی منظور نہیں، آئینی ترمیم کے خلاف سب مل کر احتجاج کریں، آزاد عدلیہ پر یقین رکھنے والوں کے ساتھ مل کر تحریک چلائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق ضلعی کچہری کے باہر خودکش دھماکے کے معاملے میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کے وفد کی کچہری آمد ہوئی۔ وفد میں محمود خان اچکزئی، علامہ راجا ناصر عباس، اسد قیصر، مصطفی نواز کھوکھر وفد شامل تھے۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے وفد نے وکلاء کے ساتھ اظہار افسوس کیا، دھماکے کے شہداء کے لیے فاتحہ خوانی کی۔ مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ کچہری شہدا کے لیے کسی بھی پیکیج کا اعلان نہیں کیا گیا، زخمی بھی اپنا علاج خود کروا رہے ہیں، کچہری کے باہر سیکورٹی کے انتظامات بھی جوں کے توں ہیں، جو مرضی پالیسی ہو پارلیمان کے سامنے پالیسی ڈسکس ہونی چاہیے بند کمروں میں پالیسی نہیں بننی چاہیے کہ اس کا نقصان پاکستان کے لوگوں کو ہو، 27 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے احتجاج کریں گے، آزاد عدلیہ پر یقین رکھنے والوں کے ساتھ مل کر تحریک چلائیں گے۔ پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے کہا کہ اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس اپنی وکلا برادری کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے آئے تھے، حکومت کی ذمے داری ہوتی ہے کہ شہریوں کو تحفظ دے، حکومت اپنے مخالفین کے خلاف کیسز بنانے میں مصروف ہے، خود کش حملے کے بعد کوئی حکومتی عہدے دار جوڈیشل کمپلیکس نہیں آیا، شہدا اور متاثرین کے لیے امدادی پیکج کا اعلان کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ 26ویں اور 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدالتوں کو مفلوج کر دیا گیا ہے، انصاف کا نظام ختم ہو جائے تو عوام کے پاس کون سا راستہ رہ جاتا ہے؟ جہاں انصاف کا نظام ختم ہو جائے وہاں جنگل کا قانون بن جاتا ہے، ہم 26 ویں اور 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف بھرپور آواز اٹھائیں گے، جمعہ کو ہم 26ویں اور 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف یوم سیاہ منائیں گے سب کی ذمے داری ہے کہ انصاف کے نظام کے لیے آواز بلند کریں۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کے خلاف گھناؤنا پروپیگنڈا شروع کیا گیا ہے، سیاست میں اتنی گراوٹ نہیں ہونی چاہیے، ہم سیاست کی بے توقیری نہیں چاہتے، الزام تراشی اور جھوٹے پروپیگنڈے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے، ہم کسی صورت بھی اپنے حق سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 1973ء کے آئین کو عملی شکل میں بحال کرنے کا عہد کیا ہوا ہے، ہمیں توقع تھی کہ پیپلز پارٹی اپنے اقتدار کو قربان کر کے عوام کے ساتھ کھڑی ہوگی، ہمیں نواز شریف سے بھی توقعات تھیں لیکن نواز شریف نے بھی اپنے بھائی اور بیٹی کی وجہ سے کمپرومائز کیا، آئین اور قانون کی بالادستی 1973ء آئین کے تحت ہی ہوگی۔