حیدرآباد،بھٹوں کے مالکان کیلئے آگہی اور تربیتی سیشن کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)سندھ ماحولیاتی تحفظ ایجنسی(سیپا) ڈسٹرکٹ آفس ٹنڈو محمد خان اور انوویٹو لیڈرشپ مینجمنٹ کونسل پاکستان کے باہمی اشتراک سے شیخ بھرکیو میں بھٹوں کے مالکان کے لیے ایک اہم آگہی اور تربیتی سیشن منعقد کیا گیا۔ اس پروگرام کا مرکز ماحول دوست زِگ زیگ ٹیکنالوجی کو اپنانے اور ماحولیاتی قوانین و ضوابط پر عملدرآمد کو یقینی بنانا تھا۔اس سیشن کے ذریعے اینٹوں کے بھٹوں کے مالکان سے براہ راست رابطہ قائم کیا گیا اور انہیں زِگ زیگ ٹیکنالوجی کے دہرے فوائد سے آگاہ کیا گیا ایک طرف آپریشنل کارکردگی میں بہتری اور دوسری طرف ماحولیاتی آلودگی میں واضح کمی۔ سیپا افسران نے اس پر زور دیا کہ یہ جدید، ماحول دوست ٹیکنالوجی موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف جنگ اور ہوا کے معیار کو بہتر بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔سیپا ٹنڈو محمد خان کے ڈسٹرکٹ انچارج طفیل احمد عباسی نے کہا کہ ایک صاف ستھرے سندھ کے عزم کے ساتھ، زِگ زیگ ٹیکنالوجی کی جانب منتقل ہونا محض ایک آپشن نہیں، بلکہ ایک ناگزیر تقاضا ہے۔ یہ اقدام ہمارے ماحول کے تحفظ کے لیے ہے، جبکہ یہ بھٹہ مالکان کو پیداوار کا زیادہ پائیدار اور کم خرچ طریقہ بھی فراہم کرتا ہے۔آگہی پروگرام کا ایک اہم جز بھٹوں میں ماحول دوست زِگ زیگ ٹیکنالوجی کو اپنانا اور سیپا کے قوانین پر عمل کرنا تھا۔ ان قوانین کے تحت ہر بھٹے پر ایک معیاری سائن بورڈ لازمی نصب کرنا ہوگا، جس پر مالک کا نام، بھٹے کا نام اور مکمل پتا درج ہو، تاکہ نگرانی میں شفافیت اور عوامی احتساب یقینی بن سکے۔آگہی پروگرام میں سیپا حیدرآباد کے فیلڈ آفیسر نور احمد ناہیوں اور سیپا ٹنڈو محمد خان کے کیمسٹ شاہ نواز بلوچ نے زِگ زیگ ٹیکنالوجی کے عمل اور ایندھن کے قوانین کی خلاف ورزی کی صورت میں قانونی نتائج سے متعلق تفصیلی تکنیکی رہنمائی فراہم کی۔ٹنڈو محمد خان میں منعقدہ یہ آگہی پروگرام، بھٹوں کے شعبے کو سندھ ماحولیاتی تحفظ ایکٹ 2014ء کے تحت بنائے گئے قواعد و ضوابط پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ز گ زیگ ٹیکنالوجی ٹنڈو محمد خان بھٹوں کے ایک اہم
پڑھیں:
پاکستان کی بحری تاریخ میں ایک اور سنگِ میل عبور
پاکستان نے بحری و توانائی کے شعبوں میں تاریخی پیش رفت کرتے ہوئے پہلی بار بین الاقوامی تنظیم برائے بحری امور کے معیار کے مطابق ماحول دوست انتہائی کم سلفر فیول آئل (VLSFO) کی بڑے پیمانے پر پیداوار اور باقاعدہ ترسیل کامیابی سے مکمل کرلی۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق کراچی پورٹ سے 8,722 میٹرک ٹن وزنی ویٹول کی سنگاپور کی بنکر بارج کے ذریعے ماحول دوست میرین فیول کی ترسیل عمل میں لائی گئی، جو پاکستان کی میری ٹائم انڈسٹری میں ایک اہم سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔
حکام کے مطابق پاکستان کی جانب سے آئی ایم او معیار کے مطابق VLSFO کی پیداوار اور اس کی باقاعدہ ترسیل کا آغاز ملکی توانائی کے شعبے کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے، جس سے نہ صرف ملکی بندرگاہوں کی بین الاقوامی ساکھ مضبوط ہوگی بلکہ ماحول دوست ایندھن کی مقامی پیداوار سے ساحلی اور سمندری ماحولیات پر مثبت اثرات بھی مرتب ہوں گے۔
یہ کامیابی وزیرِ اعظم کی ٹاسک فورس برائے بحری امور اور حکومتِ پاکستان کے مختلف متعلقہ اداروں کی مربوط کوششوں کا نتیجہ ہے، جنہوں نے پیداوار اور سپلائی کے پورے عمل کو عالمی معیارات کے مطابق یقینی بنایا۔
اس سے قبل ویٹول نے پاکستان کے بحری شعبے میں تعاون کے مختلف مواقع کا بھی جائزہ لیا تھا، جن میں بارج آپریشنز سمیت دیگر اہم شعبے شامل ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ماحول دوست میرین فیول کی ملکی سطح پر تیاری اور ترسیل پاکستان کو علاقائی بحری تجارت میں ایک مضبوط اور قابلِ اعتماد مقام فراہم کرے گی۔