عالمی مقابلہ حسن قرأت جاری، 40 ممالک کی شرکت
اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT
عالمی مقابلہ حسن قرأت کا اسلام آباد میں افتتاح ہوگیا جس میں 40 ممالک کے قرا حضرات حصہ لے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عازمینِ حج 27 اکتوبر تک کوائف کی درستگی کروا لیں، وزارت مذہبی امور کی ہدایت
مقابلہ حسن قرأت کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی ڈاکٹر سید عطا الرحمان نے کہا کہ یہ اجتماع انتہائی تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کی اہمیت کی سب سے بڑی وجہ قرآن حکیم ہے جو اللہ کی آخری کتاب اور مکمل ضابطہ حیات ہے۔
مزید پڑھیے: سعودی عرب میں دنیا کا سب سے بڑا مقابلہ حسن قرأت: ایرانی قاری یونس شاہ مرادی نے جیت لیا
ڈاکٹر سید عطا الرحمان نے کہا کہ اس مقابلہ کے انعقاد کے حوالے سے جن جن شخصیات نے وزارت مذہبی امور کی معاونت کی ہے ہم ان کے شکر گزار ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ اس مقابلے میں دنیا کے 40 ممالک سے قرا حضرات شریک ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ اپنی نوعیت کا پاکستان میں پہلا پروگرام ہے اور اب یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
مزید پڑھیں: مدینہ منورہ سے جنید جمشید کے بیٹے کی نعت پڑھتے ہوئے ویڈیو وائرل
سیکریٹری مذہبی امور نے کہا کہ قرآن حکیم کی خدمت کے حوالے سے مختلف پروگرام جاری رہیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سیکریٹری مذہبی امور ڈاکٹر سید عطا الرحمان عالمی مقابلہ حسن قرات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سیکریٹری مذہبی امور ڈاکٹر سید عطا الرحمان عالمی مقابلہ حسن قرات مقابلہ حسن نے کہا کہ
پڑھیں:
سعودی عرب کا عالمی اقتصادی چیلنجز پر مشترکہ اقدامات کے لیے زور
سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ موجودہ عالمی اقتصادی چیلنجز کے مؤثر حل کے لیے ممالک کے درمیان بہتر ہم آہنگی اور تعاون ضروری ہے۔ انہوں نے یہ بات ہفتے کو جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ میں جی20 لیڈرز سمٹ سے خطاب کے دوران کہی۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا نے سعودی عرب کو اپنا اہم غیر نیٹو اتحادی قرار دے دیا
شہزادہ فیصل نے کہا کہ سعودی عرب اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر عالمی معیشت کو مزید مربوط اور پائیدار بنانے کے لیے کام کر رہا ہے تاکہ آئندہ نسلوں کے لیے خوشحال اور محفوظ مستقبل یقینی بنایا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی مسائل، جیسے کہ کچھ ممالک پر قرضوں کا بوجھ، خوراک اور توانائی کی سلامتی، ماحولیاتی تبدیلی اور ڈیجیٹل تبدیلی، عالمی تعاون اور مربوط حکمت عملی کے بغیر حل نہیں ہو سکتے۔
وزیر خارجہ نے زور دیا کہ جی20 ممالک کو 2030 کے پائیدار ترقیاتی اہداف کے مطابق اقتصادی ترقی، سرمایہ کاری کے فروغ، اور وسائل کے موثر استعمال پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان اور سعودی عرب میں اہم پیشرفت: روہنگیا مسلمانوں کا دیرینہ قانونی مسئلہ حل
انہوں نے غیر قانونی مالی بہاؤ کو روکنے اور شفاف و مستحکم مالی نظام قائم کرنے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی۔ شہزادہ فیصل نے کہا کہ عالمی چیلنجز کی کوئی سرحد نہیں ہوتی اور ان کا حل بین الاقوامی یکجہتی اور مشترکہ ذمہ داری کے تحت ہی ممکن ہے۔
انہوں نے جی20 ممالک کی ذمہ داری پر زور دیا کہ وہ عالمی اقتصادی پالیسیوں میں ہم آہنگی، پائیدار سرمایہ کاری، صنعتی ترقی اور مالی و اقتصادی بحرانوں کے اثرات سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک کی حفاظت کے لیے قیادت فراہم کریں۔
شہزادہ فیصل کی قیادت میں سعودی عرب کی نمائندگی میں وزیر خزانہ محمد الجدعان اور سعودی شیربا عبدالمحسن الخلاف بھی سمٹ میں شریک تھے۔ جنوبی افریقہ کے صدر سرل رامافوسا نے سمٹ کا افتتاح کیا اور عالمی اقتصادی استحکام، توانائی و خوراک کی سلامتی اور کثیرالجہتی تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں