پی ٹی اے اور میٹا نے پاکستان میں آن لائن فراڈ سے بچاؤ کی مہم کا آغاز کردیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251018-06-5
کراچی(کامرس رپورٹر) پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے)،میٹا اور تعلیمی پلیٹ فارم EYEYAH نے ایک سوشل مہم اور انٹرایکٹو آن لائن تجربہ ”کیا یہ اصلی ہے؟” کے نام سے شروع کیا ہے، جس کا مقصد پاکستان میں عام آن لائن دھوکہ دہی کے طریقوں کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا ہے۔ یہ اقدام اس وسیع مہم کا حصہ ہے جو 15 سے زائد ممالک میں شروع کی جا رہی ہے تاکہ زیادہ محفوظ ڈیجیٹل تجربات کو فروغ دیا جا سکے۔یہ مہم صارفین کو سات عام اقسام کے آن لائن دھوکہ دہی کے طریقوں کے بارے میں تعلیم دیتی ہے، جن میں رومانوی، شاپنگ، نقالی، سرمایہ کاری، ملازمت، اکاؤنٹ ہیکنگ، اور دھوکہ دہی پر مبنی پیغامات شامل ہیں۔اس موقع پر پی ٹی اے کے چیئرمین میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمان نے اس اشتراک کو سراہتے ہوئے کہا کہ پی ٹی اے ایک محفوظ اور باخبر ڈیجیٹل ماحول کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے اس اقدام کو ڈیجیٹل خواندگی کو بہتر بنانے اور صارفین کو دھوکہ دہی سے محفوظ رکھنے کیلئے اہم قرار دیا۔میٹا کی ہیڈ آف پاکستان پبلک پالیسی دانیا مختار نے کہاکہ‘‘ ہم پاکستان میں اپنی کمیونٹی کے تحفظ کے لیے بہت سنجیدہ ہیں اور ہم اپنے پلیٹ فارمز سے دھوکہ دہی کرنے والے افراد کو ہٹانے کے لیے مسلسل اقدامات کر رہے ہیں۔ تاہم، ایسے دھوکے باز افراد اپنے طریقے بدلتے رہتے ہیں اور بیک وقت کئی ایپس اور پلیٹ فارمز کو نشانہ بناتے ہیں تاکہ انہیں پکڑنا مشکل ہو جائے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ آگاہی اور تعلیم آن لائن صارفین کے لیے طاقتور اوزار ہیں۔ اس مہم کے ذریعے ہم پاکستان کے لوگوں کو عام دھوکہ دہی کی علامات کو ایک دلچسپ اور انٹرایکٹو انداز میں پہچاننے میں مدد دینا چاہتے ہیں تاکہ وہ خود کو محفوظ رکھ سکیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: دھوکہ دہی ا ن لائن پی ٹی اے کے لیے
پڑھیں:
قابض حکام نے راجوری میں وی پی این سروسز معطل کر دیں
مبصرین کا کہنا ہے کہ تاریخی طور پر اس طرح کی پابندیوں کو مقبوضہ علاقے میں اختلاف رائے کو دبانے، معلومات تک رسائی کو محدود کرنے اور کشمیریوں کو باقی دنیا سے الگ تھلگ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قابض حکام نے ضلع راجوری میں تمام ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (VPN) سروسز کو فوری طور پر معطل کرنے کا حکم دیا ہے جس سے ایک بار پھر خطے میں حالات معمول کے مطابق ہونے کے مودی حکومت کے کھوکھلے دعوئوں کی قلعی کھل گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ راجوری ابھیشیک شرما کی طرف سے بھارتیہ ناگرک سرکشاسنہتا (بی این ایس ایس) کے تحت جاری کیا گیا حکمنامہ سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کی رپورٹ کے بعد جاری کیا گیا جس میں انہوں نے کہا کہ متعدد علاقوں میں وی پی این کا غیر معمولی اور مشکوک استعمال ہو رہا ہے۔ قابض حکام نے دعویٰ کیا کہ وی پی اینز کا جو عالمی سطح پر رازداری، محفوظ مواصلات اور محفوظ برائوزنگ کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں، حکومت پر تنقیدی مواد کی ترسیل اور ریاست کی طرف سے عائد پابندیوں کی نظرانداز کر کے بھارت مخالف سرگرمیوں کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں اور ڈیجیٹل تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام اس بات کی ایک اور مثال ہے کہ بھارت کس طرح مقبوضہ جموں و کشمیر میں عام مواصلاتی آلات کے استعمال کو جرم بنا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخی طور پر اس طرح کی پابندیوں کو مقبوضہ علاقے میں اختلاف رائے کو دبانے، معلومات تک رسائی کو محدود کرنے اور کشمیریوں کو باقی دنیا سے الگ تھلگ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ یہ سب کچھ ایک ایسے وقت میں کیا جا رہا ہے جب بھارتی حکومت خطے میں امن، ترقی اور حالات معمول پر آنے کے بلند و بانگ دعوے کرتی ہے۔ تجزیہ کاروں نے خبردار کیا کہ وی پی این سروسز کی معطلی سے طلباء، صحافی، پیشہ ور افراد اور عام شہری متاثر ہوں گے جو محفوظ انٹرنیٹ تک رسائی پر انحصار کرتے ہیں۔