بلوچستان بیوروکریسی میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ، متعدد اہم افسران کے تبادلے
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
کوئٹہ:
حکومتِ بلوچستان نے صوبائی بیوروکریسی میں اہم تقرریوں اور تبادلوں کا فیصلہ کرتے ہوئے متعدد اعلیٰ افسران کے عہدوں میں ردوبدل کر دیا ہے۔
اس حوالے سے محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی کی جانب سے باقاعدہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق گریڈ 20 کے سینئر افسر مجیب الرحمٰن کو سیکریٹری صحت کے عہدے سے ہٹا کر محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی میں رپورٹ کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔
اسی طرح سیکریٹری آبپاشی صالح محمد ناصر کو بھی ان کے عہدے سے فارغ کر دیا گیا ہے اور انہیں بھی ایس اینڈ جی اے ڈی رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
دوسری جانب سیکریٹری ثقافت و سیاحت سہیل الرحمٰن بلعچ کو نیا سیکریٹری آبپاشی تعینات کر دیا گیا ہے، جبکہ تعیناتی کے منتظر افسر داؤد خان خلجی کو سیکریٹری صحت کے عہدے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دیا گیا ہے کر دیا
پڑھیں:
اب مراسلے، اپیلیں، وفود کے تبادلے نہیں، بھاری قیمت ادا کرنا ہوگی، پاکستان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہاہے کہ پاکستان اب کابل کے ساتھ تعلقات کا ماضی کی طرح متحمل نہیں ہوسکتا۔ پاک سر زمین پہ بیٹھے تمام افغانیوں کو اپنے وطن جانا ہو گا، اب احتجاجی مراسلے امن کی اپیلیں نہیں ہوں گی کابل وفد نہیں جائیں گے دہشت گردی کا منبع جہاں بھی ہوگا اس کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔
وزیر دفاع نے کہاکہ 5سال میں ہماری کوششوں اور قربانیوں کے باوجود کابل سے مثبت ردعمل نہیں آیا۔ اب افغانستان بھارت کی پراکسی بن گیا ہے، یہ دہشت گردی کی جنگ بھارت افغانستان اور TTPنے مل کر پاکستان پہ مسلط کی ہوئی ہے۔
جمعہ کووزیر دفاع خواجہ آصف نے ایکس پر جاری بیان میں کہاکہ طالبان کے 2021ءسے اقتدار میں آنے کے بعد سے لے کر پاکستان میں امن اور افغانستان سے دراندازی کے لیے ہماری حکومت کی کوششوں کا تفصیلی جائزہ کے مطابق وزیر خاجہ کے کابل وزٹ کی تعداد4 ہیں ،وزیردفاع اور ISI وزٹ کی تعداد2 ہے ،نمائندہ خصوصی کے 5وزٹ (دورے)، سیکرٹری کے 5وزٹ،نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر کا 1 وزٹ، جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی میٹنگ کی تعداد8 ہے۔ بارڈر فلیگ میٹنگ کی تعداد 225، احتجاجی مراسلے 836 اوریمارش کی تعداد 13 ہے۔
انہوں نے لکھاکہ 2021ءسے اب تک 3844 شہید (سول، فوجی، قانون نافذ کرنے والے ادارے سب ملا کر) اور دہشت گردی کے واقعات کی تعداد 10347 ہے۔ 5سال میں ہماری کوششوں اور قربانیوں کے باوجود کابل سے مثبت ردعمل نہیں آیا۔ اب افغانستان بھارت کی پراکسی بن گیا ہے۔ یہ دہشت گردی کی جنگ بھارت، افغانستان اور TTPنے مل کر پاکستان پہ مسلط کی ہوئی ہے۔ کابل کے حکمران جو اَب بھارت کی گود میں بیٹھ پاکستان کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں کل تک ہماری پناہ میں تھے ہماری زمین پہ چھپتے پھرتے تھے۔
پاکستان اب کابل کے ساتھ تعلقات کا ماضی کی طرح متحمل نہیں ہو سکتا۔ پاک سر زمین پہ بیٹھے تمام افغانیوں کو اپنے وطن جانا ہو گا اب کابل میں ان کی اپنی حکومت/خلافت ہے، اسلامی انقلاب آئے 5سال ہو گئے ہیں۔ پاکستان کے ساتھ ہمسایوں کی طرح رہنا ہوگا۔ہماری سر زمین اور وسائل 25کروڑ پاکستانیوں کی ملکیت ہیں ۔ پانچ دہائیوں کی زبردستی کی مہمان نوازی کے خاتمے کا وقت ہے۔ خود دار قومیں بیگانی سر زمین اور وسائل پہ نہیں پلتیں۔ اور اب احتجاجی مراسلے امن کی اپیلیں نہیں ہوں گی کابل وفد نہیں جائیں گے دہشت گردی کا منبع جہاں بھی ہوگا، اسکی بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔ امن اورہمسائیگی کے ساتھ رہنا ہوگا۔ اللہ اکبر پاکستان ہمیشہ زندہ باد۔