سوشل میڈیا کے مثبت استعمال سے ہزاروں زندگیوں کو بدلنے والا سندھ کا نوجوان
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
سندھ کے دیہی علاقے پکا چنگ کے عبدالکریم آرائیں نے گزشتہ ساڑھے چار برسوں میں سوشل میڈیا کے درست استعمال کو اپنی پہچان بنا لیا ہے۔ وہ روزانہ 2 سے 3 موٹیویشنل اور اصلاحی ویڈیوز بنا کر نہ صرف لاکھوں نوجوانوں کو خود اعتمادی اور مثبت سوچ کی راہ دکھاتا ہے بلکہ آن لائن کونسلنگ کے ذریعے دنیا کے 50 سے زیادہ ملکوں میں ہزاروں افراد کی زندگیوں میں تعمیری تبدیلی بھی لا رہا ہے۔
’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے عبدالکریم آرائیں نے کہاکہ ان کا مقصد انسان کو اپنی شخصیت پہچاننے اور اپنی اہمیت کا احساس دلانے پر زور دینا ہے۔ ان کے مطابق جب آپ کو اپنی قدر و قیمت کا اندازہ ہو جائے، تب ہی آپ زندگی میں بڑے فیصلے اور کامیابیاں حاصل کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنا کس وقت ذہنی صحت کے لیے مضر ہوتا ہے؟
انہوں نے کہاکہ وہ اپنے فالوورز کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ کسی کے دھوکہ دینے یا چھوڑ جانے سے زندگی رک نہیں جاتی، اس لیے اپنی زندگی دوسروں کے لیے برباد کرنے کے بجائے خود کے لیے جئیں اور اپنی خوشی کو مقدم رکھیں۔
عبدالکریم کے مطابق آج کے دور میں سب سے بڑا مسئلہ تنہائی اور منفی سوچوں کا ہے، جس کی وجہ سے لوگ اندر ہی اندر گھٹتے ہیں اور خودکشی کے رجحانات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
وہ بتاتے ہیں کہ ان کے پاس پاکستان سمیت دنیا کے قریباً 5 ہزار سے زیادہ افراد آن لائن کونسلنگ لے کر کامیاب زندگی گذار رہے ہیں، جنہیں وہ کبھی مفت اور کبھی فیس کے عوض مشورے فراہم کرتے ہیں۔
انہوں نے انکشاف کیاکہ ان کے کلائنٹس میں بڑی تعداد ڈاکٹرز کی ہے، جو خود بھی ذہنی دباؤ اور ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں لیکن اپنے مسائل کسی سے بیان نہیں کر پاتے۔
انہوں نے کہاکہ اسی طرح زیادہ تر کیسز تعلقات میں دھوکہ دہی کے بعد سامنے آتے ہیں، حتیٰ کہ میاں بیوی بھی ایک دوسرے کو دھوکہ دے رہے ہوتے ہیں، جس کے نتائج نہایت خطرناک ہوتے ہیں۔ اس کا سب سے آسان حل باہمی اعتماد اور بچوں کی بہتر تربیت ہے۔
عبدالکریم آرائیں نے افسوس کا اظہار کیاکہ پاکستان کے بڑے شہروں میں بھی منشیات کے استعمال اور غیر اخلاقی رویوں کے باعث نوجوان پیچیدہ مسائل میں گرفتار ہیں، جبکہ خواتین میں ذہنی دباؤ کے کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ ان کے مطابق مشترکہ خاندانی نظام بھی بعض اوقات ذہنی دباؤ کی بڑی وجہ بن جاتا ہے۔
انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ سوشل میڈیا کے غلط استعمال کے بجائے اس سے مثبت فائدہ اٹھائیں۔ ’یہی پلیٹ فارم ان کے لیے ذریعہ روزگار بھی بنا اور لوگوں کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی لانے کا سبب بھی۔‘
یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا فلٹرز سے نوجوانوں میں پیدا ہوتے نفسیاتی مسائل کا حل کیا ہے؟
عبدالکریم آ رائیں نے مزید کہاکہ یہ کام میں نے اپنے دوستوں کی اصلاح سے شروع کیا تھا، جو آج ایک بڑا مشن بن چکا ہے۔ اس سے جہاں میری آمدنی میں اضافہ ہوا ہے وہیں مجھے اس بات کی بے حد خوشی ہے کہ میں لوگوں کی زندگیاں بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو رہا ہوں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews زندگی میں تبدیلی سندھ کا نوجوان سوشل میڈیا مثبت استعمال نوجوان وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: زندگی میں تبدیلی سندھ کا نوجوان سوشل میڈیا مثبت استعمال نوجوان وی نیوز سوشل میڈیا انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
اسکرین ٹائم کے بچوں کی صحت پر حیران کن مثبت اثرات سامنے آگئے، نئی تحقیق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بچوں کے اسکرین ٹائم سے متعلق دنیا بھر میں پایا جانے والا عمومی خدشہ ایک نئی سائنسی تحقیق کے بعد کم تشویشناک تصور کیا جانے لگا ہے۔
برسوں سے والدین، ماہرین اور تعلیمی حلقے یہ سمجھتے رہے ہیں کہ موبائل، ٹیبلیٹ یا کمپیوٹر پر وقت گزارنا بچوں کی صحت اور طرزِ زندگی کو نقصان پہنچاتا ہے، مگر آسٹریلیا میں کی گئی ایک وسیع تحقیق نے اب اس خیال کو چیلنج کر دیا ہے۔
اس جامع مطالعے نے نہ صرف اسکرین ٹائم کے بارے میں غلط فہمیاں دور کرنے میں مدد دی ہے بلکہ یہ بھی واضح کیا ہے کہ کچھ ڈیجیٹل سرگرمیاں بچوں کی جسمانی اور غذائی صحت کو بہتر بنانے میں معنی خیز کردار ادا کر رہی ہیں۔
یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا کے محققین نے 18 سال سے کم عمر ایک لاکھ 33 ہزار سے زائد بچوں اور نوجوانوں کا ڈیٹا جمع کرکے اس بات کا جائزہ لیا کہ مختلف ڈیجیٹل ٹولز بچوں کی روزمرہ صحت، سرگرمیوں، خوراک اور طرزِ زندگی پر کیا اثرات چھوڑتے ہیں۔
اس تحقیق میں ان بچوں کا ڈیٹا بھی شامل تھا جو ہیلتھ ایپس، فٹنس ٹریکرز، آن لائن ایکسرسائز پروگرامز اور دیگر ڈیجیٹل پلیٹ فارمز باقاعدگی سے استعمال کرتے ہیں۔
نتائج نے ماہرین کو حیران بھی کیا اور والدین کے لیے ایک نئے زاویے سے سوچنے کا موقع بھی فراہم کیا۔ تحقیق کے مطابق وہ بچے جنہوں نے صحت سے متعلق ڈیجیٹل ایپس اور فٹنس ٹولز استعمال کیے، روزانہ اوسطاً 10 سے 20 منٹ زیادہ جسمانی سرگرمی کرنے کے عادی پائے گئے۔ یعنی اسکرین کے استعمال نے ان کے جسمانی متحرک ہونے میں کمی لانے کے بجائے ایک مثبت رجحان پیدا کیا۔
کئی کیسز میں یہ بھی دیکھا گیا کہ بچوں کے بیٹھے رہنے کے مجموعی دورانیے میں روزانہ 20 سے 25 منٹ کی کمی واقع ہوئی، جو ان کی مجموعی صحت کے لیے ایک خوش آئند علامت ہے۔
تحقیق میں یہ اہم نکتہ بھی سامنے آیا کہ ڈیجیٹل ٹولز استعمال کرنے والے بچوں کی غذائی عادات میں نمایاں بہتری دیکھی گئی۔ ان بچوں نے پھلوں، سبزیوں اور کم چکنائی والی غذاؤں کا استعمال بڑھایا، جو عمومی طور پر صحت مند خوراک کے طور پر جانا جاتا ہے۔
اگرچہ وزن میں بڑی تبدیلیاں دیکھنے میں نہیں آئیں، لیکن جسم میں چربی کی مقدار اور بی ایم آئی میں وقت کے ساتھ بہتر رجحان سامنے آیا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈیجیٹل ٹولز صحت مند طرزِ زندگی کی تحریک دینے میں مددگار ثابت ہو رہے ہیں۔
تحقیق میں نیند سے متعلق بھی مشاہدات جمع کیے گئے، تاہم یہاں کوئی خاص تبدیلی سامنے نہیں آئی۔ یعنی اسکرین ٹائم میں اضافے یا ڈیجیٹل ٹولز کے استعمال کا بچوں کی نیند پر کوئی نمایاں مثبت یا منفی اثر ظاہر نہیں ہوا۔ اس پہلو پر مزید تحقیق کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے۔
یہ نتائج اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ اسکرین ٹائم کے بارے میں یکسر منفی سوچ اپنانے کے بجائے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے مثبت استعمال کو فروغ دینا زیادہ مؤثر ثابت ہو سکتا ہے۔
دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی ٹیکنالوجی کے دور میں ضروری ہے کہ بچوں کو ایسی سرگرمیوں کی طرف راغب کیا جائے جو صحت مند اور فائدہ مند ہوں، نہ کہ محض اسکرین کے استعمال کو نقصان دہ قرار دے کر نظر انداز کر دیا جائے۔