data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پشاور میں پاکستان تحریک انصاف کے ارکانِ خیبرپختونخوا اسمبلی نے نامزد وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کو ووٹ دینے کا حلف اٹھا لیا۔

ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ اجلاس میں پارٹی کے تمام ارکانِ اسمبلی نے شرکت کی، جہاں ان سے سہیل آفریدی کے حق میں ووٹ دینے کا حلف لیا گیا۔

صوبائی صدر جنید اکبر نے بتایا کہ بیرونِ ملک موجود 9 ارکان بھی واپس پہنچ چکے ہیں، اور تمام ارکان بانیِ پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار کو دو تہائی اکثریت سے کامیاب بنائیں گے۔

نامزد وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے کہا کہ کامیابی کے بعد اسمبلی فلور پر اپنی پہلی تقریر میں بانیِ پی ٹی آئی کے مؤقف کو ہی اپنا مؤقف بناؤں گا۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سہیل آفریدی

پڑھیں:

محمد سہیل آفریدی خبیرپختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ منتخب


محمد سہیل آفریدی خبیرپختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ منتخب ہو گئے جبکہ اپوزیشن اسمبلی سے واک آؤٹ کر گئی۔

سہیل آفریدی کو 90 اراکین صوبائی اسمبلی نے منتخب کیا۔

خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس اسپیکر بابر سلیم سواتی کی زیر صدارت جاری ہے۔

اسپیکر نے نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے عمل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ 5 منٹ تک گھنٹیاں بجائی جائیں گی، غیر حاضر اراکین واپس آجائیں، اندر جو اسمبلی میں ہیں انہیں باہر جانے کی اجازت نہیں۔ اراکین اسمبلی لابی کے گیٹ پر موجود رجسٹرڈ میں اپنے ناموں کا اندراج کریں۔

اسپیکر بابر سلیم سواتی نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ جو استعفیٰ علی امین نے 8 اکتوبر کو دیا تھا، اس کے متعلق آج تصدیق ہو رہی ہے، گورنر کا اقدام مکمل طور پر غیر آئینی ہے، میں رولنگ دیتا ہوں، سہیل خان کو پارٹی کے چیئرمین نے نامزد کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے آئین کے آرٹیکل 130 کی شق 8 کے تحت استعفیٰ دیا، 8 اور پھر 11 اکتوبر کو علی امین نے دو استفے گورنر کو بھیج دیے، دونوں استعفوں پر علی امین نے ہی دستخط کیا ہے۔

بابر سلیم سواتی کا کہنا تھا کہ  علی امین نے جو استعفیٰ دیا ہے، وہ خود منظور ہوتا ہے، وزیراعلیٰ کے پہلے اور دوسرے استعفے کے سائن میں کوئی فرق نہیں، وزیر اعلیٰ کے استعفے کے تمام لوازمات آئین اور قانون کے مطابق تھے۔

اپوزیشن کا اسمبلی اجلاس سے بائیکاٹ کا اعلان

اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللّٰہ نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ کا استعفیٰ منظور نہیں ہوا، ایک وزیراعلیٰ کے ہوتے ہوئے دوسرے کا انتخاب نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے کہا کہ یہ عمل غیر قانونی ہے، ہم اس کا حصہ نہیں بننا چاہتے، علی امین گنڈاپور نے دو دفعہ استعفیٰ دیا ہے، آئین کے مطابق جب آپ استعفے دیں تو منظور ہونے کے بعد کابینہ سے ڈی نوٹیفائی ہوگا۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر بابر سلیم سواتی نے کہا کہ خاموشی اختیار کر لیں، مجھے مجبور نہ کریں کہ سب کو نکال دوں، اسے بولنے دیں، سب کو اسمبلی میں بولنے کا حق ہے۔

ڈاکٹر عباد اللّٰہ نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے انتخاب کو کیوں متنازع بنا رہے ہیں، آپ کے پاس اکثریت ہے، وزیراعلیٰ کا انتخاب چار دن بعد بھی ہو سکتا ہے، ہم واک آؤٹ کر رہے ہیں، غیر آئینی اقدام کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔

چند لوگوں کی خواہش ہے کہ سہیل آفریدی وزیراعلیٰ نہ بنیں: اسپیکر

جس پر اسپیکر اسمبلی نے کہا کہ چند لوگوں کی خواہش ہے کہ سہیل آفریدی وزیراعلیٰ نہ بنیں، آئین لوگوں کی خواہشات پر نہیں چل سکتا، آئین کے مطابق چلیں گے۔

پی ٹی آئی کے کارکنوں نے اسمبلی میں ہلڑ بازی کی۔

اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللّٰہ کا کہنا تھا کہ یہ سب پارٹی کے ورکرز ہیں انہیں باہر نہ نکالیں، علی امین گنڈاپور نے اپنی کارکردگی بیان کی، میں ان کو اب بھی وزیر اعلیٰ سمجھتا ہوں، اگر ان کی کارکردگی اچھی ہوتی تو ان کو ہٹایا کیوں گیا۔

وفاقی حکومت سے کہتا ہوں بہت ہو چکا: علی امین گنڈاپور

اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اپوزیشن کو فنڈ نہیں دیا، ان کے حلقوں میں پیسہ دیا، بانی پی ٹی آئی کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت سے کہتا ہوں بہت ہو چکا، دہشت گردی جیسے چیلنجز زیادہ ضروری ہیں، دہشت گردی اور معاشی چیلنجز پر فوکس کرنا ہو گا۔

علی امین گنڈاپور ایوان میں پہنچے تو حکومتی اراکین نے کھڑے ہو کر ان کا استقبال کیا۔

واضح رہے کہ خیبر پختونخوا کے وزارت اعلیٰ کے لیے چار امیدوار میدان میں ہیں۔

گورنر خیبرپختونخوا کی استعفیٰ واپس بھیجنے کی قانونی حیثیت نہیں ہے: جنید اکبر

جنید اکبر کا کہنا ہے کہ قانونی ٹیم تیار ہے، اس کے ساتھ مشاورت بھی ہو گئی، ہم آئینی راستہ اختیار کر رہے ہیں، آج ووٹنگ ہو گی۔

ان امیدواروں میں پاکستان تحریک انصاف کے سہیل آفریدی، جے یو آئی ف کے مولانا لطف الرحمان، مسلم لیگ ن کے سردار شاہ جہان یوسف اور پیپلز پارٹی کے ارباب زرک خان شامل ہیں۔

کے پی اسمبلی کے کل ممبران کی تعداد 145 ہے، حکومتی ممبران کی تعداد 93 جبکہ اپوزیشن کے ارکان 52 ہیں۔

واضح رہے کہ وزیراعلیٰ منتخب کرنے کے لیے 73 ممبران کے ووٹ درکار ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • سہیل آفریدی 90 ووٹ لیکر نئے وزیراعلی خیبر پختونخوا منتخب،اپوزیشن کا بائیکاٹ
  • نومنتخب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کون ہیں؟
  • سہیل آفریدی نئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا منتخب
  • محمد سہیل آفریدی خبیرپختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ منتخب
  • پی ٹی آئی اراکین سے سہیل آفریدی کو ووٹ دینے کاحلف
  • فریڈم فلوٹیلاکے 45ارکان اسرائیلی قید سے رہاہوکراردن پہنچ گئے
  • سندھ میں ایک ماہ کیلئے دفعہ 144 نافذ
  • وزیراعلیٰ کے انتخاب میں باہر سے کسی کو مداخلت نہیں کرنی چاہیے، نامزد اُمیدوار سہیل آفریدی
  • سیاسی جماعتیں سہیل آفریدی کو وزیراعلیٰ بننے سے روکیں، سینیٹر پرویز رشید