وزیراعلیٰ خیبر پختونحوا کا چناؤ، سہیل آفریدی سمیت 4 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے انتخاب میں اے این پی نے انتخابی عمل میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، پارٹی کے ترجمان نے واضح کیا کہ اے این پی نہ تو کسی ہارس ٹریڈنگ کا حصہ بنے گی اور نہ ہی پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار کی حمایت کرے گی۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک انصاف کے نامزد وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی سمیت اپوزیشن اُمیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور ہوگئے۔ ذرائع کے مطابق وزارت اعلیٰ کے لیے 4 امیدوار میدان میں آگئے جن میں پی ٹی آئی کے سہیل آفریدی، جے یو آئی کے مولانا لطف الرحمان امیدوار ہیں۔ دوسری جانب اتحادی جماعتوں کی جانب سے پیپلزپارٹی کے ارباب زرک، مسلم لیگ نون کے سردار شاہ جہاں نے بھی کاغذات جمع کرائے۔
دوسری جانب عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے انتخابی عمل میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، پارٹی کے ترجمان انجینیئر احسان اللہ نے واضح کیا کہ اے این پی نہ تو کسی ہارس ٹریڈنگ کا حصہ بنے گی اور نہ ہی پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار سہیل آفریدی کی حمایت کرے گی۔
علاوہ ازیں اسی دوران وزیراعلیٰ کے استعفے کی منظوری سے متعلق معاملہ ایک نئے تنازع کی شکل اختیار کر گیا ہے، اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ جب تک گورنر علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ باضابطہ طور پر منظور نہیں کرتے، نیا وزیراعلیٰ منتخب کرنے کا عمل آئینی طور پر مشکوک رہے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سہیل آفریدی اے این پی آئی کے
پڑھیں:
وزیراعلیٰ خیبر پی کے کا چشمہ کینال منصوبے میں تاخیر پر وزیر اعظم کو خط
پشاور (بیورو رپورٹ) وزیراعلیٰ خیبر پی کے محمد سہیل آفریدی نے چشمہ رائٹ بینک کینال منصوبے میں مسلسل تاخیر پر وزیرِاعظم کو تحریری خط لکھ دیا۔ وزیراعلیٰ نے لکھا ہے کہ منصوبے کا 35 سال بعد بھی شروع نہ ہونا وفاق اور صوبے کے درمیان عدم اعتماد پیدا کر رہا ہے، چاروں صوبوں کے میگا آبپاشی منصوبوں میں صرف سی آر بی سی لفٹ کینال منصوبے پر پیشرفت نہیں ہوئی۔ 1991 کے واٹر اپورشنمنٹ اکارڈ کے تحت باقی تینوں صوبوں کے منصوبے مکمل ہو چکے ہیں۔ 2016 میں CCI نے منصوبے کی فنانسنگ 65 فیصد وفاق اور 35 فیصد خیبر پی کے کے ذمہ مقرر کی تھی۔ وفاقی حکومت نے خیبر پی کے کے منصوبے سرد خانے میں ڈال دیئے ہیں۔ ECNEC نے اکتوبر 2022 میں 189ارب روپے کے منصوبے کی باقاعدہ منظوری دی مگر عملدرآمد شروع نہ ہو سکا۔ واپڈا کی جانب سے مسلسل پروکیورمنٹ اور پری کوالیفکیشن پراسیس میں تاخیر کی جا رہی ہے۔ صوبائی حکومت نے زمین کے حصول کے لیے 2024-25 میں 2 ارب جاری کیے اور 2025-26 میں مزید 5 ارب روپے مختص کیے لیکن واپڈا کی جانب سے لینڈ ایکوزیشن بھی سست روی کا شکار ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے صرف 100 ملین روپے کی PSDP الاٹمنٹ غیر سنجیدہ رویہ ہے۔ منصوبہ سالانہ 38 ارب روپے کا معاشی فائدہ دے سکتا ہے اور 2.8 لاکھ ایکڑ سے زائد زمین سیراب کرے گا۔