فراڈ سے بچنے کا اعتماد، ایک پیغام نے توڑ دیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
مجھے ہمیشہ یقین رہا کہ میں اسمارٹ ہوں، میں کسی بھی آن لائن فراڈ میں نہیں پھنس سکتا۔ شاید اس لیے کہ میں نے ہمیشہ دوسروں کے قصے سنے، ان سے سبق لیا، یا شاید اس لیے کہ میں پڑھا لکھا تھا، ڈیجیٹل دنیا کی چالاکیوں کو پہچاننے کا ہنر رکھتا تھا۔
لیکن زندگی کے کچھ لمحے ایسے ہوتے ہیں جب انسان کسی اور اسٹیٹ آف مائنڈ میں ہوتا ہے، اور ایک لمحے کی بھول بڑی غلطی بن سکتی ہے۔
مجھے ایک دن سری لنکا میں مقیم اپنی دوست ڈارا کا واٹس ایپ پیغام موصول ہوا۔ معمول کی سلام دعا کے بعد اُس نے مجھ سے ایک فیور مانگی۔ اس کے مطابق وہ کراچی میں اپنے ایک دوست کو 50 ہزار روپے ٹرانسفر کرنا چاہتی تھی، مگر کسی تکنیکی وجہ سے نہیں کر پا رہی تھی۔ اس نے مجھ سے درخواست کی کہ میں اس کے لیے یہ رقم سادہ پے کے ایک اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کر دوں۔
ڈارا مجھ سے جھوٹ نہیں کہہ سکتی، یہ خیال میرے ذہن میں فوراً آیا۔ شاید میں اس وقت تھکا ہوا تھا، شاید مصروف۔ بہرحال میں نے بنا زیادہ سوچے سمجھے حامی بھر لی۔ پہلی ٹرانزیکشن کی کوشش بھی کی، مگر خوش قسمتی سے وہ مکمل نہ ہو سکی۔ اکاؤنٹ مشکوک سمجھ کر سسٹم نے بلاک کر دیا تھا۔
میں نے فوراً ڈارا کو بتایا کہ کوئی ٹیکنیکل مسئلہ ہے۔ ابھی تک مجھے احساس نہیں ہوا تھا کہ یہ سب ایک فراڈ تھا۔ اگلے ہی لمحے جب میں نے فیس بک کھولی تو ڈارا کی پوسٹ دیکھی:
’میرا واٹس ایپ ہیک ہو گیا ہے، براہِ کرم کوئی بھی پیغام یا درخواست نظرانداز کریں‘۔ ایک لمحے کو میں سکتے میں آگیا۔ میں پہلی بار کسی فراڈئیے کے جال سے بال بال بچا تھا۔
اس دن کے بعد سے میں نے خود سے عہد کیا کہ اگر میرے قریبی دوست بھی کبھی مجھ سے واٹس ایپ یا فیس بک پر پیسے مانگیں تو میں پہلے فون کرکے تصدیق کروں گا۔ میں نے اپنے دوستوں کو بھی یہی کہا: ’اگر کبھی تمہیں میری طرف سے رقم مانگنے کا پیغام آئے تو فوراً مجھے کال کرو، بغیر تصدیق ایک پائی بھی مت بھیجنا‘۔
واٹس ایپ ہیکنگ نیا ہتھیار، نیت پرانیواٹس ایپ ہیک ہونے کے واقعات اب تسلسل سے بڑھ رہے ہیں۔ جعلساز اب براہِ راست اسکیموں جیسے کہ آپ کو بے نظیر انکم سپورٹ کے 25 ہزار ملے ہیں‘ یا ’موبی لنک کی قرعہ اندازی میں آپ کا نام نکلا ہے‘، سے آگے بڑھ چکے ہیں۔ اب وہ آپ کے کسی دوست کا اکاؤنٹ ہیک کرتے ہیں، اور پھر اُسی کی زبان میں، اُسی انداز میں، آپ سے رابطہ کرتے ہیں۔
پکڑنا آسان بھی ہے اور مشکل بھیآسان یوں کہ اکثر جعلساز کا لہجہ یا زبان آپ کے دوست سے مختلف ہوتی ہے۔ وہ پیغام مختصر، گرامر سے عاری یا غیر معمولی عجلت بھرا ہوتا ہے۔
اور مشکل اس لیے کہ بعض اوقات وہ صرف چند ہزار روپے مانگتے ہیں، اتنی معمولی رقم کہ سامنے والا شک ہی نہ کرے۔
میری ایک صحافی دوست کا اکاؤنٹ حال ہی میں ہیک ہوا۔ اچانک اس کے نمبر سے پیغام آیا:
’آج کل کہاں ہو؟‘
میں نے جواب دیا، ’کراچی میں، کام چل رہا ہے‘۔
اگلے ہی لمحے پیسے مانگنے کا پیغام آیا۔ میں نے فوراً کال کی۔ دوسری طرف سے آواز آئی:
’میرا واٹس ایپ ہیک ہو گیا ہے، براہِ کرم کسی کو کچھ مت بھیجنا‘۔
ان جعلسازوں کا نظام منظم ہے۔
یہ لوگ دن کے مخصوص اوقات میں بیٹھ کر ’شکار‘ تلاش کرتے ہیں۔ جیسے ہم اپنی نوکری کرتے ہیں، ویسے ہی ان کا کام فراڈ کرنا ہے۔ ان کے پاس باقاعدہ ٹیمز، اسکرپٹس، اور چالاک طریقے ہوتے ہیں۔ وہ ہر اس شخص کو پیغام بھیجتے ہیں جو جال میں آ سکتا ہو۔
بچاؤ کے آسان طریقےمیٹا اور سائبر سیکیورٹی ماہرین ایک ہی مشورہ دیتے ہیں: تصدیق کے بغیر کوئی پیغام یا لنک مت کھولیں۔
احتیاط کے چند آسان اصول:واٹس ایپ میں Two-step verification لازمی آن کریں۔
کسی دوست یا رشتہ دار کی مالی درخواست پر ہمیشہ کال کر کے تصدیق کریں۔
مشکوک لنکس، QRکوڈز یا انعامی میسجز پر کلک نہ کریں۔
پاس ورڈز منفرد رکھیں، اور سوشل میڈیا پر ذاتی معلومات کم شیئر کریں۔
ڈیجیٹل دنیا میں سب کچھ تیز ہے۔ بات چیت، خبریں، اعتماد، اور بدقسمتی سے فراڈ بھی۔
ایک لمحے کی بے دھیانی، ایک کلک، اور آپ کا ڈیٹا، پیسہ، حتیٰ کہ اعتماد سب خطرے میں پڑ سکتا ہے۔
یاد رکھیے ! اس ڈیجیٹل دور میں ’اعتماد‘ سب سے بڑی کرنسی ہے اور ایک لمحے کی بھول، سب کچھ چھین سکتی ہے۔
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: واٹس ایپ ہیک کرتے ہیں ایک لمحے کہ میں ہیک ہو
پڑھیں:
واٹس ایپ کو بغیر فعال سم کارڈ کے استعمال کرنا ممکن نہیں ہوگا، نیا قانون نافذ
بھارتی حکومت نے سائبر سیکیورٹی کے نئے اور سخت ضابطے جاری کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ مستقبل میں واٹس ایپ کو بغیر فعال سم کارڈ کے استعمال کرنا ممکن نہیں ہوگا۔
سائبر سیکیورٹی رولز 2025 کے تحت جاری کردہ نئے قوانین کے مطابق واٹس ایپ سمیت تمام میسیجنگ ایپس کو اپنے پلیٹ فارم کو ہر وقت ایک فعال سم کارڈ سے منسلک رکھنا ہوگا۔ اگر صارف کے فون میں موجود سم کارڈ غیر فعال ہو جائے، نکال دی جائے یا تبدیل ہو جائے تو واٹس ایپ فوراً بند ہو جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے: واٹس ایپ یوزر کے لیے بڑی آسانی، اب بغیر نمبر سیو کیے بھی میسج کرنا ممکن، مگر کیسے؟
حکومت نے واٹس ایپ، ٹیلیگرام، سگنل اور اسنیپ چیٹ جیسے میسیجنگ پلیٹ فارمز کو 90 دن کی مہلت دی ہے تاکہ وہ ان نئے تقاضوں پر عمل درآمد کر سکیں۔ نئے نظام متعارف کروایا گیا ہے جس کے تحت ہر 6 گھنٹے بعد صارفین کو خودکار طور پر لاگ آؤٹ کر دیا جائے گا اور دوبارہ داخل ہونے کے لیے کیو آر کوڈ اسکین کرنا لازمی ہوگا۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات سائبر مجرموں کے لیے نامعلوم نمبرز یا غیر فعال سم کارڈز استعمال کرکے دھوکا دہی کرنا مشکل بنا دیں گے۔ اکثر دھوکے باز بیرون ملک سے غیر فعال یا بند شدہ سم کارڈز کے ذریعے بھارت میں فراڈ کرتے ہیں، جس سے ان کی شناخت کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔
تاہم، اس فیصلے نے ماہرین میں بحث بھی چھیڑ دی ہے۔ جہاں کچھ سائبر سیکیورٹی ماہرین کا ماننا ہے کہ اس سے ٹریس ایبلٹی بہتر ہوگی، وہیں دیگر ماہرین اس اقدام کو ناکافی قرار دیتے ہیں۔ ناقدین کے مطابق جعلی یا ادھار شناخت پر نئے سم کارڈ اب بھی حاصل کیے جاسکتے ہیں، اس لیے صرف سم بائنڈنگ دھوکا دہی کو مکمل طور پر نہیں روک سکتی۔
یہ بھی پڑھیے: واٹس ایپ کی ایپل واچ ایپلکیشن متعارف، فون نکالے بغیر میسجز دیکھنا ممکن
بھارت میں ٹیلی کام سبسکرائبر ڈیٹا بیس کی درستگی پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں، کیونکہ 2023 میں ویڈیو کے وائی سی اور بائیو میٹرک شناخت کے نفاذ کے باوجود شناختی فراڈ میں خاطر خواہ کمی نہیں آئی۔
اس کے باوجود حکومت اور انڈسٹری ادارے اس اقدام کے مؤثر ہونے کے حق میں ہیں۔ سیلولر آپریٹرز ایسوسی ایشن آف انڈیا نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ موبائل نمبر بھارت میں سب سے زیادہ اپ ڈیٹ شدہ اور محفوظ شناخت ہے، اور حکومت اسی ذریعے کو استعمال کرکے سائبر سیکیورٹی کو مضبوط بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
فون موبائل سم واٹس ایپ