Islam Times:
2025-10-18@15:25:26 GMT

پاکستان میں کپاس کی پیداوار میں مزید کمی کا خدشہ

اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT

پاکستان میں کپاس کی پیداوار میں مزید کمی کا خدشہ

مجموعی ملکی پیداوار جو 30 ستمبر کو پچھلے سال کے مقابلے میں 49 فیصد زائد تھی، وہ اب کم ہو کر 22 فیصد زائد رہ گئی ہے اور اسی طرح پنجاب میں کپاس کی پیداوار جو پچھلی رپورٹ میں 56 فیصد زائد تھی، جو اب 28 فیصد زائد ہے، جبکہ سندھ کی پیداوار 45 فیصد زائد سے کم ہو کر اب صرف 19 فیصد زائد رہ گئی۔ اسلام ٹائمز۔ کپاس کی مجموعی پیداوار میں اگرچہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، لیکن یکم سے 15 اکتوبر کے دوران پیداوار 30 فیصد گھٹنے سے آنے والے دنوں میں کپاس کی پیداوار میں مزید کمی کے خدشات پیدا ہوگئے، جس سے روئی، کاٹن سیڈ اور آئل کیک کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان پیدا ہوگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب میں کپاس کی پیداوار کے بارے میں پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن اور کراپ رپورٹنگ سروسز پنجاب کے اعدادو شمار میں 100فیصد کے لگ بھگ فرق بدستور قائم ہے۔ چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ پی سی جی اے کی جانب سے کپاس کی مجموعی پیداوار سے متعلق جاری ہونے والے اعداد وشمار کے مطابق 15 اکتوبر تک ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں 22 فیصد کے اضافے سے مجموعی طور پر 37 لاکھ 96 ہزار گانٹھوں کے مساوی پھٹی پہنچی ہے، تاہم یکم سے 15 اکتوبر کے دوران 7 لاکھ 51 ہزار گانٹھوں جننگ فیکٹریوں میں ترسیل ہوئی ہے۔

احسان الحق نے بتایا کہ زیر تبصرہ مدت کے دوران پنجاب کی جننگ فیکٹریوں میں 15 لاکھ 20 ہزار گانٹھیں جبکہ سندھ میں 22 لاکھ 76 ہزار گانٹھیں پہنچی ہیں، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں بالترتیب 28 اور 19 فیصد زائد ہیں۔ پی سی جی اے کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مذکورہ عرصے میں ٹیکسٹائل ملوں نے جننگ فیکٹریوں سے 30 لاکھ 40 ہزار روئی کی گانٹھوں کی خریداری کی ہے، جبکہ برآمد کنندگان نے اس عرصے کے دوران ایک لاکھ 25 ہزار گانٹھوں کی خریداری کی ہے، ملک میں فی الوقت 520 جننگ فیکٹریاں فعال ہیں۔ احسان الحق نے بتایا کہ اس سال پنجاب میں اگیتی کپاس کی زیادہ کاشت اور درجہ حرارت میں غیر متوقع اضافے سے کپاس کی چنائی قبل از وقت شروع ہونے سے ظاہری طور پر محسوس ہو رہا تھا کہ اس سال پاکستان میں کپاس کی مجموعی قومی پیداوار گذشتہ سال کی بہ نسبت زیادہ ہوگی، لیکن متعدد ماہرین نے اکتوبر میں آنے والی پیداواری اعدادوشمار کی رپورٹس میں کپاس کی پیداوار گھٹنے کی پیشگوئی کی تھی۔

اس پیشگوئی کے درست ہونے کا تجزیہ پی سی جی اے کی تازہ ترین رپورٹ سے کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یکم سے 15 اکتوبر کے دوران کپاس کی مجموعی پیداوار پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 30 فیصد کم ہے، جبکہ مجموعی ملکی پیداوار جو 30 ستمبر کو پچھلے سال کے مقابلے میں 49 فیصد زائد تھی، وہ اب کم ہو کر 22 فیصد زائد رہ گئی ہے اور اسی طرح پنجاب میں کپاس کی پیداوار جو پچھلی رپورٹ میں 56 فیصد زائد تھی، جو اب 28 فیصد زائد ہے، جبکہ سندھ کی پیداوار 45 فیصد زائد سے کم ہو کر اب صرف 19 فیصد زائد رہ گئی ہے۔ خدشہ ہے کہ ایک ماہ بعد آنے والی پیداواری رپورٹ میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار پچھلے سال کے مقابلے میں کم ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ حالیہ رپورٹ میں کپاس کی پیداوار توقعات سے کم ہونے کے باعث کاٹن سیڈ اور آئل کیک کی قیمتوں میں 100 تا 200 روپے فی من تک کے اضافے کے باعث ان کی قیمتیں اب بالترتیب 3 ہزار 600 اور 3 ہزار 100 روپے فی من کی سطح تک پہنچ گئی ہیں، جبکہ پیر سے شروع ہونے والے نئے ہفتے سے روئی کی قیمتوں میں بھی تیزی کا رجحان سامنے آنے کے امکانات ہیں۔ پی سی جی اے کی رپورٹ کے مطابق 15 اکتوبر تک پنجاب میں کپاس کی 15 لاکھ 20 ہزار گانٹھوں کی پیداوار ہوئی ہے، جبکہ سی آر ایس کی رپورٹ کے مطابق یہ پیداوار 30 لاکھ 81 ہزار گانٹھ ہے، جو پی سی جی اے کی رپورٹ کے مقابلے میں 100 فیصد سے بھی زائد ہے، جس سے کاٹن اسٹیک ہولڈرز میں اپنی حکمت عملی کی بنیاد کے تعین میں مشکلات پیش آ رہی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: میں کپاس کی پیداوار پنجاب میں کپاس کی فیصد زائد رہ گئی کپاس کی مجموعی جننگ فیکٹریوں کی پیداوار جو کے مقابلے میں پی سی جی اے کی فیصد زائد تھی نے بتایا کہ رپورٹ میں کے مطابق کی رپورٹ کے دوران کم ہو کر

پڑھیں:

پولیو مہم کے ابتدائی تین دنوں میں 3 کروڑ 71 لاکھ سے زائد بچوں کی ویکسینیشن مکمل کر لی گئی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اکتوبر2025ء) پولیو مہم کے ابتدائی تین روز میں 3 کروڑ 71 لاکھ سے زائد بچوں کی ویکسینیشن مکمل کر لی گئی ہے،قومی انسدادِ پولیو مہم چوتھے روز بھی بھرپور انداز میں جاری ہے۔قومی ایمرجنسی آپریشن سینٹر (این ای او سی) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پنجاب میں 2 کروڑ 10 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے گئے، سندھ میں 73 لاکھ 47 ہزار بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے گئے، خیبر پختونخوا میں 54 لاکھ 59 ہزار بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے گئے، بلوچستان میں 21 لاکھ 18 ہزار بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے گئے جبکہ اسلام آباد میں 2 لاکھ 89 ہزار بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے گئے، گلگت بلتستان میں 2 لاکھ 71 ہزار بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے گئے، آزاد کشمیر میں 6 لاکھ 99 ہزار بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے گئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے مشترکہ اور مسلسل کوششیں جاری ہیں۔رواں ہفتے کی مہم میں 4 کروڑ 50 لاکھ سے زائد بچوں کو ہدف بنایا جا رہا ہے اور پولیو مہم 19 اکتوبر تک بلا تعطل جاری رہے گی، جنوبی خیبرپختونخوا میں یہ مہم 20 اکتوبر سے منعقد کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پولیو ٹیموں کو خوش آمدید کہیں اور اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے لازمی پلوائیں، پولیو ایک خطرناک بیماری ہے جو معصوم بچوں کو عمر بھر کی معذوری میں مبتلا کر دیتی ہے۔انسدادِ پولیو مہم کی کامیابی میں والدین اور کمیونٹی کا کردار انتہائی اہم ہے۔انہوں نے والدین سے اپیل ہے کہ اپنے 5 سال سے کم عمر بچوں کو پولیو کے قطرے لازمی پلائیں۔

متعلقہ مضامین

  • راولپنڈی میں ڈینگی کے حملے جاری؛ 24 گھنٹوں میں 23 نئے کیسز رپورٹ
  • کپاس کی پیداوار میں مزید کمی کا خدشہ
  • ایک ہفتے میں ایک کروڑ سے زائد زائرین کی حرمین آمد
  • سیلاب سے ہونے والے نقصانات کی ابتدائی تخمینہ رپورٹ ؛822 ارب کا نقصان ،ایک ہزار سے زائد جانیں ضائع:احسن اقبال
  • 16 اکتوبر تک 14 لاکھ 77 ہزار سے زائد افغانیوں کو واپس بھیجا جا چکا، وزیراعظم کو بریفنگ
  • ملک میں ہفتہ وار مہنگائی میں اضافہ، مجموعی سالانہ شرح 4.57 فیصد ہوگئی
  • حالیہ سیلاب سے پاکستانی معیشت کو 822 ارب کا نقصان، 65 لاکھ سے زائد افراد متاثر
  • کے پی میں ڈیڑھ ہزار اسامیوں کے لیے ڈیڑھ لاکھ سے زائد درخواستیں موصول
  • پولیو مہم کے ابتدائی تین دنوں میں 3 کروڑ 71 لاکھ سے زائد بچوں کی ویکسینیشن مکمل کر لی گئی