Islam Times:
2025-12-02@23:41:38 GMT

پاکستان میں کپاس کی پیداوار میں مزید کمی کا خدشہ

اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT

پاکستان میں کپاس کی پیداوار میں مزید کمی کا خدشہ

مجموعی ملکی پیداوار جو 30 ستمبر کو پچھلے سال کے مقابلے میں 49 فیصد زائد تھی، وہ اب کم ہو کر 22 فیصد زائد رہ گئی ہے اور اسی طرح پنجاب میں کپاس کی پیداوار جو پچھلی رپورٹ میں 56 فیصد زائد تھی، جو اب 28 فیصد زائد ہے، جبکہ سندھ کی پیداوار 45 فیصد زائد سے کم ہو کر اب صرف 19 فیصد زائد رہ گئی۔ اسلام ٹائمز۔ کپاس کی مجموعی پیداوار میں اگرچہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، لیکن یکم سے 15 اکتوبر کے دوران پیداوار 30 فیصد گھٹنے سے آنے والے دنوں میں کپاس کی پیداوار میں مزید کمی کے خدشات پیدا ہوگئے، جس سے روئی، کاٹن سیڈ اور آئل کیک کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان پیدا ہوگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب میں کپاس کی پیداوار کے بارے میں پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن اور کراپ رپورٹنگ سروسز پنجاب کے اعدادو شمار میں 100فیصد کے لگ بھگ فرق بدستور قائم ہے۔ چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ پی سی جی اے کی جانب سے کپاس کی مجموعی پیداوار سے متعلق جاری ہونے والے اعداد وشمار کے مطابق 15 اکتوبر تک ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں 22 فیصد کے اضافے سے مجموعی طور پر 37 لاکھ 96 ہزار گانٹھوں کے مساوی پھٹی پہنچی ہے، تاہم یکم سے 15 اکتوبر کے دوران 7 لاکھ 51 ہزار گانٹھوں جننگ فیکٹریوں میں ترسیل ہوئی ہے۔

احسان الحق نے بتایا کہ زیر تبصرہ مدت کے دوران پنجاب کی جننگ فیکٹریوں میں 15 لاکھ 20 ہزار گانٹھیں جبکہ سندھ میں 22 لاکھ 76 ہزار گانٹھیں پہنچی ہیں، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں بالترتیب 28 اور 19 فیصد زائد ہیں۔ پی سی جی اے کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مذکورہ عرصے میں ٹیکسٹائل ملوں نے جننگ فیکٹریوں سے 30 لاکھ 40 ہزار روئی کی گانٹھوں کی خریداری کی ہے، جبکہ برآمد کنندگان نے اس عرصے کے دوران ایک لاکھ 25 ہزار گانٹھوں کی خریداری کی ہے، ملک میں فی الوقت 520 جننگ فیکٹریاں فعال ہیں۔ احسان الحق نے بتایا کہ اس سال پنجاب میں اگیتی کپاس کی زیادہ کاشت اور درجہ حرارت میں غیر متوقع اضافے سے کپاس کی چنائی قبل از وقت شروع ہونے سے ظاہری طور پر محسوس ہو رہا تھا کہ اس سال پاکستان میں کپاس کی مجموعی قومی پیداوار گذشتہ سال کی بہ نسبت زیادہ ہوگی، لیکن متعدد ماہرین نے اکتوبر میں آنے والی پیداواری اعدادوشمار کی رپورٹس میں کپاس کی پیداوار گھٹنے کی پیشگوئی کی تھی۔

اس پیشگوئی کے درست ہونے کا تجزیہ پی سی جی اے کی تازہ ترین رپورٹ سے کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یکم سے 15 اکتوبر کے دوران کپاس کی مجموعی پیداوار پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 30 فیصد کم ہے، جبکہ مجموعی ملکی پیداوار جو 30 ستمبر کو پچھلے سال کے مقابلے میں 49 فیصد زائد تھی، وہ اب کم ہو کر 22 فیصد زائد رہ گئی ہے اور اسی طرح پنجاب میں کپاس کی پیداوار جو پچھلی رپورٹ میں 56 فیصد زائد تھی، جو اب 28 فیصد زائد ہے، جبکہ سندھ کی پیداوار 45 فیصد زائد سے کم ہو کر اب صرف 19 فیصد زائد رہ گئی ہے۔ خدشہ ہے کہ ایک ماہ بعد آنے والی پیداواری رپورٹ میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار پچھلے سال کے مقابلے میں کم ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ حالیہ رپورٹ میں کپاس کی پیداوار توقعات سے کم ہونے کے باعث کاٹن سیڈ اور آئل کیک کی قیمتوں میں 100 تا 200 روپے فی من تک کے اضافے کے باعث ان کی قیمتیں اب بالترتیب 3 ہزار 600 اور 3 ہزار 100 روپے فی من کی سطح تک پہنچ گئی ہیں، جبکہ پیر سے شروع ہونے والے نئے ہفتے سے روئی کی قیمتوں میں بھی تیزی کا رجحان سامنے آنے کے امکانات ہیں۔ پی سی جی اے کی رپورٹ کے مطابق 15 اکتوبر تک پنجاب میں کپاس کی 15 لاکھ 20 ہزار گانٹھوں کی پیداوار ہوئی ہے، جبکہ سی آر ایس کی رپورٹ کے مطابق یہ پیداوار 30 لاکھ 81 ہزار گانٹھ ہے، جو پی سی جی اے کی رپورٹ کے مقابلے میں 100 فیصد سے بھی زائد ہے، جس سے کاٹن اسٹیک ہولڈرز میں اپنی حکمت عملی کی بنیاد کے تعین میں مشکلات پیش آ رہی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: میں کپاس کی پیداوار پنجاب میں کپاس کی فیصد زائد رہ گئی کپاس کی مجموعی جننگ فیکٹریوں کی پیداوار جو کے مقابلے میں پی سی جی اے کی فیصد زائد تھی نے بتایا کہ رپورٹ میں کے مطابق کی رپورٹ کے دوران کم ہو کر

پڑھیں:

یورپی یونین کا پاکستان میں سیلاب متاثرین کیلئے مزید 30 لاکھ یورو امداد کا اعلان

 یورپی یونین نے پاکستان میں سیلاب سے شدید متاثرہ آبادیوں کے لیے 30 لاکھ یورو کی اضافی ہنگامی امداد کا اعلان کردیا۔یورپی یونین کی ہنگامی امداد پنجاب کے اُن علاقوں میں خرچ کی جائے گی جو حالیہ مون سون میں بدترین تباہی کا شکار ہوئے۔یورپی یونین کی جانب سے فراہم کی جانے والی یہ امداد نقد معاونت کی صورت میں دی جائے گی تاکہ شدید متاثرہ افراد کی بنیادی ضروریات فوری پوری کی جاسکیں۔یورپی یونین کی جانب سے ستمبر میں بھی 10 لاکھ 50 ہزار یورو فراہم کیے گئے تھے جو صحت، صاف پانی، صفائی اور دیگر ضروری خدمات کے لیے استعمال ہوئے۔رواں سال کی مون سون بارشوں سے ملک بھر میں تقریباً 70 لاکھ افراد متاثر جبکہ 29 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوئے، سیلاب سے ہزار سے زائد اموات رپورٹ ہوئیں اور دو لاکھ سے زیادہ گھروں سمیت زرعی اراضی اور فصلوں کو شدید نقصان پہنچا۔یورپی یونین حکام نے بتایا کہ رواں سال مون سون پاکستان کے لیے انتہائی تباہ کن رہا، پنجاب کو گزشتہ 40 برسوں کی بدترین سیلابی صورتحال کا سامنا رہا، لوگوں کے گھر، سامان، فصلیں اور مویشی پانی میں بہہ گئے۔حکام کے مطابق یورپی یونین کی یہ امداد ہماری عالمی یکجہتی کا اظہار ہے اور یہ ان متاثرہ خاندانوں کے لیے انتہائی اہم ثابت ہوگی، حالیہ امداد کے بعد یورپی یونین کی جانب سےرواں سال پاکستان کو ملنے والی امداد ایک کروڑ 45 لاکھ یورو سے تجاوز کر گئی۔

متعلقہ مضامین

  • نومبرمیں4.41لاکھ ٹن سیمنٹ فروخت ہوا،اے پی سی ایم اے
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج مندی کا شکار، 419 پوائنٹس کی کمی
  • سٹاک ایکسچینج کا مثبت آغاز، ایک لاکھ 69 ہزار پوائنٹس کی حد پار
  • یورپی یونین کا پاکستان میں سیلاب متاثرین کیلئے مزید 30 لاکھ یورو امداد کا اعلان
  • پنجاب ٹریفک پولیس متحرک، 24 گھنٹے میں 8 کروڑ 42 لاکھ سے زائد کے جرمانے
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں دسمبر کے پہلے کاروباری دن مثبت رجحان
  • پاکستان سٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کا مثبت آغاز
  • اشرافیہ کی مراعات بڑا مسئلہ، جی ڈی پی میں 6 فیصد تک ممکنہ اضافہ کرپشن کی نذر ہوجاتا ہے
  • اشرافیہ کی مراعات بڑا مسئلہ، جی ڈی پی کا 6 فیصد اضافہ کرپشن کی نذر
  • پاکستان کے مجموعی ذخائر میں 3 ارب 47 کروڑ 65 لاکھ ڈالرزکا اضافہ