ٹی ایل پی نے کیسے پولیس اہلکار اغوا اور گاڑیاں، سرکاری اسلحہ چھینا؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ برسوں سے تحریک لبیک کے انتشاری احتجاجات کے دوران مختلف مقامات پر پولیس سے اسلحہ چھینتے رہے ہیں۔
پولیس کے ریکارڈ کے مطابق یہ عناصر اب تک تقریباً 400 پولیس اہلکاروں کی بندوقیں لے جا چکے ہیں، اور وہ یہی اسلحہ بعد میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف استعمال کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے مریدکے میں تصادم کے بعد ٹی ایل پی مظاہرین منتشر
حالیہ چند دنوں کے احتجاج میں بھی انہوں نے 4 پولیس کی گشت کرنے والی گاڑیاں اغوا کی ہیں، جن کے ساتھ پولیس اہلکاروں اور ان کے ہتھیار بھی لے لیے گئے ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اس قسم کے انتشاری عناصر کے خلاف نہ صرف عوام کو خبردار رہنا چاہیے بلکہ ریاست کو بھی سختی سے نمٹنا چاہیے، ورنہ قانون کی صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے ٹی ایل پی کارکنان کا پولیس وین پر قبضہ، سرکاری بس پر حملہ
ان کا کہنا ہے کہ تحریک لبیک کے انتشاری پہلے پولیس سے ان کے ہتھیار چھین لیتے ہیں، ان کی گاڑیاں اور اہلکاروں کو اغوا کر لیتے ہیں۔ پھر جب کبھی فائرنگ کا موقع آتا ہے تو یہی چھینے ہوئے ہتھیار استعمال کرتے ہوئے اندر سے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر گولیاں چلاتے ہیں۔
اس دوران اردگرد کے شہری بھی زد میں آتے ہیں اور اپنے ہی لوگوں کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔ بعد میں جب پوسٹ مارٹم ہوتا ہے تو نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ استعمال شدہ گولیاں اور اسلحہ پولیس کا ہی ثابت ہوتا ہے۔ یہ ایک بہت بڑی حکمت عملی ہے جسے عوام کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹی ایل پی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹی ایل پی ٹی ایل پی
پڑھیں:
مودی کا صحافت پر وار! کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ،اسلحہ برآمد کرنے کا مضحکہ خیز دعویٰ
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس نے کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ مارا جس پر عالمی صحافتی تنظیموں نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس (آئی ایف جے) کے مطابق بھارتی حکام نے اخبار کے دفتر پر یہ کہہ کر کارروائی کی کہ ادارہ مبینہ طور پر علیحدگی پسند نظریات پھیلا رہا ہے۔
آئی ایف جے کا کہنا ہے کہ کشمیر ٹائمز میں حال ہی میں شائع ہونے والا مضمون “ایس آئی اے کے چھاپے: ہمیں خاموش کرنے کی ایک اور کوشش” عوام میں غیر معمولی توجہ کا مرکز بنا، جس کے بعد بھارتی پولیس نے کارروائی تیز کردی۔
اسپیشل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایس آئی اے) نے دعویٰ کیا ہے کہ چھاپے کے دوران اسلحہ، گولہ بارود اور ڈیجیٹل ڈیوائسز برآمد کی گئیں، تاہم کشمیر ٹائمز نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دے دیا۔
اخبار کے مطابق حکومت پر تنقید جمہوریت کا اہم حصہ ہے اور بھارتی کارروائیاں آزادی صحافت کو محدود کرنے کی مسلسل کوششوں کا حصہ ہیں۔
عالمی صحافتی تنظیموں نے بھی کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں میڈیا پر دباؤ بڑھا کر اختلافی آوازوں کو خاموش کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جو آئینی آزادیوں کی خلاف ورزی ہے۔
آئی ایف جے نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ صحافتی اداروں کے خلاف کارروائیاں فوری طور پر روکی جائیں اور آزاد میڈیا کو اپنا کام کرنے دیا جائے۔