پنجاب حکومت کا پٹرول موٹرسائیکل رکشہ پروڈکشن پر پابندی لگانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
لاہور(نیوزڈیسک) سرکاری اداروں کیلئے صرف الیکٹرک وہائبرڈ گاڑیاں اور موٹرسائیکل ہی خریدی جائیں گی۔ پنجاب میں پٹرول موٹر سائیکل رکشے کی پروڈکشن پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرلیا گیا۔وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیرصدارت انسداد اسموگ کے لئے کابینہ کمیٹی کے خصوصی اجلاس ہوا، سینیئروزیرپنجاب مریم اورنگزیب کی اسموگ کےتدارک اورفضائی معیارکی بہتری کےلئےاقدامات پربریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں پنجاب میں پٹرول موٹرسائیکل رکشےکی پروڈکشن پرپابندی لگانے کا فیصلہ کیاگیا،جبکہ سرکاری اداروں کے لئےصرف الیکٹرک و ہائبرڈ گاڑیاں اور موٹر سائیکل خریدنےکا فیصلہ بھی کیاگیا ہے،گھروں کی سطح پرپانی سے گاڑیاں دھونےپرمکمل پابندی عائدہوگی،جدید دنیا کیطرح پورےپنجاب میں رنگ دار کوڑے دان لگانےکابھی فیصلہ کیاگیا،پلاسٹک اورزہریلا دھواں پیدا کرنےوالی اشیاء جلانےپرسخت سزادی جائےگی، شہریوں کی صحت اور ماحول کونقصان پہنچانےپرکوئی رعایت نہ برتی جائے۔
اجلاس میں دھواں دینےوالی گاڑیوں کی مستقل بنیادوں پرٹیسٹنگ کیلئےمختلف ورکشاپس کرنےکی منظوری دی گئی،وزیراعلی مریم نواز نےکہا شہریوں کابھی شکریہ اداکرتےہیں جنہوں نےحکومت اوراداروں سےبھرپورتعاون کیا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کینیڈا کا خالصتان ریفرنڈم: ریکارڈ ٹرن آؤٹ مشرقی پنجاب کی بھارت سے آزادی کی حمایت کرتا ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کینیڈا میں ہونے والے خالصتان ریفرنڈم کے تازہ ترین مرحلے میں کینیڈا کے چار صوبوں سے تعلق رکھنے والے 53 ہزار سے زائد کینیڈین سکھوں نے ووٹ ڈالے، ریکارڈ ٹرن آؤٹ مشرقی پنجاب کی بھارت سے آزادی کی حمایت کرتا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ غیر سرکاری عالمی ووٹنگ مہم علیحدگی پسند تنظیم سکھس فار جسٹس (SFJ) کی جانب سے منظم کی گئی تھی، اونٹاریو، البرٹا، برٹش کولمبیا اور کیوبیک کے سکھ ووٹرز میگ نیب کمیونٹی سینٹر میں جمع ہوئے، جہاں منفی درجۂ حرارت، برف باری اور تیز ہواؤں کے باوجود دو کلومیٹر طویل قطاریں لگی رہیں، سہ پہر 3 بجے پولنگ کے سرکاری اختتام پر بھی ہزاروں لوگ لائن میں موجود تھے، جس پر حکام نے تمام ووٹرز کو ووٹ ڈالنے کا موقع دینے کے لیے عمل کو جاری رکھا۔
سکھس فار جسٹس نے اسے کینیڈا کا خالصتان پر ریفرنڈم‘ قرار دیا اور اسے کینیڈا کی حکومت کے بھارت کے ساتھ تعلقات کے طریقۂ کار پر عوامی ردِعمل کے طور پر پیش کیا، گروپ نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ وزیرِ اعظم مارک کارنی کی حکومت نے اسی روز بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے ساتھ جی-20 تجارتی مذاکرات کیوں کیے، خصوصاً ایسے وقت میں جب کینیڈین انٹیلیجنس ایجنسیاں بھارتی سرکاری اہلکاروں پر قتل کی سازشوں، غیر ملکی مداخلت اور کینیڈین شہریوں کو نشانہ بنانے والے جرائم پیشہ نیٹ ورکس میں ملوث ہونے کے الزامات لگا چکی ہیں۔
سکھس فار جسٹس کے ماہانہ خطاب جنرل کونسل گُرپتونت سنگھ پنن نے ریفرنڈم کو سکھوں کے سیاسی حقوق کی دہائیوں پر محیط جدوجہد کا حصہ قرار دیا، 1984 کے سکھ مخالف فسادات کے 41 سال بعد پنجاب آج مودی حکومت کے تحت معاشی نسل کشی کا سامنا کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ اندرا گاندھی نے اپنے اقدامات کے سیاسی نتائج بھگتے تھے، سکھس فار جسٹس مودی کی پالیسیوں کی سیاسی، نہ کہ جسمانی شکست چاہتی ہے، بیلٹ، بین الاقوامی جواب دہی، اور خالصتان تحریک کے بڑھتے ہوئے اثر کے ذریعے مودی سرکار کو جواب ہے۔
سکھس فار جسٹس کے رضاکاروں نے اس موقع پر شرکاء سے سوال پوچھا کہ کیا وہ کارنی حکومت کے اس فیصلے کی حمایت کرتے ہیں کہ بھارت کے ساتھ تجارت پر بات چیت جاری رکھی جائے بغیر اس کے کہ برٹش کولمبیا کے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجّار کے قتل پر جوابدہی کا مطالبہ کیا جائے؟ کینیڈین حکام کا کہنا ہے کہ نجّار کے قتل میں بھارتی سرکاری ایجنٹ ملوث تھے۔
سکھس فار جسٹس کے مطابق ووٹروں کا ردِعمل بے حد اور تقریباً مکمل طور پر حکومت کی بھارت کے ساتھ تجارتی مصروفیت کے خلاف تھا۔
تنظیم نے کہا کہ ریکارڈ ٹرن آؤٹ نہ صرف پنجاب کی بھارت سے آزادی کے لیے حمایت کو ظاہر کرتا ہے بلکہ نئی دہلی کے ساتھ اوٹاوا کے رویے پر وسیع عوامی ناراضی کی بھی نشاندہی کرتا ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان جاری سفارتی کشیدگی کے پس منظر میں سامنے آئی ہے۔
سکھس فار جسٹس کے رہنماؤں نے دوبارہ کہا کہ وہ نجّار کے قتل پر مکمل جوابدہی چاہتے ہیں اور کینیڈا کی کسی بھی ایسی حکومتی پالیسی کی مخالفت کرتے ہیں جو قومی سلامتی ایجنسیوں کی جاری تنبیہات کو نظرانداز کرے۔