منیلا: فلپائن کے مختلف علاقے ایک بار پھر زلزلے سے لرز اٹھے۔ ریکٹر اسکیل پر شدت 5.7ریکارڈ کی گئی۔

خبرایجنسی کے مطابق زلزلے کے دوران متعدد مقامات پر لوگ گھروں اور عمارتوں سے باہر نکل آئے۔ فلپائن میں دو روز میں آنیوالا یہ تیسرا زلزلے کا جھٹکا ہے۔

واضح رہے کہ دو روز قبل بھی فلپائن کے جنوبی ساحلی علاقوں میں 7.

5 شدت کا زلزلہ آیا تھا، زلزلے کے بعد کئی ممالک میں سونامی کی وارننگ جاری کر دی گئی اور قریبی ساحلی علاقوں کے رہائشیوں کو فوراً بلند مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی گئی تاہم بعدازاں انتباہ واپس لے لیا گیا۔

خبر رساں ادارے کے مطابق فلپائن کے محکمہ ارضیات نے بتایا کہ زلزلہ منڈاناؤ کے علاقے میں داؤاؤ اورینٹل کے ساحلی قصبے مانائے کے قریب سمندر میں آیا، ادارے نے ابتدائی طور پر زلزلے کی شدت 7.6 بتائی تھی۔ جسے بعد میں کم کر کے 7.5 کر دیا گیا، جب کہ اس کی گہرائی 20 کلومیٹر بتائی گئی۔

ذریعہ: Al Qamar Online

پڑھیں:

ساحلی علاقوں میں سمندر کی سبز رنگت، رات کے وقت روشنی کے باعث ماہی گیر تشویش میں مبتلا

ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے سمندر کی قدرتی چمک اور پانی کی سبز رنگت کی وضاحت کردی۔

کراچی اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں سمندر کی سبز رنگت اور رات کے وقت چمکتی ہوئی روشنی نے ماہی گیروں اور مقامی آبادی میں تشویش پیدا کی ہے، کئی لوگ اس مشاہدے کو زہریلی کائی یا ساحلی آلودگی سے جوڑ رہے تھے۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے واضح کرتا ہےکہ یہ مظاہر قدرتی، غیر زہریلے اور موسمیاتی عوامل کے باعث پیدا ہونے والے سی اسپارکل (Noctiluca scintillans) کی موجودگی کا نتیجہ ہیں۔

اس عمل کا سمندری  آلودگی یا نقصان دہ کائی سے کوئی تعلق نہیں ہے،  یہ چھوٹا سا تیرتا ہوا جاندار بعض اوقات سبز، سرخ، نارنجی یا بے رنگ دکھائی دیتا ہے،پاکستان کے ساحل پر اس کی سبز اور نارنجی رنگت عام ہے۔

اس کا سبز رنگ اصل میں اس کے اندر موجود سمبیونٹ Protoeuglena noctilucae سے آتا ہے جو فوٹو سنتھیسز کرسکتا ہے، یہی جاندار رات کے وقت سمندر میں دکھائی دینے والی چمک/سی اسپارک  کا سبب بنتا ہے۔

تیکنیکی مشیرڈبلیو ڈبلیو ایف(پاکستان) محمد معظم خان نے کہا کہ موجودہ بلوم کسی قسم کا زہریلا خطرہ نہیں رکھتا،نہ ہی اس کے سبب مچھلیوں کی اموات کی کوئی اطلاع ہے، سن  2012 سے ساحلی علاقوں میں تقریباً تمام نیکٹولوکا بلومز غیر زہریلے ریکارڈ کیے گئے ہیں، البتہ بلوم کے خاتمے پر وقتی طور پر بدبو پیدا ہونا قدرتی عمل کا حصہ ہے۔

محمد معظم خان نے کہا کہ  یہ ایک قدرتی سمندری مظہر ہے جس کا آلودگی سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس قدرتی مظہر سے قطع نظر، کراچی کی بے قابو ساحلی آلودگی ایک شدید اور الگ مسئلہ ہے۔
 
شہر سے روزانہ ہزاروں ٹن صنعتی و گھریلو فضلہ، سیوریج، ٹھوس کچرا اور تیل آلودگی لیاری اور ملیر ندیوں کے ذریعے سمندر میں جاتا ہے، جو سمندری حیات اور ساحلی معاشرت کیلئے بڑا خطرہ بنتا جارہا ہے۔

حکومت سےمطالبہ ہے کہ سیوریج اور صنعتی فضلے کے مؤثر انتظام، ٹریٹمنٹ پلانٹس کی بہتری، اور ساحلی پانی کے معیار کی نگرانی کو فوری بنیادوں پر یقینی بنایا جائے تاکہ پاکستان کے سمندری ماحولیاتی نظام اور ماہی گیر برادریوں کا مستقبل محفوظ بنایا جاسکے۔

متعلقہ مضامین

  • 8ویں مرتبہ آیا ہوں، بانی پی ٹی آئی سے کیوں نہیں ملنے دیا جارہا، سہیل آفریدی
  • انڈونیشیا میں 6.6 شدت کا زلزلہ، سونامی وارننگ جاری نہیں ہوئی
  • جنوبی افریقا سے عبرتناک شکست، بھارت رینکنگ میں پاکستان سے پیچھے چلا گیا
  • سمندر کی سبز لہروں اور رات کی چمک کا معمہ حل، ڈبلیو ڈبلیو ایف کی وضاحت
  • ساحلی علاقوں میں سمندر کی سبز رنگت، رات کے وقت روشنی کے باعث ماہی گیر تشویش میں مبتلا
  • بلوچستان کے ضلع سبی اور اطراف میں زلزلے کے جھٹکے
  • فلپائن میں زلزلے کے جھٹکے؛ ریکٹر اسکیل پر شدت5.92ریکارڈ
  • بلوچستان کے ضلع قلات میں زلزلے کے جھٹکے،خوف وہراس پھیل گیا
  • فلپائن کے جزیرے منڈاناؤ میں 5.92 شدت کا زلزلہ
  • سعودی علاقے حر الشاقہ میں زلزلے کے جھٹکے