سٹی 42:وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا سیلاب سے ہونے والے نقصانات کی ابتدائی تخمینہ رپورٹ سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ سیلاب سے بہت تباہی آئی ہے ,حالیہ چند ہفتوں میں پاکستان نے بہت بڑے سیلاب کا سامنا کیا ہے۔ 

 احسن اقبال نے بتایا کہ نقصانات کا ابتدائی تخمینہ رپورٹ مرتب کرکے وزیراعظم کو بھجوائی ہے۔ایک ہزار سے زیادہ جانیں ضائع ہوئی ہیں۔

ابتدائی تخمینہ کے مطابق 822 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے،سب سے زیادہ زرعی شعبے میں 430 ارب روپے ، انفراسٹرکچر کو 307 ارب روپے کا نقصان ہوا۔پنجاب میں دو لاکھ 13 ہزار،  بلوچستان میں 6 ہزار سے زائد گھر تباہ ہوئے۔جبکہ سندھ میں 3332 اور کے پی میں 3200 سے زائد گھر تباہ ہوئے ہیں۔آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں 3 ہزار چھے سو سے زائد گھروں کو نقصان ہوا ہے۔

فیصل آباد میں مقیم 119 افغان مہاجروں نے رضا کار انہ طور پر پاکستان چھوڑ دیا

2267 سے  سے زیادہ تعلیمی ادارے سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں ۔ 0۔6 سے 1۔2  ملین ٹن چاول کی فصل متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ مالی سال کی پہلی سہہ ماہی میں مہنگائی 9.

2 فیصد سے کم ہو کر  4.2 فیصد پر آگئی۔

ساڑھے بارہ فیصد ٹیکس کولیکشن میں پہلی سہ  ماہی میں اضافہ ہوا ہے۔نجی شعبے اور بینکوں کے کریڈیٹ میں 16 فیصد اضافہ ہوا ہے۔نجی شعبہ کاروباری وسعت کی طرف گامزن ہے ۔غیر ملکی ترسیلات زر 8۔5 فیصد اضافہ  بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے اعتماد کی بحالی کو ظاہر کرتا ہے۔ حکموت نے 2884 ارب روپے ٹیکس جمع کیا ، گزشتہ سال اسی مدت میں 2563 ارب ٹیکس جمع ہوا تھا۔

وفاقی حکومت کا سلمان بٹ پر عائد پابندی کا نوٹس، اعلیٰ سطحی انکوائری کا حکم

 احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان نے سفارتی سطح پر بہت کامیابیاں حاصل کی ہیں ۔غزہ امن معائدے سے پاک امریکہ تعلقات نئے سرے سے استوار ہورہے ہیں۔معرکہ حق اور سعودی عرب کے ساتھ معائدہ بھی بڑی کامیابی ہے۔اب پاکستان کو تیز ترقی کی طرف لے کر جانا ہے۔اس کیلئے ہر شعبے میں میں اسٹرکچرل اصلاحات کی ضرورت ہے۔1 ٹریلین ڈالر کی معیشت بننے کیلئے گورننس اور ریگولیشن اسٹرکچر کو جدید بنانا ہوگا،۔

احسن اقبال نے کہا غزہ میں امن  معاہدہ ہوا ہے۔پاکستان کے کردار کو صدر ٹرمپ نے تسلیم کیا۔پاک سعودی معاہدہ اہم ہے۔معرکہ حق میں کامیابی ملی ۔اڑان پاکستان پروگرام کے تحت 2035 تک ایک ٹریلین کی معیشت بنانا ہے ۔ہمارے پاس ٹیلیٹ اور وسائل کی کمی نہیں۔سال 2026 کو اصلاحات اور جدت کے سال کے طور پر منایا جائے گا۔ ہم گورنس کے ڈھانچے کو دوبارہ ترتیب دیں گے۔ ریڈ ٹیپ کے نظام کو ختم کریں گے اور کاروبار دوست ملک بنیں گے۔

ایف بی آر ملازمین کی کارکردگی کا پول کھل گیا

سال 2026 کو ایئر آف ریفارمز اینڈ ماڈرنائزیشن آف اکانومی کے طور پر منایا جائے گا۔گورننس کے ڈھانچے کو ازسر نو مرتب کیا جائے گا۔سرخ فیتے کا خاتمہ، اینٹی بزنس رکاوٹوں کو دور کرنا ہوگا

ریگولیٹری اصلاحات کیلئے بزنس فریم ورک قائم کیا جائے گا۔معاشرے کے اندر یکجہتی کو فروغ دینا ہے۔ معاشرتی اصلاحات میں علماء کو بھی شامل کریں گے۔کوشش کریں گے کہ ہماری سول سروس جدید دور کے تقاضوں کے مطابق ہو ۔ ملک میں پالیسیوں کا تسلسل اور بزنس فرینڈلی ماحول ہو گا تو اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان دن دگنی رات چگنی ترقی کرے گا۔ہمیں پاکستان میں سرمایہ کاری کو پروموٹ کر نے کے لیے زیادہ سے زیادہ سہولیات دینے کی ضرورت ہے ۔پاکستان میں نئے صوبے بنانے کے لیے ایک آئینی طریقہ موجود ہے۔نئے صوبوں اس وقت تک نہیں بن سکتے جب تک قومی اتفاق رائے نہ ہو۔چین کی ترقی میں لوکل حکومت کا ایک کلیدی کردار ہے۔

ڈھاکہ:جولائی چارٹر پر دستخط کی تقریب، پولیس کی جنگجوؤں کے ساتھ جھڑپ،خیمے نذر آتش  

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: احسن اقبال سیلاب سے ارب روپے سے زیادہ جائے گا ہوا ہے

پڑھیں:

امید ہے کہ افغانستان کی قیادت بھارت کی چال میں نہیں آئے گی، احسن اقبال

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ڈیویلپمنٹ احسن اقبال نے کہا ہے کہ امید ہے کہ امید ہے کہ افغانستان کی قیادت بھارت کی اس چال میں نہیں آئے گی اور دوحہ معاہدے کے تحت اپنے اوپر عائد پابندیوں کی پاسداری کرتے ہوئے اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گی۔

نجی ٹی وی پروگرام میں وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال سے سوال کیا گیا کہ افغانستان کے ساتھ سیز فائر قائم رہے گی یا نہیں؟ جواب میں احسن اقبال نے کہا کہ ہماری دلی خواہش ہے کہ سیز فائر قائم رہے اور افغانستان کی حکومت ان پابندیوں کی پاسداری کرے جو دوحہ معاہدے میں اس نے اپنے اوپر عائد کی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان کی درخواست پر سیز فائر کا آغاز، پاکستان کو پڑوسی ملک پر اعتبار نہیں، خواجہ آصف

احسن اقبال نے کہا کہ افغانستان کی حکومت نے اس بات کی ذمہ داری قبول کی تھی کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔ پچھلے کچھ عرصے سے ہم دیکھ رہے ہیں کہ فتنہ الخوارج افغانستان کی سرزمین استعمال کرتے ہوئے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کر رہا ہے، پاکستان کی سیکیورٹی فورسز پر بزدلانہ حملے کر رہا ہے، اب ہمارا صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے پاکستانی عوام نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ دنیا کی کوئی اور قوم کسی دوسری قوم کے لیے ایسی قربانی نہیں دیتی۔ آج آپ دنیا کے کسی ملک میں چلے جائیں، اگر کسی اور ملک کے 100 پناہ گزین وہاں چلے جائیں تو وہاں ایمرجنسی لگا دی جاتی ہے اور انہیں سرحد سے باہر بھیج دیا جاتا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان نے تقریباً 40 لاکھ افغان مہاجرین کی کئی عشروں تک میزبانی کی، انہیں پاکستان میں پناہ دی اور انہوں نے یہاں روزگار کمایا۔ پاکستان نے ان کی جنگ لڑی اور اس کے لیے بڑی قیمت ادا کی۔ ان جنگوں کی وجہ سے پاکستان میں منشیات آئیں، اسلحے کی فراوانی ہوئی اور ہمارا اپنا سماجی ڈھانچہ تباہ ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کی بھارت اور پاکستان پر روزانہ نظر، سیز فائر برقرار رکھنا مشکل عمل ہے، مارکو روبیو

انہوں نے کہا کہ ہم افغان طالبان کی حکومت سے توقع رکھتے تھے کہ پاکستانی قوم کے کردار اور قربانی کے نتیجے میں وہ پاکستان کے مفادات کو اپنا مفاد سمجھے گی۔ اس کے لیے بار بار کوشش کی گئی، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے افغانستان کا دورہ کیا، وزیرِ دفاع نے دورہ کیا، جرگے بھیجے گئے، انہیں باور کروایا گیا کہ وہ افغان سرزمین سے فتنہ الخوارج کی پناہ گاہیں ختم کریں یا اگر رکھنا ہے تو انہیں پاکستان کی سرحدوں سے دور لے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے بہادر جوان اور افسران ان دہشت گردوں کے بزدلانہ حملوں میں شہید ہوئے۔ ہم کب تک یہ منظر دیکھتے رہیں؟ لہٰذا پاکستان نے اپنا حق استعمال کیا جب اس کا صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا۔ اب افغانستان نے سیز فائر کا مطالبہ کیا ہے، ہم نے بھی ان سے کوئی غیر ضروری مطالبہ نہیں کیا۔ ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ وہ بھی امن میں رہیں اور ہمیں بھی امن سے رہنے دیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ ہندوستان اس وقت زخمی لومڑی کی طرح کوشش کر رہا ہے کہ چونکہ وہ میدانِ جنگ میں پاکستان سے شکست کھا چکا ہے، اب وہ دہشت گردی کے ذریعے پاکستان سے اپنا بدلہ لے سکے۔ میں امید رکھتا ہوں کہ افغانستان کی قیادت بھارت کی اس چال میں نہیں آئے گی اور اپنی بین الاقوامی ذمہ داری پوری کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان نے پاکستان سے تنازع بطور پراکسی بھارت کے اشارے پر شروع کیا، خواجہ آصف

انہوں نے کہا کہ افغانستان ہمارا ہمسایہ ملک ہے، اس کے لیے ہم نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ ہمارے درمیان توازن ہونا چاہیے۔ لیکن آپ نے ایک سیاسی جماعت کے رہنما کی بات سنی کہ ان کی جماعت کے بانی ہی یہ مسئلہ حل کر سکتے ہیں۔ وہی تو یہ مسئلہ پیدا کر کے گئے ہیں۔ 2018 میں جب ہماری حکومت ہم سے چھینی گئی تو اس سے پہلے ملک سے دہشت گردی کا نام و نشان مٹ گیا تھا، لیکن اس کے بعد ان لوگوں کو واپس لا کر بسایا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news احسن اقبال افغانستان بھارت پاکستان جنگ بندی

متعلقہ مضامین

  • سیلاب: ایک ہزار جانیں ضائع‘ زرعی شعبہ کو بڑا نقصان پہنچا: احسن اقبال
  •  ترکیہ میں فضائی آلودگی سے ایک سال میں 62 ہزار اموات
  • پرانی ادویات :  ضائع کرنے کامحفوظ طریقہ جانیں
  • حالیہ سیلاب سے ملکی معیشت کو 822 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے، احسن اقبال
  • سیلابی تباہی کا تخمینہ 822 ارب روپے، وزارتِ منصوبہ بندی کی رپورٹ جاری
  • حالیہ سیلاب سے پاکستانی معیشت کو 822 ارب کا نقصان، 65 لاکھ سے زائد افراد متاثر
  • اسرائیل کے داغے گئے 20 ہزار سے زائد نہ پھٹنے والے بم غزہ کے لئے بڑا خطرہ
  • امید ہے کہ افغانستان کی قیادت بھارت کی چال میں نہیں آئے گی، احسن اقبال
  • پولیو مہم کے ابتدائی تین دنوں میں 3 کروڑ 71 لاکھ سے زائد بچوں کی ویکسینیشن مکمل کر لی گئی