سیلاب سے ہونے والے نقصانات کی ابتدائی تخمینہ رپورٹ ؛822 ارب کا نقصان ،ایک ہزار سے زائد جانیں ضائع:احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
سٹی 42:وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا سیلاب سے ہونے والے نقصانات کی ابتدائی تخمینہ رپورٹ سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ سیلاب سے بہت تباہی آئی ہے ,حالیہ چند ہفتوں میں پاکستان نے بہت بڑے سیلاب کا سامنا کیا ہے۔
احسن اقبال نے بتایا کہ نقصانات کا ابتدائی تخمینہ رپورٹ مرتب کرکے وزیراعظم کو بھجوائی ہے۔ایک ہزار سے زیادہ جانیں ضائع ہوئی ہیں۔
ابتدائی تخمینہ کے مطابق 822 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے،سب سے زیادہ زرعی شعبے میں 430 ارب روپے ، انفراسٹرکچر کو 307 ارب روپے کا نقصان ہوا۔پنجاب میں دو لاکھ 13 ہزار، بلوچستان میں 6 ہزار سے زائد گھر تباہ ہوئے۔جبکہ سندھ میں 3332 اور کے پی میں 3200 سے زائد گھر تباہ ہوئے ہیں۔آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں 3 ہزار چھے سو سے زائد گھروں کو نقصان ہوا ہے۔
فیصل آباد میں مقیم 119 افغان مہاجروں نے رضا کار انہ طور پر پاکستان چھوڑ دیا
2267 سے سے زیادہ تعلیمی ادارے سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں ۔ 0۔6 سے 1۔2 ملین ٹن چاول کی فصل متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ مالی سال کی پہلی سہہ ماہی میں مہنگائی 9.
ساڑھے بارہ فیصد ٹیکس کولیکشن میں پہلی سہ ماہی میں اضافہ ہوا ہے۔نجی شعبے اور بینکوں کے کریڈیٹ میں 16 فیصد اضافہ ہوا ہے۔نجی شعبہ کاروباری وسعت کی طرف گامزن ہے ۔غیر ملکی ترسیلات زر 8۔5 فیصد اضافہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے اعتماد کی بحالی کو ظاہر کرتا ہے۔ حکموت نے 2884 ارب روپے ٹیکس جمع کیا ، گزشتہ سال اسی مدت میں 2563 ارب ٹیکس جمع ہوا تھا۔
وفاقی حکومت کا سلمان بٹ پر عائد پابندی کا نوٹس، اعلیٰ سطحی انکوائری کا حکم
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان نے سفارتی سطح پر بہت کامیابیاں حاصل کی ہیں ۔غزہ امن معائدے سے پاک امریکہ تعلقات نئے سرے سے استوار ہورہے ہیں۔معرکہ حق اور سعودی عرب کے ساتھ معائدہ بھی بڑی کامیابی ہے۔اب پاکستان کو تیز ترقی کی طرف لے کر جانا ہے۔اس کیلئے ہر شعبے میں میں اسٹرکچرل اصلاحات کی ضرورت ہے۔1 ٹریلین ڈالر کی معیشت بننے کیلئے گورننس اور ریگولیشن اسٹرکچر کو جدید بنانا ہوگا،۔
احسن اقبال نے کہا غزہ میں امن معاہدہ ہوا ہے۔پاکستان کے کردار کو صدر ٹرمپ نے تسلیم کیا۔پاک سعودی معاہدہ اہم ہے۔معرکہ حق میں کامیابی ملی ۔اڑان پاکستان پروگرام کے تحت 2035 تک ایک ٹریلین کی معیشت بنانا ہے ۔ہمارے پاس ٹیلیٹ اور وسائل کی کمی نہیں۔سال 2026 کو اصلاحات اور جدت کے سال کے طور پر منایا جائے گا۔ ہم گورنس کے ڈھانچے کو دوبارہ ترتیب دیں گے۔ ریڈ ٹیپ کے نظام کو ختم کریں گے اور کاروبار دوست ملک بنیں گے۔
ایف بی آر ملازمین کی کارکردگی کا پول کھل گیا
سال 2026 کو ایئر آف ریفارمز اینڈ ماڈرنائزیشن آف اکانومی کے طور پر منایا جائے گا۔گورننس کے ڈھانچے کو ازسر نو مرتب کیا جائے گا۔سرخ فیتے کا خاتمہ، اینٹی بزنس رکاوٹوں کو دور کرنا ہوگا
ریگولیٹری اصلاحات کیلئے بزنس فریم ورک قائم کیا جائے گا۔معاشرے کے اندر یکجہتی کو فروغ دینا ہے۔ معاشرتی اصلاحات میں علماء کو بھی شامل کریں گے۔کوشش کریں گے کہ ہماری سول سروس جدید دور کے تقاضوں کے مطابق ہو ۔ ملک میں پالیسیوں کا تسلسل اور بزنس فرینڈلی ماحول ہو گا تو اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان دن دگنی رات چگنی ترقی کرے گا۔ہمیں پاکستان میں سرمایہ کاری کو پروموٹ کر نے کے لیے زیادہ سے زیادہ سہولیات دینے کی ضرورت ہے ۔پاکستان میں نئے صوبے بنانے کے لیے ایک آئینی طریقہ موجود ہے۔نئے صوبوں اس وقت تک نہیں بن سکتے جب تک قومی اتفاق رائے نہ ہو۔چین کی ترقی میں لوکل حکومت کا ایک کلیدی کردار ہے۔
ڈھاکہ:جولائی چارٹر پر دستخط کی تقریب، پولیس کی جنگجوؤں کے ساتھ جھڑپ،خیمے نذر آتش
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: احسن اقبال سیلاب سے ارب روپے سے زیادہ جائے گا ہوا ہے
پڑھیں:
امریکا میں مقیم 5 ہزار سے زیادہ افغان باشندے قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار، ’آپریشن الائی ویلکم‘ پر سوال اٹھنے لگے
امریکا میں 2021 کے بعد آئے ہزاروں افغان مہاجرین امریکی قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن گئے۔ امریکی حکام نے کہا ہے کہ کچھ افراد کی پچھلی سرگرمیاں اور ممکنہ تعلقات ایسے ہیں جو امریکی شہریوں اور قانون کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔ تازہ ترین رپورٹس کے مطابق، نیشنل گارڈ پر فائرنگ اور دہشت گردانہ منصوبوں میں ملوث افراد کی وجہ سے امریکی حکام افغان مہاجرین کی سخت نگرانی کر رہے ہیں، اور نئے آنے والے ویزا کیسز پر عارضی پابندی عائد کی گئی ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق، امریکا میں 2021 کے بعد منتقل ہونے والے افغان مہاجرین میں سے 5,005 افراد کو ’نیشنل سیکیورٹی‘ خدشات کی بنا پر ’نشان زد‘ کیا گیا ہے۔ مجموعی طور پر 6,868 افغان مہاجرین سے متعلق ’ممکنہ منفی معلومات‘ تھیں، جن میں سے 956 افراد پر عوامی تحفظ کے خدشات اور 876 پر فراڈ کے شبہات تھے۔ یہ معلومات امریکی ڈپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی (DHS) نے سینیٹر Chuck Grassley کو فراہم کی تھیں۔ یاد رہے کہ ان افغانوں کو امریکا میں لانے کا پروگرام ’آپریشن الائی ویلکم‘ کے تحت عمل میں تھا، جو 2021 میں امریکی افواج کے افغانستان سے انخلاء کے بعد بنایا گیا تھا۔ امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، ستمبر 2025 تک تقریباً 885 افراد ایسے تھے جن پر سکیورٹی خدشات ابھی بھی برقرار تھے۔
فائرنگ اور نیشنل گارڈ اہلکار کی ہلاکت
یاد رہے کہ 26 نومبر 2025 کو واشنگٹن ڈی سی میں نیشنل گارڈ کے 2 اہلکاروں پر فائرنگ ہوئی، جس میں ایک اہلکار ہلاک اور دوسرا شدید زخمی ہوا۔ حملہ آور رحمان اللہ لکنوال تھا، جو 2021 میں ’آپریشن الائی ویلکم‘ کے تحت امریکا آیا تھا۔ لکنوال کی پچھلی سرگرمیوں میں افغانستان میں امریکی CIA سے تعلق رکھنے والے ایک پارامیلیٹری یونٹ میں کام کرنا بھی شامل تھا۔
امریکی حکومت کا ردعمل
حالیہ حملے اور پچھلے ڈیٹا کی بنیاد پر امریکی حکومت نے افغان مہاجرین کے ویزا اور امیگریشن کیسز پر فوری طور پر کارروائی روک دی ہے۔ USCIS نے اعلان کیا کہ مزید جانچ اور سکیورٹی پروٹوکول کے جائزے تک افغان امیگریشن پر عارضی پابندی رہے گی۔ وفاقی اور مقامی قانون نافذ کرنے والے ادارے مل کر کیس کی تحقیقات کر رہے ہیں، اور امریکی صدر نے اس معاملے کو قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔
دیگر سیکیورٹی واقعات
اسی دوران دو افغان شہری، عبداللہ حاجی زادہ اور ناصر احمد توحیدی، ’داعش‘ سے متاثرہ منصوبے کے الزام میں مقدمہ چلایا گیا۔ امریکی رپورٹس کے مطابق، ناصر احمد توحیدی نے اسپیشل امیگرینٹ ویزا کے تحت امریکا میں داخل ہو کر 2 AK-47 اسلحہ اور 500 گولیاں حاصل کی تھیں اور بعد میں ’داعش‘ کی مدد کرنے کے جرم میں قصوروار قرار پایا، جبکہ عبداللہ حاجی زادہ کو 15 سال کی سزا دی گئی۔
5 ہزار سے زیادہ افغان مہاجرین کو امریکی قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دینا، بم دھمکی کے الزامات، اور نیشنل گارڈ پر فائرنگ اور ہلاکت جیسے واقعات امریکا میں افغان مہاجرین کے خلاف سخت مانیٹرنگ اور امیگریشن معطلی کے فیصلے کو تقویت دیتے ہیں۔ یہ واقعات امریکی عوام اور قانون سازوں میں سوالات پیدا کر رہے ہیں کہ 2021 میں افغانستان سے انخلا اور پناہ گزین پروگراموں کو مناسب طریقے سے ویری فائی کیا گیا یا نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں