وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ڈیویلپمنٹ احسن اقبال نے کہا ہے کہ امید ہے کہ امید ہے کہ افغانستان کی قیادت بھارت کی اس چال میں نہیں آئے گی اور دوحہ معاہدے کے تحت اپنے اوپر عائد پابندیوں کی پاسداری کرتے ہوئے اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گی۔

نجی ٹی وی پروگرام میں وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال سے سوال کیا گیا کہ افغانستان کے ساتھ سیز فائر قائم رہے گی یا نہیں؟ جواب میں احسن اقبال نے کہا کہ ہماری دلی خواہش ہے کہ سیز فائر قائم رہے اور افغانستان کی حکومت ان پابندیوں کی پاسداری کرے جو دوحہ معاہدے میں اس نے اپنے اوپر عائد کی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان کی درخواست پر سیز فائر کا آغاز، پاکستان کو پڑوسی ملک پر اعتبار نہیں، خواجہ آصف

احسن اقبال نے کہا کہ افغانستان کی حکومت نے اس بات کی ذمہ داری قبول کی تھی کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔ پچھلے کچھ عرصے سے ہم دیکھ رہے ہیں کہ فتنہ الخوارج افغانستان کی سرزمین استعمال کرتے ہوئے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کر رہا ہے، پاکستان کی سیکیورٹی فورسز پر بزدلانہ حملے کر رہا ہے، اب ہمارا صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے پاکستانی عوام نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ دنیا کی کوئی اور قوم کسی دوسری قوم کے لیے ایسی قربانی نہیں دیتی۔ آج آپ دنیا کے کسی ملک میں چلے جائیں، اگر کسی اور ملک کے 100 پناہ گزین وہاں چلے جائیں تو وہاں ایمرجنسی لگا دی جاتی ہے اور انہیں سرحد سے باہر بھیج دیا جاتا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان نے تقریباً 40 لاکھ افغان مہاجرین کی کئی عشروں تک میزبانی کی، انہیں پاکستان میں پناہ دی اور انہوں نے یہاں روزگار کمایا۔ پاکستان نے ان کی جنگ لڑی اور اس کے لیے بڑی قیمت ادا کی۔ ان جنگوں کی وجہ سے پاکستان میں منشیات آئیں، اسلحے کی فراوانی ہوئی اور ہمارا اپنا سماجی ڈھانچہ تباہ ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کی بھارت اور پاکستان پر روزانہ نظر، سیز فائر برقرار رکھنا مشکل عمل ہے، مارکو روبیو

انہوں نے کہا کہ ہم افغان طالبان کی حکومت سے توقع رکھتے تھے کہ پاکستانی قوم کے کردار اور قربانی کے نتیجے میں وہ پاکستان کے مفادات کو اپنا مفاد سمجھے گی۔ اس کے لیے بار بار کوشش کی گئی، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے افغانستان کا دورہ کیا، وزیرِ دفاع نے دورہ کیا، جرگے بھیجے گئے، انہیں باور کروایا گیا کہ وہ افغان سرزمین سے فتنہ الخوارج کی پناہ گاہیں ختم کریں یا اگر رکھنا ہے تو انہیں پاکستان کی سرحدوں سے دور لے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے بہادر جوان اور افسران ان دہشت گردوں کے بزدلانہ حملوں میں شہید ہوئے۔ ہم کب تک یہ منظر دیکھتے رہیں؟ لہٰذا پاکستان نے اپنا حق استعمال کیا جب اس کا صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا۔ اب افغانستان نے سیز فائر کا مطالبہ کیا ہے، ہم نے بھی ان سے کوئی غیر ضروری مطالبہ نہیں کیا۔ ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ وہ بھی امن میں رہیں اور ہمیں بھی امن سے رہنے دیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ ہندوستان اس وقت زخمی لومڑی کی طرح کوشش کر رہا ہے کہ چونکہ وہ میدانِ جنگ میں پاکستان سے شکست کھا چکا ہے، اب وہ دہشت گردی کے ذریعے پاکستان سے اپنا بدلہ لے سکے۔ میں امید رکھتا ہوں کہ افغانستان کی قیادت بھارت کی اس چال میں نہیں آئے گی اور اپنی بین الاقوامی ذمہ داری پوری کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان نے پاکستان سے تنازع بطور پراکسی بھارت کے اشارے پر شروع کیا، خواجہ آصف

انہوں نے کہا کہ افغانستان ہمارا ہمسایہ ملک ہے، اس کے لیے ہم نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ ہمارے درمیان توازن ہونا چاہیے۔ لیکن آپ نے ایک سیاسی جماعت کے رہنما کی بات سنی کہ ان کی جماعت کے بانی ہی یہ مسئلہ حل کر سکتے ہیں۔ وہی تو یہ مسئلہ پیدا کر کے گئے ہیں۔ 2018 میں جب ہماری حکومت ہم سے چھینی گئی تو اس سے پہلے ملک سے دہشت گردی کا نام و نشان مٹ گیا تھا، لیکن اس کے بعد ان لوگوں کو واپس لا کر بسایا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news احسن اقبال افغانستان بھارت پاکستان جنگ بندی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: احسن اقبال افغانستان بھارت پاکستان احسن اقبال نے کہا کہ افغانستان کی نے کہا کہ کہ افغان انہوں نے سیز فائر کے لیے

پڑھیں:

خواجہ آصف کا واضح پیغام — ،پاکستان کی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا

پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے حالیہ سرحدی کشیدگی اور افغانستان کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ کے حوالے سے دوٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے افغان حدود سے کی جانے والی جارحیت کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر افغانستان نے اپنی اشتعال انگیز سرگرمیوں کا سلسلہ بند نہ کیا تو موجودہ 48 گھنٹوں کی سیز فائر کی مدت ختم ہونے کے بعد پاکستان کی مسلح افواج دوبارہ حرکت میں آئیں گی، اور ملک کی سرحدوں کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کیا جائے گا۔
خواجہ آصف نے اس صورتحال کا پس منظر بیان کرتے ہوئے واضح کیا کہ یہ تمام واقعات ایسے وقت میں رونما ہو رہے ہیں جب افغان وزیر خارجہ بھارت کے دورے پر موجود تھے، اور وہاں سے پاکستان کے خلاف دھمکی آمیز بیانات جاری کیے گئے۔ وزیر دفاع نے ان بیانات کو خطے میں کشیدگی بڑھانے کی ایک سازش قرار دیا اور کہا کہ افغانستان اس وقت بھارت کی پراکسی بن کر کام کر رہا ہے، جس کا مقصد پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا ہے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حکومت اور قوم کو ان ناخوشگوار واقعات پر شدید رنج پہنچا ہے، مگر اس سب میں اصل نقصان دونوں ممالک کا ہو رہا ہے — اور سب سے زیادہ نقصان افغانستان کو برداشت کرنا پڑے گا۔ افغان حکومت پہلے ہی سفارتی سطح پر تنہا ہو چکی ہے اور اب بھارت کے اشاروں پر پاکستان کے خلاف محاذ کھول کر اپنے لیے مزید مشکلات پیدا کر رہی ہے۔
وزیر دفاع نے خبردار کیا کہ بھارت کی خوشنودی کے لیے ایسی کارروائیاں افغانستان کے لیے کسی طور سودمند نہیں ہوں گی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ افغانستان کی سرزمین پر موجود دہشت گرد گروہوں کو بھارت کی مالی و عسکری مدد حاصل ہے، جنہیں تربیت، وسائل اور اسلحہ فراہم کیا جا رہا ہے۔ بھارت ماضی میں بھی بلوچستان میں کلبھوشن یادیو جیسے ایجنٹوں کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کروا چکا ہے، اور اب افغانستان کی سرزمین کو اسی ایجنڈے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اگر افغانستان اپنی غلطیوں کا ادراک کرتا ہے، بلااشتعال فائرنگ اور دہشت گرد حملوں کے سلسلے کو بند کرتا ہے، سرزمین کو دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ بننے سے روکتا ہے اور سنجیدہ و مثبت طرزِ عمل اپناتا ہے تو موجودہ جنگ بندی کو مزید توسیع دی جا سکتی ہے۔ بصورت دیگر، پاکستان اپنی قومی سلامتی پر کسی قسم کی سودے بازی نہیں کرے گا۔
انہوں نے پاکستان کی مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہماری افواج نے ہمیشہ پیشہ ورانہ مہارت، قربانی اور جذبۂ حب الوطنی سے ملک کا دفاع کیا ہے۔ چاہے وہ افسران ہوں یا سپاہی، ہر ایک نے مادرِ وطن کے تحفظ کے لیے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ قوم اپنی افواج کے عزم و استقلال پر فخر کرتی ہے اور ان کے جذبے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔
خواجہ آصف کے بیان نے واضح کر دیا ہے کہ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ضرور ہے، لیکن اپنی خودمختاری، سلامتی اور قومی مفادات کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

متعلقہ مضامین

  • افغانستان نے پاکستان سے تنازع بطور پراکسی بھارت کے اشارے پر شروع کیا، خواجہ آصف
  • احسن اقبال سے امریکی ناظم الامور نیٹلی بیکر کی ملاقات، دوطرفہ تعاون پر گفتگو
  • آبادی پر قابو پانا قومی ایمرجنسی بن چکا ، احسن اقبال
  • خواجہ آصف کا واضح پیغام — ،پاکستان کی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا
  • اگر افغانستان کو بھارت سے بات کرنی ہے تو وہیں جائے، ہم پر انحصار نہ کرے: شوکت یوسفزئی
  • وفاقی وزیر منصوبہ بندی پروفیسر احسن اقبال کا سابق سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار
  •  بھارت معرکہ حق میں شکست تسلیم کرنے کو تیار نہیں  
  • ٹی ایل پی درحقیقت ملک دشمنوں کی سہولت کاری کر رہے ہیں،احسن اقبال
  • پاک افغان تعلقات میں بڑھتی ہوئی کشیدگی