پرانی ادویات : ضائع کرنے کامحفوظ طریقہ جانیں
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: اگر آپ کے گھر میں کوئی غیر استعمال شدہ یا مدتِ ختم شدہ ادویات پڑی ہیں تو انہیں صحیح طریقے سے ضائع کرنا نہایت اہم ہے، نہ صرف آپ کی اور آپ کے خاندان کی حفاظت کے لیے بلکہ ماحول کی حفاظت کے لیے بھی۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق ماہرین فارماسسٹ نے اسی مقصد کے تحت ایک “Disposing of Medication Trivia” نامی انٹرایکٹو کوئز متعارف کرایا گیا ہے جس کا مقصد عام لوگوں کو محفوظ ادویات ضائع کرنے کے مختلف طریقوں، ان کے فوائد اور ممکنہ خطرات کے بارے میں آگاہ کرنا ہے۔
ٹریویا کیا سکھاتا ہے؟
یہ کوئز آپ کے تجربے کو پرکھنے کے بجائے معلومات میں اضافہ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، حصہ لینے والوں کو بتایا جاتا ہے کہ کن ادویات کو خصوصی طریقے سے ضائع کرنا چاہیے، کن کو ڈسپوزل پروگرامز میں جمع کروانا بہتر ہے اور کن صورتوں میں موجودہ لیبل یا فارماسسٹ سے مشورہ ضروری ہوتا ہے۔
کوئز کے ذریعے سیکھنے والے اہم نکات درج ذیل ہیں ، غلط استعمال اور حادثات سے بچاؤ اور غیر ضروری یا ختم شدہ ادویات غیر ذمہ دارانہ طریقے سے چھوڑ دینے سے بچوں، بزرگوں یا نشہ آور مادوں کے شوقین افراد کے لیے خطرہ بڑھ جاتا ہے، ماحولیاتی اثرات پیدا کرنے والےطریقوںمیں ادویات کو براہ راست نالی یا بیت الخلاء میں پھینکنے سے زمینی پانی اور ماحولیاتی نظام آلودہ ہو سکتے ہیں، کچھ ادویات ماحولیاتی لحاظ سے خاص نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں۔
طبی ماہرین نے اس کوئز میں ادویات کو ضائع کرنے کے صحیح طریقے بھی بتائیں ہیں، زیادہ محفوظ طریقوں میں سرکاری یا نجی ٹیک بیک پروگرامز، فارمیسیز کی واپسی خدمات اور قابلِ اطلاق مقامی ضوابط کے تحت ضابطۂ کار شامل ہیں۔
کن ادویات کو فلش نہ کریں: ہر دوا کو بیت الخلاء میں بہانا محفوظ یا موزوں نہیں ہوتا، بعض مخصوص انسٹرکشنز کے تحت ہی کوئی دوا فلش کی جاتی ہے، اس لیے لیبل یا متعلقہ ادارے کی ہدایات چیک کریں۔
ذاتی معلومات کا تحفظ: خالی یا ختم شدہ پیکٹ/بلاکس ضائع کرتے وقت ذاتی شناختی معلومات (نام، طبی رقوم) حذف کر دیں تاکہ غلط استعمال یا شناختی خطرات نہ ہوں۔
ماہرین صحت اور فارماسسٹ مشورہ دیتے ہیں کہ کسی بھی دوا کے ضائع کرنے کے عمل سے پہلے لیبل پڑھیں، فارماسسٹ سے پوچھیں اور مقامی حکومتی یا صحت کی ویب سائٹس پر دستیاب رہنما اصول دیکھیں، بعض ممالک اور علاقوں میں ادویات کی واپسی یا ضابطيں مخصوص قانون کے تحت منظم ہوتی ہیں، اس لیے مقامی رہنما خطوط پر عمل کرنا لازمی ہے۔
یہ معلومات عام رہنمائی کے لیے ہیں اور اسے طبی مشورے، تشخیص یا علاج کا متبادل نہ سمجھا جائے، اپنی مخصوص ادویات کے بارے میں فیصلہ کرنے سے قبل متحرک طبی ماہر یا فارماسسٹ سے رجوع کریں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ادویات کو کرنے کے کے لیے کے تحت
پڑھیں:
صفا کوئٹہ کا صفائی کی مد میں رقم جمع کرنا عوام دشمن اقدام ہے، تاجر برادری
اپنے بیان میں کوئٹہ کے تاجروں نے کہا کہ مختلف علاقوں میں صفا کوئٹہ کے اہلکاروں نے دکانداروں سے صفائی کے نام پر رقوم وصول کیں، جو غیر قانونی، غیر اخلاقی اور عوام دشمن اقدام ہے۔ اسلام ٹائمز۔ تاجروں نے صفا کوئٹہ کی جانب سے دکانداروں سے صفائی کی مد میں پیسے وصول کرنے کی مذمت کرتے ہوئے اسے میٹروپولیٹن کوئٹہ کی نااہلی قرار دی ہے۔ اپنے مشترکہ بیان میں مرکزی تنظیم تاجران بلوچستان کے ترجمان کاشف حیدری، رکن صوبائی کونسل عزت اللہ کاظمی و دیگر نے کہا گزشتہ دنوں علمدار روڈ، جناح روڈ، پرنس روڈ، میکانگی روڈ اور منان چوک سمیت شہر کے مختلف علاقوں میں صفا کوئٹہ کے اہلکاروں نے دکانداروں سے صفائی کے نام پر رقوم وصول کیں، جو غیر قانونی، غیر اخلاقی اور عوام دشمن اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ صفائی کا نظام برقرار رکھنا میٹروپولیٹن کارپوریشن کی بنیادی ذمہ داری ہے، مگر اس کی کارکردگی گزشتہ طویل عرصے سے صفر کے برابر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مذہبی اجتماعات، مجالس اور جلسے جلوس کے دوران بھی شہر میں صفائی ستھرائی کا کوئی خاطرخواہ انتظام نظر نہیں آتا، جس کے باعث عوام اور تاجر برادری کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اب جب شہر کو صفا کوئٹہ کے حوالے کیا گیا ہے تو صفائی کا نظام مزید درہم برہم ہوچکا ہے۔ جگہ جگہ گندگی، کچرے کے ڈھیر اور تعفن نے شہری زندگی کو متاثر کر دیا ہے، جبکہ دوسری طرف ٹیکسوں اور بلوں سے پہلے ہی پریشان تاجروں سے صفائی کی مد میں پیسے مانگنا ظلم کے مترادف ہے۔ تاجر رہنماؤں نے کہا کہ اگر انتظامیہ نے فوری طور پر ان غیر قانونی وصولیوں کا نوٹس نہ لیا اور تاجروں کو ریلیف فراہم نہ کیا، تو مرکزی تنظیم تاجران بلوچستان احتجاجی تحریک شروع کرنے پر مجبور ہوگی۔ جس کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ اداروں پر عائد ہوگی۔ انہوں نے واضح کیا کہ تاجر برادری متحد ہے، کسی ناجائز اقدام کو برداشت نہیں کرے گی اور اگر مسائل حل نہ کیے گئے تو آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان جلد کیا جائے گا۔