لاہور:

صوبائی وزیرا طلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ پنجاب میں ٹی ایل پی پر پابندی لگا دی گئی ہے اور اس کی سمری وفاق کو ارسال کردی گئی ہے۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری  نے کہا کہ تاجر برادری ،ٹرانسپورٹرز اور عوام کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے ہڑتال کی کال کو رد کیا ہے۔ ایک مذہبی جماعت کےاحتجاج کا کوئی جواز نہیں ہے۔ کسی ایک بات کو جوازبناکرملک کومفلوج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ جو لوگ جیل میں ہیں مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ انہیں رہا کیا جائے۔ مطالبات میں کہیں فلسطین کا نام نہیں تھا۔ غزہ جنگ بندی میں دنیاپاکستان کےکردارکی تعریف کررہی ہے۔ احتجاج کی کال غزہ امن معاہدے کے بعد دی گئی، یہ پُرامن احتجاج نہیں تھا۔  انہوں نے سوال کیا کہ شہید ایس ایچ او کا کیا قصور تھا۔

عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ جوفیصلےپنجاب حکومت نےلیے وہ کسی مذہبی جماعت کے لیے نہیں۔  کسی کو بنیادی حقوق سلب کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ کچھ دنوں قبل پنجاب میں فلسطینیوں سے اظہاریکجہتی کےنام پر احتجاج کی کال دی گئی۔ یہ کال اس وقت دی گئی جب غزہ امن معاہدہ ہوچکا تھا۔ اس گروہ کی طرف سے پہلے بھی ملک بند کرنے کا کام کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس بار ریاست اورحکومت نےمل کریہ فیصلہ کیاکہ اس دفعہ یہ سب کچھ نہیں ہونے دیا جائےگا۔ حضور پاک کا نام استعمال کرکے افراتفری پھیلائی جاتی ہے۔ مذہب کا نام لے کر کروڑوں روپےکی جائیدادیں بنائی جاتی ہیں۔ جو لوگ کہتے ہیں مذاکرات نہیں کیے وہ غلط کہتے ہیں۔ حماس اور فلسطینی عوام خوش ہیں اورہمارےآگ لگی ہوئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پنجاب کابینہ نے ٹی ایل پی کو بین کرنے کے لیے وفاقی حکومت کو سمری بھیجی ہے ۔ لاؤڈ اسپیکر ایکٹ پر اب سختی ہو گی۔ یہ لوگ اور جو ٹولہ ہے ملک عوام اور مذہب کے ہمدرد نہیں ہیں۔ ڈنڈے کے زور پر الزام سے کسی کو قتل کرنے سے ملک کام نہیں کرتے۔ خاتم النبیین نے تو کسی پر ظلم کا درس ہی نہیں دیا، ان کا نام استعمال کرکے افراتفری کرنے والوں کو سوچنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت و ریاست نے اب اس ٹولے سے نمٹنے کا فیصلہ کر لیاہے۔ مذہب کا نام استعمال کرکے کروڑوں روپے جائیدادیں بنائیں۔ اچانک اتنے زیادہ پیسوں سے پیٹرول پمپ، کروڑوں روپے، کروڑوں کی گھڑیاں بھی برآمد ہوئیں۔ بار بار مذہبی ٹولے سے بات کرنے کا کہاگیا لیکن کوئی بات نہیں کی گئی، کیا پرائیویٹ گاڑیاں جن کو جلا کر اور پولیس والوں کو مار کر غزہ کا مسئلہ حل کر لیا؟۔

صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ آج دوبارہ نماز جمعہ کے بعد شٹرڈاؤن کی ہڑتال کی کال دی گئی تو ٹرانسپورٹرز اور تاجروں  نے اس کال کو مسترد کردیا۔ لاہور سے راولپنڈی میں کاروبار زندگی رواں دواں ہے۔ حکومت سے مذاکرات میں کہیں غزہ اور فلسطین کا نام نہیں لیا گیا ۔  مذہبی ٹولے کے مذاکرات میں ذاتی فوائد  ہیں۔  ہمارا انسپکٹر جوُشہید ہوا اس کا کیا قصور تھا؟  چھتوں سے چھبیس گولیاں ماری گئیں۔ ایک پولیس اہلکار کی کہنی میں گولی ماری گئی اور ایک کے گلے میں گولی، وہ اب کبھی بول نہیں سکے گا۔ 200 اہل کار زخمی ، 17 پولیس گاڑیوں کو نقصان اور 2 کو مکمل طور پر جلا دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ٹی ایل پی پر پابندی لگا دی گئی ہے اور سمری وفاق کو بھجوا دی گئی ہے۔ دفعہ 144 صوبے میں لاگو کردی گئی ہے۔ جلاؤ گھیراؤ پر پیکا ایکٹ کے تحت مقدمات درج کریں گے۔بینک اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پابندی لگا دی گئی ہے اور اسلحہ کی مکمل پابندی ہے۔  انہوں نے کہا کہ اگر کسی کے پاس غیر قانونی اسلحہ موجود ہے تو پولیس کو جمع کروادیں، ورنہ پھر دہشت گردی کے پرچے درج ہوں گے۔ لاؤڈ اسپیکر صرف خطابات کے لیے استعمال ہوگا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پر پابندی لگا دی گئی انہوں نے کہا کہ دی گئی ہے ٹی ایل پی کی کال کا نام

پڑھیں:

پنجاب کابینہ نے ٹی ایل پی پر پابندی کی منظوری دے دی: عظمیٰ بخاری

لاہور (نیوزڈیسک) وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ پنجاب کابینہ نے ٹی ایل پی پر پابندی کی منظوری دے دی، مذہبی جماعت پر پابندی کی سمری وفاقی حکومت کو بھجوا دی گئی ہے۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مذہبی جماعتیں سیاسی عمل کا حصہ رہی ہیں، مذہب کے نام پر اپنی سوچ مسلط کرنا قابل قبول نہیں، ایک مذہبی جماعت کے احتجاج کا کوئی جواز نہیں ہے، پاکستان میں کچھ عرصے سے انتہا پسندی کی روایت چل پڑی ہے، جس کا دل چاہتا ہے وہ اپنا مطالبہ لے کر سڑک پر نکل آتا ہے اور شاہراہ بند کر دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک مذہبی جماعت کے احتجاج نے خونی رنگ لیا، اس مذہبی جماعت نے ایسا احتجاج پہلے بار نہیں کیا، غزہ کے نام پر ایک احتجاج کی کال دی گئی، احتجاج کی کال تب دی گئی جب غزہ میں جنگ بندی ہو چکی تھی، شہبازشریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر نےغزہ جنگ بندی میں اہم کردار ادا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ریاست اور حکومت نے فیصلہ کیا کہ پاکستان ایسے احتجاج کا متحمل نہیں، وزیراعلیٰ مریم نواز روزانہ عام آدمی کی زندگی میں آسانی لانے کیلئے منصوبے شروع کر رہی ہیں، کسان کارڈ مل رہے ہیں،90 ہزار گھروں کی تعمیر جاری ہے۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے والے مذہب، ملک اور پنجاب کے ہمدرد نہیں، کسی پر بھی الزام لگا کر اس کو قتل کردیا جائے تو یہ نہیں ہوسکتا، رسول پاکﷺ نے کبھی ایسی تعلیمات نہیں دیں، آپ مذہب کا نام لیکر کروڑوں کی جائیدادیں بناتے ہیں، آپ کے پاس اچانک اتنے پیسے آجاتے ہیں کہ جائیدادیں خرید لیتے ہیں۔

عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ جو لوگ کہتے ہیں کہ حکومت نے ان سے مذاکرات نہیں کئے تو یہ بات بالکل غلط ہے، جو ان کے حکومت سے مذاکرات ہوئے اس میں غزہ اور فلسطین کا نام کہیں نہیں لیا گیا، ان کی جانب سے مذاکرات میں ذاتی مفاد کی باتیں کی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ آج بھی مذہبی جماعت کی جانب سے نماز جمعہ کے بعد احتجاج کی کال دی گئی تھی، ہماری عوام بہت باشعور ہے، عوام کو صحیح،غلط، سچ اور جھوٹ میں فرق معلوم ہے، تاجر برادری نے ان کے احتجاج کی کال کو رد کر دیا، اس وقت پنجاب کے تمام بازار مکمل طور پر کھلے ہیں، اس طرح پورے ملک کو بند کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔

ان کا کہنا تھا کہ جو پنجاب پولیس کا انسپکٹر شہید کیا گیا اس کا قصور کیا ہے؟ عمارتوں کی چھتوں سے پولیس والوں پر فائرنگ کی گئی، پنجاب پولیس کے انسپکٹر کو 20 سے 26 گولیاں لگی ہیں، اس وقت 1648 پولیس اہلکار زخمی اور 50 سے زائد بالکل معذور ہوچکے ہیں، پولیس کی 97 گاڑیاں مکمل ناکارہ اور 2 گاڑیاں مکمل جلا دی گئیں، کیا یہ پرامن احتجاج ہے؟

متعلقہ مضامین

  • پنجاب میں ٹی ایل پی پر پابندی لگا دی گئی ; سمری وفاق کو ارسال کردی
  • پنجاب کابینہ نے ٹی ایل پی پر پابندی لگانے کی منظوری دیدی، عظمیٰ بخاری
  • پنجاب کابینہ نے ٹی ایل پی پر پابندی لگانے کی منظوری دے دی، سمری وفاق کو ارسال
  • پنجاب کابینہ نے ٹی ایل پی پر پابندی کی منظوری دیدی
  • پنجاب کابینہ نے ٹی ایل پی پر پابندی کی منظوری دے دی
  • پنجاب کابینہ نے ٹی ایل پی پر پابندی کی منظوری دے دی: عظمیٰ بخاری
  • پنجاب وفاق سے انتہاپسند جماعت پر پابندی لگانے کی سفارش کریگا ‘ دہشت گردی کیلئے اب جگہ نہیں : مریم نواز 
  • ٹی ایل پی پر پابندی، جائیدادیں ضبط، اکاونٹس منجمند کرنے کا فیصلہ
  • پنجاب حکومت کا انتہا پسند جماعت پر پابندی کیلئے وفاق کو سفارش کرنے کا فیصلہ