نوجوانوں کو بااختیار بنائے بغیر ملک نہیں بدلے گا، پنجاب کا بلدیاتی ایکٹ کالا قانون ہے، جماعت اسلامی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, December 2025 GMT
ملتان پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جماعت اسلامی ملتان کے امیر کا کہنا تھا کہ شہر میں ٹریفک مسائل اس حد تک بڑھ چکے ہیں کہ نوجوانوں اور طالب علموں پر ایف آئی آرز کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ بے تحاشا جرمانوں نے ملازم پیشہ طبقے کی زندگی مزید مشکل بنا دی ہے، چنگچی رکشوں پر پابندی کی بجائے پہلے مناسب متبادل کا انتظام کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی ضلع ملتان صہیب عمار صدیقی نے کہا کہ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے اجتماعِ عام کے موقع پر بدل دو نظام تحریک کا آغاز کر کے ملک میں ایک نئے فکری، سیاسی اور عملی سفر کی بنیاد رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تحریک کا بنیادی نکتہ نوجوانوں کو فیصلہ سازی میں اختیار دینا اور انہیں قومی نظام کا فعال اور مضبوط حصہ بنانا ہے، کیونکہ نوجوانوں ہی کے ذریعے اس ملک میں حقیقی تبدیلی پیدا ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ نظام ایک مخصوص اشرافیہ کے قبضے میں ہے جو برسوں سے قومی وسائل پر قابض ہے۔ جب تک عوام خصوصا نوجوانوں کو بااختیار نہیں کیا جاتا، ملک کے حالات تبدیل نہیں ہو سکتے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کلب ملتان میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر خواجہ عاصم ریاض سیکرٹری جنرل ملتان، حافظ محمد اسلم نائب امیر ضلع، خواجہ صغیر احمد نائب امیر ضلع، چوہدری محمد امین امیر زون غربی، اطہر عزیز ایڈوکیٹ صدر آئی ایل ایم جنوبی پنجاب اور رفیع رضا ایڈووکیٹ صدر آئی ایل ایم ملتان بھی موجود تھے۔
صہیب عمار صدیقی نے کہا کہ اسی تسلسل میں پنجاب حکومت کا منظور کردہ موجودہ بلدیاتی ایکٹ عوام دشمن اور غیرنمائندہ قانون ہے، جو مقامی اختیارات کو بیوروکریسی کی گرفت میں دے کر عوام کو ان کے بنیادی حق سے محروم کر دیتا ہے۔ انہوں نے اس ایکٹ کو مکمل طور پر غیرموثر قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی ادارے اسی وقت فعال ہو سکتے ہیں جب اختیارات براہ راست عوام کے منتخب نمائندوں تک منتقل ہوں، مقامی سربراہان چیئرمین، وائس چیئرمین، یوتھ کونسلر، اقلیتوں کی سیٹ کا انتخاب بھی براہ راست ووٹ کے ذریعے کیا جائے۔ اسی طرح ضلعی مقامی حکومتوں کو بحال کیا جائے۔ غیرجماعتی انتخابات، بیوروکریسی کا بے جا اختیار اور عوامی نمائندوں کو محدود کرنا مقامی سطح پر خدمت کے پورے تصور کو تباہ کر دیتا ہے۔ جماعت اسلامی کا مطالبہ واضح ہے کہ اختیارات نچلی سطح تک منتقل کیے جائیں اور عوام کو فیصلہ سازی کا حقیقی حق دیا جائے۔
ملتان کی موجودہ صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شہر میں ٹریفک مسائل اس حد تک بڑھ چکے ہیں کہ نوجوانوں اور طالب علموں پر ایف آئی آرز کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ بے تحاشا جرمانوں نے ملازم پیشہ طبقے کی زندگی مزید مشکل بنا دی ہے۔ چنگچی رکشوں پر پابندی کی بجائے پہلے مناسب متبادل کا انتظام کیا جائے اور ایسی قانون سازی سے باز رہا جائے جس سے عام عوام مزید معاشی مشکلات کا شکار ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مقامی حکومتیں بااختیار ہوتیں تو ایسے مسائل فوری طور پر حل ہو سکتے تھے۔ نوجوانوں کو بااختیار بنایا جائے اور عوام کے منتخب نمائندوں کو اختیارات دیے جائیں تو شہر کے بنیادی مسائل آسانی سے حل ہو سکتے ہیں اور انتظامی بہتری فوری طور پر نظر آ سکتی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نوجوانوں کو کیا جائے ہو سکتے
پڑھیں:
واٹس ایپ کو بغیر فعال سم کارڈ کے استعمال کرنا ممکن نہیں ہوگا، نیا قانون نافذ
بھارتی حکومت نے سائبر سیکیورٹی کے نئے اور سخت ضابطے جاری کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ مستقبل میں واٹس ایپ کو بغیر فعال سم کارڈ کے استعمال کرنا ممکن نہیں ہوگا۔
سائبر سیکیورٹی رولز 2025 کے تحت جاری کردہ نئے قوانین کے مطابق واٹس ایپ سمیت تمام میسیجنگ ایپس کو اپنے پلیٹ فارم کو ہر وقت ایک فعال سم کارڈ سے منسلک رکھنا ہوگا۔ اگر صارف کے فون میں موجود سم کارڈ غیر فعال ہو جائے، نکال دی جائے یا تبدیل ہو جائے تو واٹس ایپ فوراً بند ہو جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے: واٹس ایپ یوزر کے لیے بڑی آسانی، اب بغیر نمبر سیو کیے بھی میسج کرنا ممکن، مگر کیسے؟
حکومت نے واٹس ایپ، ٹیلیگرام، سگنل اور اسنیپ چیٹ جیسے میسیجنگ پلیٹ فارمز کو 90 دن کی مہلت دی ہے تاکہ وہ ان نئے تقاضوں پر عمل درآمد کر سکیں۔ نئے نظام متعارف کروایا گیا ہے جس کے تحت ہر 6 گھنٹے بعد صارفین کو خودکار طور پر لاگ آؤٹ کر دیا جائے گا اور دوبارہ داخل ہونے کے لیے کیو آر کوڈ اسکین کرنا لازمی ہوگا۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات سائبر مجرموں کے لیے نامعلوم نمبرز یا غیر فعال سم کارڈز استعمال کرکے دھوکا دہی کرنا مشکل بنا دیں گے۔ اکثر دھوکے باز بیرون ملک سے غیر فعال یا بند شدہ سم کارڈز کے ذریعے بھارت میں فراڈ کرتے ہیں، جس سے ان کی شناخت کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔
تاہم، اس فیصلے نے ماہرین میں بحث بھی چھیڑ دی ہے۔ جہاں کچھ سائبر سیکیورٹی ماہرین کا ماننا ہے کہ اس سے ٹریس ایبلٹی بہتر ہوگی، وہیں دیگر ماہرین اس اقدام کو ناکافی قرار دیتے ہیں۔ ناقدین کے مطابق جعلی یا ادھار شناخت پر نئے سم کارڈ اب بھی حاصل کیے جاسکتے ہیں، اس لیے صرف سم بائنڈنگ دھوکا دہی کو مکمل طور پر نہیں روک سکتی۔
یہ بھی پڑھیے: واٹس ایپ کی ایپل واچ ایپلکیشن متعارف، فون نکالے بغیر میسجز دیکھنا ممکن
بھارت میں ٹیلی کام سبسکرائبر ڈیٹا بیس کی درستگی پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں، کیونکہ 2023 میں ویڈیو کے وائی سی اور بائیو میٹرک شناخت کے نفاذ کے باوجود شناختی فراڈ میں خاطر خواہ کمی نہیں آئی۔
اس کے باوجود حکومت اور انڈسٹری ادارے اس اقدام کے مؤثر ہونے کے حق میں ہیں۔ سیلولر آپریٹرز ایسوسی ایشن آف انڈیا نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ موبائل نمبر بھارت میں سب سے زیادہ اپ ڈیٹ شدہ اور محفوظ شناخت ہے، اور حکومت اسی ذریعے کو استعمال کرکے سائبر سیکیورٹی کو مضبوط بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
فون موبائل سم واٹس ایپ