اسرائیل کے داغے گئے 20 ہزار سے زائد نہ پھٹنے والے بم غزہ کے لئے بڑا خطرہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
انسانیت سوز مظالم ڈھانے والی اسرائیل فوج نے غزہ کو کھنڈر بنا دیا۔ غزہ میں ملبے کی مقدار 70 ملین ٹن تک اور 20ہزار نہ پھٹنے والے بم موجود ہیں۔ غزہ میں 65 سے 70 ملین ٹن ملبہ اور 20 ہزار نہ پھٹنے والے بم موجود ہیں۔
غزہ کے میڈیا آفس کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی حملوں نے پورے علاقے کو ماحولیاتی اور ساختی طور پر تباہ کر دیا ہے۔ غزہ میں 65 سے 70 ملین ٹن ملبہ پھیل چکا ہے، جس میں گھر، اسکول، اسپتال اور دیگر اہم سہولتیں شامل ہیں جو اسرائیلی فوج کے حملوں میں تباہ ہوئی ہیں۔ ان تباہیوں کے باعث پورا علاقہ ایک ویران میدان کی مانند دکھائی دے رہا ہے، اور اس ملبے کو صاف کرنے کے عمل میں شدید رکاوٹیں آ رہی ہیں۔
غزہ میڈیا آفس نے واضح کیا کہ ملبہ ہٹانے کے لیے بھاری مشینری کی ضرورت ہے، لیکن اسرائیل نے ان مشینریوں اور آلات کے غزہ میں داخلے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ سرحدی گزرگاہوں کی بندش اور امدادی سامان کی روک تھام کے سبب ملبہ ہٹانے کا عمل شدید متاثر ہو رہا ہے۔ اس صورتحال کے باعث تعمیر نو کا عمل بھی ممکن نہیں ہو پا رہا۔
غزہ کے حکام نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر گزرگاہیں کھولے اور ملبے کی صفائی کا عمل شروع کرے۔ حکام نے خبردار کیا کہ غزہ میں موجود نہ پھٹنے والے بم شہریوں اور فیلڈ ورکرز کی زندگیوں کے لیے سنگین خطرہ بن چکے ہیں۔ ان بموں کی صفائی کے لیے خصوصی انجینئرنگ اور احتیاطی تدابیر درکار ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق، ہینڈی کیپ انٹرنیشنل، جو بارودی سرنگوں کی صفائی اور ان کے متاثرین کی مدد میں مہارت رکھتی ہے، نے غزہ میں موجود غیر پھٹے بموں کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
تنظیم نے کہا کہ جنگ بندی کے بعد جب فلسطینی اپنے گھروں کو واپس جا رہے ہیں، تو ان بموں نے ان کے لیے “بہت زیادہ” خطرات پیدا کر دیے ہیں۔ اس تنظیم نے غزہ میں بم ناکارہ بنانے والے آلات کے داخلے کی درخواست کی ہے، تاکہ مزید انسانی نقصانات سے بچا جا سکے۔
رواں سال کے آغاز میں، اقوامِ متحدہ کی مائن ایکشن سروس (یو این ایم اے ایس) نے بھی رپورٹ کیا تھا کہ غزہ پر داغے گئے گولہ بارود میں سے پانچ سے 10 فیصد حصہ پھٹنے سے رہ گیا ہے، جو اب علاقے میں ایک بڑا خطرہ بن چکا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نہ پھٹنے والے بم کے لیے
پڑھیں:
16 اکتوبر تک 14 لاکھ 77 ہزار سے زائد افغانیوں کو واپس بھیجا جا چکا، وزیراعظم کو بریفنگ
وزیراعظم کی زیر صدارت افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی سے متعلق اجلاس میں افغان مہاجرین کی وطن واپسی سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی۔فائل فوٹو16 اکتوبر 2025 تک 14 لاکھ77 ہزار 592 افغانیوں کو واپس بھیجا جا چکا، افغانستان کی جانب ایگزٹ پوائنٹس کو بڑھایا جا رہا ہے تاکہ افغانیوں کی وطن واپسی سہل اور تیزی سے ممکن ہو سکے۔
وزیراعظم کی زیر صدارت افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی سے متعلق اجلاس میں افغان مہاجرین کی وطن واپسی سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں دی گئی بریفنگ میں کہا گیا کہ افغان مہاجرین کو کسی بھی قسم کی اضافی مہلت نہیں دی جائے گی، افغان مہاجرین کی وطن واپسی جلد یقینی بنائی جائے گی، پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کی مرحلہ وار وطن واپسی شروع کی گئی، پاکستان میں صرف ان ہی افعان باشندوں کو اجازت ہوگی جن کے پاس ویزا ہوگا۔
وزیرِاعظم نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہزاروں قیمتی جانوں، اربوں ڈالر کا معاشی نقصان اٹھایا۔
بریفنگ میں کہا گیا کہ پاکستان میں غیر قانونی افغان باشندوں کو پناہ دینا اور انہیں گیسٹ ہاؤسز میں قیام کی اجازت قانوناً جرم ہے، غیر قانونی طور پر موجود افغانی باشندوں کی نشاندہی کی جا رہی ہے، پاکستان میں موجود افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے عمل میں عوام کو شراکت دار بنایا جائے گا۔
بریفنگ میں کہا گیا کہ کسی کو بھی افغانیوں کو پناہ دینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اعلامیے کے مطابق وزیرِاعظم نے غیر قانونی افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے دوران باعزت طریقے سے پیش آنے کی ہدایت کی۔