پاکستان تیسری عالمی جنگ لڑ رہا ہے
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
پاکستان حال ہی میں بھارتی جارحیت کا ایسا منہ توڑ جواب دے چکا ہے کہ انڈیا چاہے بھی تو یہ ہزیمت نہیں بھول سکتا۔ بھارت کو شکست دیے زیادہ وقت نہیں گزرا کہ افغانستان میں دہشتگرد گروہوں نے پاکستان کی چیک پوسٹوں پر حملہ کر دیا۔ ان کو بھی عبرت ناک شکست ہوئی۔ وہ بھی بھارت کی طرح سیز فائر کی بھیک مانگتے رہے۔ مگر اس دفعہ جارح کو گھر تک پہنچانے کا فیصلہ کیا گیا۔ افغان دہشتگردوں کی چیک پوسٹوں پر جب تک پاکستانی پرچم ایستادہ نہیں ہوا، ادھر کے جوانوں کی تشفی نہیں ہوئی۔
یہ بات درست ہے کہ پاکستانی افواج بہت دلیری سے لڑیں۔ ہم نے ہر دو معرکوں میں دشمن کی طبیعت ٹھیک ٹھاک صاف کر دی۔ ان کو ایسی عبرت انگیز شکست دی کہ اب وہ شرم سے منہ چھپاتے پھر رہے ہیں۔ اب دنیا بھارت اور افغان دہشتگردوں کا تمسخر اڑا رہی ہے۔ شکست ان کے چہروں پر ہمیشہ کے لیے ثبت ہو گئی ہے۔ پاکستان کی بہادر افواج نے ہر مرحلے پر اپنی برتری تسلیم کروائی۔ فضا میں بھی ہمارا راج رہا اور زمین بھی ہماری افواج کی دلیری کے ترانے گاتی رہی۔ ان فتوحات کے پیچھے پوری قوم کی دعائیں بھی ہیں اور شہیدوں کے خون کی لالی بھی۔
جنگ جیتنے کے بعد دنیا میں پاکستان کے حوالے سے نقطہ نظر ہی بدل گیا۔ پہلے جو یہ سمجھتے تھی کہ شاید پاکستان صرف امداد مانگتا ہے اب اسی پاکستان کو مدد گار تصور کیا جا رہا ہے۔ امریکا، پاکستان کو اپنے صف اول کے حلیفوں میں شامل کرنے لگا۔ دوحہ سربراہان اجلاس میں پاکستان کی جتنی توصیف ہوئی ہماری سوچ سے بڑھ کر تھی۔ سعودی عرب سے دفاعی معاہدہ اس بات کا بین ثبوت ہے کہ دنیا ہماری عسکری طاقت کا لوہا مانتی ہے۔ سب کچھ پاکستان کے حق میں جا رہا ہے مگر 3 ممالک اس سے خوش نہیں ہیں۔
اس وقت دنیا کے امن کو سب سے زیادہ خطرہ بھارت، افغانستان اور اسرائیل سے ہے۔ ان 3 ممالک نے ہر مقام پر عالمی امن کی خواہش کا مذاق اڑایا، انسانی حقوق پامال کیے۔ نفرت کو شعار بنایا۔ تشدد کی پرورش کی۔ دنیا بھر میں انتشار پھیلانے کی ہر ممکن کوشش کی۔ اسرائیل نے جو رویہ فلسطینیوں کے ساتھ روا رکھا ہے وہی مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کے ساتھ ہو رہا ہے۔ ایک پوری وادی کو حبس بے جا میں رکھا گیا، ایک پوری نسل کو قتل کیا گیا۔
دنیا کو اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ تیسری عالمی جنگ اس کے دہانے پر کھڑی ہے۔ اسرائیل کی جارحیت بڑھتی ہے تو سارے عالم اسلام کی سلامتی کو خطرہ ہے۔ فلسطینیوں کا خون بہت ارزاں ہو چکا ہے۔ اب معاہدہ ہو چکا ہے۔ حماس بھی رضامند ہے مگر اس مرحلے سے گزرنے سے پہلے 70 ہزار نہتے فلسطینی شہید کر دیے گئے۔ دنیا کا دباؤ بڑھا، پاکستان کی ضمانت ملی، سعودی عرب کا احسن کردار سامنے آیا تو بات بنی۔ ورنہ ظلم کی روایت جانے کتنی نسلوں تک جاری رہتی۔
ادھر افغان دہشتگردوں کا بھی یہی حال ہے۔ دہشتگردی ان کا کاروبار ہے۔ ساری دنیا ان کی کرتوتوں سے واقف ہے۔ ان کے شر سے نہ امریکا محفوظ ہے نہ جرمنی نہ فرانس نہ پاکستان۔ یہ مذہب کے نام کو بٹہ لگا رہے ہیں۔ ان کو آپ چاہیں تحریک طالبان پاکستان کے نام سے پکاریں، افغانی طالبان کہیں، یا یہ داعش کے قاتل ہوں۔ ان کے شر سے دنیا پناہ مانگتی ہے۔ ایک عالم ان سے نجات چاہتا ہے۔ ایک زمانہ ان کے ظلم کا گواہ ہے۔ یہ اس عہد کے سب سے بڑے گناہ گار ہیں۔
تو قصہ مختصر اگر اسرائیل کو کھلی چھوٹ مل جاتی ہے تو عالم اسلام کے لیے خطرہ بڑا واضح ہے۔ افغان دہشتگردوں کے سامنے کوئی رکاوٹ نہیں ہوتی تو ساری دنیا کے امن کو خطرہ ہے۔ کوئی ملک محفوظ نہیں۔ کوئی خطہ اس خوف سے مبرا نہیں۔ اس میں اگر بھارت کو بھی شامل کر لیں تو یہ 3 ممالک دنیا میں دہشتگردی، انسانی حقوق کی پامالی اور فسادات کی وجہ ہیں۔ ان کی بدمست قوتوں کے آگے بند باندھے بغیر دنیا میں امن کا تصور ممکن نہیں۔ دنیا کو بارود سے بچانے کے لیے ان ممالک کی سیاہ کاریوں کو ختم کرنا ہو گا۔
اب دیکھیں تو بات بڑی واضح ہے۔ بھارتی جبر ہے تو اس کے خلاف ایک ہی قوت کھڑی ہے اوروہ قوت ہے پاکستان۔ ورنہ اس خطے کے کسی ملک میں اتنی جرات نہیں کہ بھارتی استبداد کے سامنے کھڑا ہو سکے۔ افغان دہشتگردوں کی قوت کے سامنے کون سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑا ہے تو جواب پاکستان کی صورت میں ملتا ہے۔ اسی طرح اسرائیل کو قابو کرنا ہو تو دنیا کو پاکستان کو مدد کے لیے پکارنا پڑتا ہے۔ پاکستان ہی اس وقت دنیا میں امن کا ضامن ہے۔
بات یہاں سے شروع ہوئی تھی کہ دنیا اس وقت تیسری عالمی جنگ کے دھانے پر کھڑی ہے۔ ایک غلطی بھی ساری دنیا کو بارود کا ڈھیر بنا سکتی ہے۔ ایک چنگاری بھی سارے جنگل کو راکھ بنا سکتی ہے۔ بدمست قوتوں کے آگے بند صرف پاکستان باندھ سکتا ہے۔ یہی قوت ہے جو اسرائیل کے استبداد کا بھی جواب ہے۔ بھارت کے نفرت انگیز عزائم کی روک تھام بھی پاکستان کر سکتا ہے۔ افغانیوں کو نکیل بھی پاکستان ڈال سکتا ہے۔ پاکستان ان تمام قوتوں سے نبرد آزما ہوا اور اپنا طاقت کا لوہا بھی منوایا اور دنیا کے امن کی خاطر اپنا کردار بھی ادا کیا۔
بات صرف اتنی ہے کہ تاریخ کے اس مقام پر پاکستان صرف اپنی سلامتی کی جنگ نہیں لڑ رہا بلکہ دنیا کے امن کی خاطر، امن کے دشمنوں سے نبرد آزما ہے۔ یہ بات سارے عالم پر واضح ہو چکی ہے کہ امن کے ان دشمنوں کے سامنے اگر کوئی طاقت سیسہ پلائی دیوار بن سکتی ہے تو وہ صرف اور صرف پاکستان ہے۔ خوش قسمتی یہ ہے کہ دنیا عالمی امن کے لیے پاکستان کی اہمیت سے واقف ہے۔ بدقسمتی یہ ہے کہ ہمارے اندر سے ہی چند شر پسند جبر کی قوتوں کے ساتھ مل کر ہمیں ہی زک پہنچا رہے ہِیں۔ دنیا کی جنگ میں ہم اپنے آپ کو منوا چکے، دشمن کو ناکوں چنے چبوا چکے ہیں۔ یہ بات ہمارے اندرونی دشمنوں کو بھی سمجھ آ جانی چاہیے کہ ہم نے نہ اپنی سرحدوں، نہ عالم اسلام پر حرف آنے دیا اور نہ ہی امن عالم پر سمجھوتہ کیا۔
یاد رکھیں! تاریخ اس بات کو ہمیشہ یاد رکھے گی کہ مسلمانوں کی ایک مملکت نے تن تنہا دنیا کے امن کی خاطر تیسری عالمی جنگ ان ملکوں کے خلاف لڑی جن سے ٹکرانے کی کوئی جرات نہیں کرتا تھا۔
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
عمار مسعود کالم نگار، سیاسی تجزیہ کار، افسانہ نگار اور صحافی۔ کبھی کبھی ملنے پر اچھے آدمی ہیں۔ جمہوریت ان کا محبوب موضوع ہے۔ عوامی مسائل پر گہری نظر اور لہجے میں جدت اور ندرت ہے۔ مزاج میں مزاح اتنا ہے کہ خود کو سنجیدہ نہیں لیتے۔ تحریر اور لہجے میں بلا کی کاٹ ہے مگر دوست اچھے ہیں۔
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغان دہشتگردوں تیسری عالمی جنگ دنیا کے امن پاکستان کی کے سامنے کے ساتھ دنیا کو کہ دنیا رہا ہے کے لیے
پڑھیں:
غزہ میں جارحیت پر احتجاج؛ انڈونیشیا کا اسرائیلی کھلاڑیوں کو ویزا دینے سے انکار
انڈونیشیا نے غزہ کی صورت حال پر احتجاج کرتے ہوئے اسرائیل کے جمناسٹک کھلاڑیوں کو ویزا دینے سے انکار کر دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق انڈونیشیا میں آئندہ ہفتے عالمی جمناسٹکس چیمپئن شپ منعقد ہونے جا رہی ہے۔ جس میں شرکت کے لیے اسرائیلی ٹیم کو بھی آنا تھا۔
تاہم غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت اور فلسطینیوں پر مظالم کے خلاف عالمی ردِعمل کے تناظر میں انڈونیشیا کے اسرائیلی کھلاڑیوں کو ویزا دینے سے انکار کردیا۔
انڈونیشیائی جمناسٹکس فیڈریشن کی صدر ایتا یولِعاتی نے تصدیق کی کہ اسرائیلی ٹیم 19 سے 25 اکتوبر تک جکارتہ میں ہونے والی ورلڈ آرٹسٹک جمنسٹکس چیمپئن شپ میں شرکت نہیں کرے گی، کیونکہ انہیں داخلے کے لیے ویزا جاری نہیں کیا گیا۔
ملک کے سینئر وزیر برائے قانونی امور یسرل اہزا مہندرا نے کہا کہ یہ فیصلہ مذہبی کونسلوں اور مختلف سماجی گروہوں کے اعتراضات کے بعد کیا گیا ہے، کیونکہ اسرائیل کو تسلیم کرنا فلسطینی ریاست کے وقار کے خلاف سمجھا جاتا ہے۔
وزیر نے واضح کیا کہ انڈونیشیا اپنی پالیسی پر قائم ہے کہ اسرائیل کو اُس وقت تک تسلیم نہیں کیا جائے گا جب تک وہ آزاد اور خودمختار ریاستِ فلسطین کو قبول نہیں کرتا۔
حالیہ ہفتوں میں انڈونیشین سوشل میڈیا پر فلسطین کے حق میں جذبات میں اضافہ ہوا ہے، اور اسرائیلی ٹیم کی شرکت کے اعلان کے بعد انڈونیشین جمناسٹکس فیڈریشن کے اکاؤنٹس پر سینکڑوں احتجاجی پیغامات موصول ہوئے۔
دریں اثنا، اقوام متحدہ کے ماہرین نے فیفا اور یورپی فٹبال یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کو بین الاقوامی مقابلوں سے معطل کیا جائے۔
تاہم اسرائیل اپنے کھلاڑیوں کو عالمی مقابلوں سے روکنے کے اقدامات کو غیر منصفانہ اور الزامات پر مبنی قرار دیتا آیا ہے۔
خیال رہے کہ انڈونیشیا دنیا کی سب سے بڑی مسلم آبادی والا ملک ہے اور اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بھی نہیں رکھتا۔