آئی ایم ایف نے پیٹرولیم پر ٹیکس چھوٹ کی مخالفت کردی، 6 ارب ڈالر کا معاہدہ خطرے میں
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: آئی ایم ایف نے پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ سے متعلق حکومتی تجاویز مسترد کر دیں، جس کے بعد مقامی ریفائنریوں کے 6 ارب ڈالر مالیت کے اپ گریڈیشن منصوبے کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ حکومت نے اب براؤن فیلڈ ریفائنری پالیسی 2023 میں ترمیم پر غور شروع کر دیا ہے۔
وزارت توانائی کے اعلیٰ حکام کے مطابق، پیٹرولیم ڈویژن ایک نظرِ ثانی شدہ پالیسی سمری تیار کر رہا ہے، جو جلد ہی کابینہ کمیٹی برائے توانائی کو منظوری کے لیے پیش کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق، نئی پالیسی میں ریفائنریوں کے لیے متعدد نئی مراعات شامل کیے جانے کا امکان ہے، جن میں پلانٹس اور مشینری کی درآمد پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ بھی شامل ہوگی۔ یہ رعایتیں گرین فیلڈ ریفائنری پالیسی کے تحت دی گئی سہولیات کے مماثل ہوں گی۔
حکومت ایک تجویز پر بھی غور کر رہی ہے جس کے تحت ان لینڈ فریٹ ایکولائزیشن مارجن (جو فی لیٹر 1.
پالیسی میں ایک “استحکام کی شق” (Stability Clause) بھی شامل کی جائے گی تاکہ اپ گریڈیشن کے منصوبوں پر کام کرنے والی ریفائنریوں کے مالی ماڈلز کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
اس کے علاوہ حکومت ایک ایسکرو اکاؤنٹ قائم کرنے پر بھی غور کر رہی ہے، جو ریفائنریوں کو ٹیکس چھوٹ ختم ہونے کے باعث ہونے والے نقصانات کا معاوضہ فراہم کرے گا۔ حکام کے مطابق، یہ فنڈ آئندہ چھ سالوں میں 900 ملین ڈالر تک جمع کرے گا، جو سود سمیت بڑھ کر 1 سے 1.6 ارب ڈالر تک پہنچ سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق، پالیسی پر نظرِ ثانی کی فوری ضرورت اس وقت پیدا ہوئی جب فنانس بل 2025 کے تحت پیٹرول، ڈیزل، مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل آئل پر سے جنرل سیلز ٹیکس ختم کر دیا گیا۔
اگرچہ اس اقدام کا مقصد صارفین کو ریلیف فراہم کرنا تھا، لیکن اس سے ریفائنریوں کی ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کی اہلیت ختم ہو گئی، جس کے باعث ان کے اپ گریڈیشن منصوبے مالی طور پر ناقابلِ عمل ہو گئے۔
اب تک صرف پاکستان ریفائنری لمیٹڈ (PRL) نے حکومت کے ساتھ اپ گریڈیشن منصوبے پر عمل درآمد معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جبکہ دیگر ریفائنریاں نئی پالیسی کے حتمی فیصلے کی منتظر ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ریفائنریوں کے اپ گریڈیشن کے مطابق
پڑھیں:
برطانیہ نے موٹاپے سے نمٹنے کیلئے ملک شیک اور ڈرنکس پر شوگر ٹیکس عائد کر دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برطانیہ میں موٹاپے پر قابو پانے کے لیے نئے اقدامات متعارف کر دیے گئے ہیں۔ حکومت نے ملک شیک، پیکڈ ملک اور مختلف ڈرنکس پر شوگر ٹیکس لگانے کا اعلان کیا ہے۔
حکومتی فیصلے کے مطابق ڈرنکس میں چینی کی حد 100 ملی لیٹر میں 5 گرام سے کم کرکے 4.5 گرام کر دی گئی ہے۔ اس حد سے زائد چینی رکھنے والے مشروبات پر شوگر ٹیکس لاگو ہوگا۔
برطانوی وزیرِ صحت ویس اسٹریٹنگ نے پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موٹاپا بچوں کو زندگی کی بہترین شروعات سے محروم کرتا ہے اور سب سے زیادہ اثر غریب طبقے پر پڑتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موٹاپے کے شکار افراد عمر بھر صحت کے سنگین مسائل کا سامنا کرتے ہیں اور ان کے علاج پر حکومت کو اربوں پاؤنڈ خرچ کرنا پڑتے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کیفے اور مارکیٹ میں ملنے والے “اوپن کپ” ڈرنکس پر ٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔ نئے شوگر ٹیکس کا نفاذ یکم جنوری 2028 سے شروع ہوگا۔