سپر ٹیکس کیس کی سماعت کے دوران ججز اور وکلا کے درمیان دلچسپ مکالمے
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
ویب ڈیسک: سپر ٹیکس کیس کی سماعت کے دوران ججز اور وکلا کے درمیان دلچسپ مکالمے ہوئے، تاہم سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔
سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کی، جس کی سربراہی جسٹس امین الدین خان نے کی۔ سماعت کے دوران مختلف کمپنیوں کے وکیل فروغ نسیم نے اپنے دلائل پیش کیے۔
وکیل فروغ نسیم نے مؤقف اختیار کیا کہ مقررہ تاریخ کے بعد ٹیکس نافذ نہیں کیا جا سکتا۔ اس موقع پر جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ یہ معاملہ آج تک واضح کیوں نہیں ہو سکا؟ ہر بار یہی مسئلہ دوبارہ زیر بحث آ جاتا ہے۔
پنجاب بار کونسل کے انتخابات قریب آگئے
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ این ایف سی ایوارڈ میں سیلز ٹیکس کے علاوہ دیگر ٹیکسز بھی لگائے جا سکتے ہیں۔ ان کے اس نکتے پر وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ مقررہ وقت گزرنے کے بعد کسی نئے ٹیکس کا اطلاق نہیں ہو سکتا۔
سماعت کے دوران دلچسپ صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب جسٹس جمال مندوخیل نے فروغ نسیم سے مسکراتے ہوئے کہا، آپ کو مکھن لگا دیتا ہوں، آپ بہت اچھے دلائل دے رہے ہیں۔ اس پر فروغ نسیم نے برجستہ جواب دیا، میں بھی مکھن لگا دیتا ہوں، ایسی عمدہ سماعت آج تک نہیں دیکھی۔
جڑواں شہروں میں میٹرو بس سروس چوتھے روز بھی بند
سماعت کے دوران جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ ججز پر بہت دباؤ ہوتا ہے جب کہ وکیل فروغ نسیم نے مؤقف اپنایا کہ کسی جج کو یہ اختیار نہیں کہ وہ کسی وکیل کی بے عزتی کرے۔ جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس شاہد بلال حسن نے ہمیشہ صبر اور تحمل کا مظاہرہ کیا۔
دوسرے وکیل حافظ احسان کھوکھر نے مؤقف اختیار کیا کہ وکیل یہ توقع رکھتا ہے کہ ججز اس کے دلائل عزت و احترام کے ساتھ سنیں۔
بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے کیس کی سماعت کل صبح ساڑھے نو بجے تک ملتوی کردی، جس میں وکیل فروغ نسیم اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔
لاہور: پولیس کی ہوائی فائرنگ کے خلاف کارروائیاں، سینکڑوں قانون شکن گرفتار
Ansa Awais Content Writer.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: وکیل فروغ نسیم نے سماعت کے دوران کیس کی سماعت
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ، سماعت کے دوران جج کی طبیعت خراب، اسپتال منتقل
اسلام آباد:اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس انعام امین منہاس کی مقدمے کی سماعت کے دوران اچانک طبیعت خراب ہو گئی اور انہیں فوری طور پر نجی اسپتال منتقل کردیا گیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس انعام امین منہاس پر مشتمل ڈویژن بینچ میں مقدمات کی سماعت جاری تھی کہ اچانک بینچ کے ایک رکن جسٹس انعام امین منہاس کی طبیعت ناساز ہو گئی اور انہیں سانس لینے میں دقت کا سامنا ہوا۔
جسٹس انعام امین منہاس کو فوری ابتدائی امداد کے لیے ہائی کورٹ کی عمارت میں قائم ڈسپنسری لے جایا گیا جہاں کوئی ڈاکٹر موجود نہیں تھا جس پر ایمبولینس طلب کرکے انہیں فوری طور پر نجی اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
نجی اسپتال میں ہائی کورٹ کے جج کے مختلف ٹیسٹ کیے گئے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر اور جسٹس محسن اختر کیانی بھی دیگر ججوں کے ہمراہ اسلام آباد کے نجی اسپتال پہنچے اور جسٹس انعام امین منہاس کی خیریت دریافت کی۔