ڈپٹی ڈائریکٹر عمران رضوی کی ملی بھگت نے شہری مسائل کو سنگین بنادیا،متعلقہ محکمے خاموش
لیاقت آباد کی رہائشی گلیوں میں ، 8/539، ،9/183، پر خلاف ضابطہ کمرشل تعمیرات
وسطی کے رہائشی علاقوں کی تنگ گلیوں میں رہائشی پلاٹوں کو غیرقانونی طور پر کمرشل پورشن یونٹس میں تبدیل کرنے کا غیرقانونی سلسلہ تواتر سے جاری ہے ۔اس خلاف ضابطہ عمل نے نہ صرف علاقے کے رہائشی ماحول کو تباہ کر دیا ہے بلکہ ٹریفک جام، آلودگی اور بنیادی سہولیات کی کمی جیسے سنگین مسائل میں خاطر خواہ اضافہ کر دیا ہے ۔ زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ اس سب کے پیچھے محکمانہ غفلت نہیں بلکہ انتظامیہ کی ملی بھگت کے گہرے شبہات ہیں ۔مقامی رہائشی اور کاروباری افراد اس بات پر متفق ہیں کہ یہ غیرقانونی کام بغیر ’’سرپرستی‘‘ کے ممکن نہیں۔جرأت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے ایک مقامی رہائشی، ثناء اللہ کا کہنا ہے ، ’’ہم نے کئی بار سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں شکایتیں درج کروائیں۔ ایک دو بار تو ٹیمیں آئیں بھی، انہوں نے کچھ توڑ پھوڑ بھی کی، مگر اگلے ہی دن سب کچھ دوبارہ ویسے کا ویسا ہو چکا ہوتا ہے ۔یہ محض شوٹنگ ہے عوام کو بیوقوف بنانے کے لیے ‘‘۔مقامی ذرائع کے مطابق، مختلف بلاکس کے لیے مخصوص اہلکاروں اور ایجنٹوں کا ایک نیٹ ورک موجود ہے جو ان غیرقانونی سرگرمیوں کو ’’کنٹرول‘‘ کرتا ہے ۔ نئے کمرشل یونٹس کے لیے ’’ایک ساتھ بیٹھ کر حل‘‘ نکالا جاتا ان حالات میں عام شہری بے بس اور مجبور ہیں۔لیاقت آباد نمبر 9کے ایک رہائشی عمران شیخ کا کہنا ہے ۔ ’’اب ان ڈیزائنر بوٹیک، کپڑوں کی فیکٹریوں اور چھوٹے شو رومز کی وجہ سے تو پیدل چلنا بھی مشکل ہو گیا ہے‘‘ ۔پانی کی لائنیں دب گئی ہیں، سیوریج کا نظام ان اضافی دباؤ کو برداشت نہیں کر پا رہا، گلیوں میں کوڑے کے ڈھیر لگے رہتے ہیں کیونکہ کمرشل کوڑا کرکٹ رہائشی کوڑے سے کہیں زیادہ ہوتا ہے ۔رات گئے تک چلنے والے جنریٹرز نے علاقے کے پرامن رہائشی ماحول کو تجارتی بازار میں بدل دیا ہے ۔زمینی حقائق کے مطابق اسوقت بھی ڈپٹی ڈائریکٹر عمران رضوی کی ملی بھگت سے لیاقت آباد پلاٹ 8/539 اور 9/183 پر دھڑلے سے ہو رہی ہیں ۔رہائشی پلاٹوں پر غیر قانونی تعمیرات پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ترجمان نے باقاعدہ طور پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’خلاف ورزیوں کے خلاف قانونی کارروائی جاری ہے اور ہم عوام کے مسائل کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں‘‘۔تاہم، زمینی حقائق بیانات کی نفی کرتے ہیں۔مقامی باشندے اب ایک جامع اور شفاف کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ محض معمولی توڑ پھوڑ سے کام نہیں چلے گا۔ ان کا مطالبہ ہے ۔1۔سب سے پہلے ان اہلکاروں کے خلاف تحقیقات کی جائیں جو ان غیرقانونی کاموں میں ملوث ہیں۔2 ۔تمام نئی اور پرانی غیرقانونی کمرشل تعمیرات کو بلا امتیاز مسمار کیا جائے ۔3 ۔رہائشی علاقوں میں کمرشل سرگرمیوں پر مکمل پابندی عائد کی جائے ۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: گلیوں میں

پڑھیں:

فیض  حمید  کا کورٹ  مارشل  قانونی  معاملہ  ‘ قیاس  آرائی  نہ کی جائے : افغانستان  بلڈاور  بزنس  ساتھ  نہیں  چل  سکتے : ڈی جی آئی ایس  پی آر 

راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے) ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے گزشتہ روز سینئر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے افغانستان پر حملہ نہیں کیا۔ افغانستان کا پاکستان کی طرف سے حملہ کئے جانے کا بیان اس کے وسیع تر پاکستان مخالف پراپیگنڈے کا حصہ ہے۔ پاکستان جب بھی کوئی کارروائی کرتا ہے اس کا باقاعدہ اعلان کرتا ہے۔ ہماری پالیسی دہشت گردی کے خلاف ہے، افغان عوام کے خلاف نہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ فیض حمید کا کورٹ مارشل ایک قانونی اور عدالتی عمل ہے۔ کورٹ مارشل کے معاملے پر قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے۔ افغان رجیم دہشت گرد ٹھکانوں کے خلاف قابل تصدیق کارروائی کرے۔ قابل تصدیق کارروائی تک افغان رجیم سے بات نہیں ہوگی۔ پاک افغان بارڈر پر سمگلنگ اور پولیٹیکل کرائم کا گٹھ جوڑ توڑنے کی ضرورت ہے۔ بیرون ممالک سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ریاست کے خلاف بیانیہ بنا رہے ہیں۔ ہمارا مسئلہ افغان عبوری حکومت سے ہے، افغانستان کے لوگوں سے نہیں۔ دہشت گردی کیخلاف مربوط جنگ لڑنے کیلئے اپنے گھر کو ٹھیک کرنا ہے۔ پاکستان کے عوام اور افواج دہشت گردوں کیخلاف متحد ہیں۔ سرحد پار سے دہشت گردی کی معاونت سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ دہشت گردوں کا آخری دم تک پیچھا کیا جائے گا۔ خیبر پی کے اور بلوچستان میں 4 ہزار 910 آپریشن کئے گئے۔ 4 نومبر کے بعد سے اب تک 206 دہشت گرد مارے گئے۔ خودکش حملے کرنے والے سب افغان ہیں۔ خوارج دہشت گردی کیلئے افغانستان میں چھوڑا گیا امریکی اسلحہ استعمال کرتے ہیں۔ افغانستان کے ساتھ کئی بار مذاکرات کئے مگر کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔  ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 2021ء سے 2025ء تک ہم نے افغان حکومت کو بار بار انگیج کیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان جب بھی حملہ کرتا ہے تو اعلانیہ کرتا ہے۔ پاکستان کبھی سویلین پر حملہ نہیں کرتا۔ ہماری نظر میں کوئی گڈ اور بیڈ طالبان نہیں ہیں۔ دہشتگردوں میں کوئی تفریق نہیں ہے۔ طالبان حکومت ریاست کی طرح فیصلہ کرے۔ طالبان حکومت نان سٹیٹ ایکٹرز کی طرح فیصلہ نہ کرے۔ طالبان حکومت کب تک عبوری رہے گی۔ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں پر فوری پابندی عائد کی جائے۔ دہشتگردی کے بہت سے واقعات میں نان کسٹم پیڈ گاڑیاں استعمال ہوئیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آرنے کہا کہ پاکستان ریاست ہے اور ہم ریاست کے طور پر ہی ردعمل دیں گے۔ بلڈ اور بزنس ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ یہ نہیں ہوسکتا کہ ہم پر حملے بھی ہوں اور ہم تجارت بھی کریں۔ ہم افغان عوام کے نہیں بلکہ دہشتگردی کے خلاف ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ جنرل فیض حمید کا ٹرائل قانونی معاملہ ہے۔ اس پر قیاس آرائی نہ کی جائے۔ جب یہ معاملہ حتمی نتیجے پر پہنچے گا فوری طور پر اعلان کر دیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ بلڈنگ،کراچی مقبول کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی میں بلند عمارتوںکی دوڑ
  • برطانوی پولیس کا منی لانڈرنگ کیخلاف آپریشن‘غیرقانونی اثاثے ضبط
  • ایف آئی اے کی کارروائی، غیرقانونی طورپر سمندر کے راستے ایران جانے والے 14ملزمان گرفتار
  • ایف آئی اے، سمندر کے راستے غیرقانونی ایران جانیوالے 14ملزمان گرفتار
  • سمندری راستے سے غیرقانونی ایران جانے میں ملوث 14 ملزمان گرفتار
  • فیض  حمید  کا کورٹ  مارشل  قانونی  معاملہ  ‘ قیاس  آرائی  نہ کی جائے : افغانستان  بلڈاور  بزنس  ساتھ  نہیں  چل  سکتے : ڈی جی آئی ایس  پی آر 
  • جماعت اسلامی کا جامعہ کراچی کے غیرقانونی اقدام پرشدید تشویش کا اظہار
  • فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی اور عدالتی عمل ہے ،قیاس آرائیوں سے گریزکریں ،ترجمان پاک فوج
  • سندھ بلڈنگ، گلشن اقبال کی خوب صورتی بلند عمارتوں سے اجڑنے لگی
  • فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی اور عدالتی عمل ہے، قیاس آرائیاں نہیں ہونی چاہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر