ٹرمپ یوکرین جنگ کے پرامن حل کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے، وائٹ ہائوس
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اکتوبر2025ء) وائٹ ہاس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین کے تنازع کے پرامن حل کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ دن رات امن کے حصول کے لیے کام کر رہے ہیں اور وہ روس اور یوکرین کے حوالے سے بھی یہی جذبہ برقرار رکھیں گے، بالکل ویسے ہی جیسے وہ اسرائیل اور غزہ کے معاملے میں کر رہے ہیں۔
(جاری ہے)
کیرولین لیوٹ نے مزید کہاکہ یہ مشرق وسطی میں ایک نئے دور کا آغاز ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ یہی صورت حال روس اور یوکرین کے درمیان بھی ممکن ہو، صدر اس کے لیے انتہائی سنجیدگی سے کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے 16 اکتوبر کو روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ٹیلیفونک گفتگو اور 17 اکتوبر کو یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات کے دوران واضح کیا کہ یہ تنازع بہت طویل ہو چکا ہے اور اب امریکہ کا صبر انتہائی کم ہوتا جا رہا ہے۔اس سے قبل امریکی صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل پر کہا تھا کہ انہوں نے صدر زیلنسکی سے تنازع کے حل کے لیے معاہدہ کرنے پر زور دیا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے
پڑھیں:
ٹرمپ زیلنسکی ملاقات ناخوشگوار رہی، ذرائع
امریکی میڈیا آؤٹ لیٹ نے بتایا ہے کہ برطانوی وزیراعظم نے تجویز دی ہے کہ ٹرمپ نے غزہ کے لیے جو منصوبہ پیش کیا تھا، یوکرین کے لیے واشنگٹن کے تعاون سے ویسا ہی ایک منصوبہ تیار کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ وائٹ ہاؤس میں امریکی اور یوکرائنی صدور ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان حالیہ ملاقات تناؤ کا شکار رہی۔ مبصرین کی نگاہ میں یہ اس بات کا اشارہ ہو سکتا ہے کہ امریکی صدر کیف کو ٹوماہاک میزائلوں سے لیس کرنے کے فیصلےسے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔ ملاقات کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ روس اور یوکرین کو یہیں رک جانا چاہیے، دونوں فتح کا اعلان کریں اور تاریخ کو فیصلہ کرنے دیں۔ اس کے بعد وہ نامہ نگاروں کے سوالوں کا جواب دیے بغیر وائٹ ہاؤس سے نکل گئے اور فلوریڈا کے پام بیچ جانے کے لیے ہیلی کاپٹر میں سوار ہو گئے۔
ایک گھنٹہ بعد، ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ زیلنسکی کے ساتھ ان کی ملاقات "اچھی اور بہت دوستانہ" رہی اور کہا کہ انہوں نے دونوں فریقوں (روس اور یوکرین) کو تنازعات کو جلد ختم کرنے اور امن قائم کرنے کی ترغیب دی ہے۔ ٹرمپ کے پیغام کے بعد یوکرین کے صدر نے سوشل نیٹ ورک ایکس پر لکھا کہ انہوں نے ٹرمپ سے دو گھنٹے تک بات کی۔لیکن زیلنسکی کے لہجے سے پتہ چلتا ہے کہ ملاقات اتنی "اچھی اور بہت دوستانہ" نہیں تھی جیسا کہ ٹرمپ کا دعویٰ ہے۔ زیلنسکی نے مزید کہا ہے کہ "ہم نے دو گھنٹے سنجیدہ گفتگو" کی جو جنگ کو ختم کرنے کا پیش خیمہ ہوسکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ روس کو جارحیت کو ختم کرنا چاہیے جو اس نے شروع کی ہے اور جان بوجھ کرجنگ کو طول دے رہا ہے، ہم امریکی دباؤ پر بھروسہ کر رہے ہیں۔ ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات "کشیدگی کا شکار" ہو گئی تھی، دو گھنٹے کی میٹنگ جس میں امریکی صدر نے یوکرین کے صدر کو خبردار کیا کہ سفارت کاری ہماری ترجیح ہے، یہ روس کے ساتھ امن کا وقت تھا اور یوکرین کو ٹوماہاک میزائل فراہم کرنا امن کی کوششوں کو تباہ کر سکتا ہے، یہ ملاقات آسان نہیں تھی، امریکی صدر نے اپنے یوکرائنی ہم منصب کے ساتھ "سنجیدگی دکھائی"۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے سخت رویے کے باوجود یوکرین کے صدر زیلنسکی نے ٹوما ہاک میزائل حاصل کرنے پر اصرار کیا، ان کے اصرار کے باوجود صدر ٹرمپ نے کوئی لچک نہیں دکھائی اور اس کی مخالفت کی۔ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کے بعد زیلنسکی کے ساتھ بات کرنے والے یورپی رہنما امریکی صدر کے موقف کی تبدیلی سے حیران تھے۔ امریکی میڈیا آؤٹ لیٹ نے بتایا ہے کہ برطانوی وزیراعظم نے تجویز دی ہے کہ ٹرمپ نے غزہ کے لیے جو منصوبہ پیش کیا تھا، یوکرین کے لیے واشنگٹن کے تعاون سے ویسا ہی ایک منصوبہ تیار کیا جائے۔