وفاقی حکومت سے کہتا ہوں بہت ہوچکا:علی امین گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
---فائل فوٹو
خیبر پختونخوا کے مستعفی وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ جمہوری عمل کا مذاق نہ بنایا جائے، اب تک جو ہو رہا ہے اس کو مزید برداشت نہیں کیا جائے گا، وفاقی حکومت سے کہتا ہوں بہت ہوچکا ہے۔
نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کےلیے خیبر پختونخوا اسمبلی میں ہونے والے اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہا کہ میں محمد سہیل آفریدی کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ 19 ماہ میں جو کچھ کیا وہ سب ریکارڈ پر ہے، ہماری حکومت آئی تو صرف 18 دن کی تنخواہ تھی، اس وقت ہمارے پاس خزانے میں 218 ارب روپے پڑے ہیں۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ دونوں استعفوں پر میرے مستند دستخط ہیں۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو فنڈ نہیں دیا، ان کے حلقوں میں پیسہ دیا ہے، مجھ سے اپوزیشن کو گلہ ہوگا کہ میں نے فنڈز نہیں دیے، خطے کے وسائل سے حاصل پیسے ان کے عوام پر خرچ ہونے چاہیے۔
اِن کا کہنا تھا کہ بانیٔ پی ٹی آئی کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہیں، بانی پی ٹی آئی ہمارے لیے اور ہماری نسلوں کےلیے قربانیاں دے رہے ہیں، بانی پی ٹی آئی ہمارے مستقبل کی جنگ لڑ رہے ہیں، ہم بانی پی ٹی آئی کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے رہیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی جیسے چیلنجز زیادہ ضروری ہیں، دہشت گردی اور معاشی چیلنجز پر فوکس کرنا ہوگا، آؤ مل بیٹھ کر موجودہ حالات کا حل تلاش کریں۔
علی امین گنڈاپور ایوان میں پہنچے تو حکومتی اراکین نے کھڑے ہو کر ان کا استقبال کیا۔
میں اسرائیل کی بھرپور مذمت کرتا ہوں، یہاں جو دہشت گردی اور امن و امان کی صورتحال ہے، وہ بڑے چیلنجز ہیں۔
دوسری جانب خیبر پختونخوا کے نئے وزیرِاعلیٰ کا انتخاب کے لیے کے پی اسمبلی کے اجلاس کے دوران جب علی امین گنڈاپور ایوان میں پہنچے تو حکومتی اراکین نے کھڑے ہو کر اِن کا استقبال کیا جبکہ اپوزیشن اسمبلی سے واک آؤٹ کر گئی۔
واضح رہے کہ خیبر پختونخوا کے وزارتِ اعلیٰ کےلیے چار امیدوار میدان میں ہیں۔ وزیرِ اعلیٰ منتخب کرنے کےلیے 73 ممبران کے ووٹ درکار ہوں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور خیبر پختونخوا پختونخوا کے
پڑھیں:
ایف سی ہیڈکوارٹر پر حملہ، دہشتگرد افغان تھے، آئی جی خیبر پختونخوا
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی کے پی کے نے کہا کہ کل 3 خود کش حملہ آور آئے تھے۔ دہشت گردوں کو اسی وقت ختم کر کے حملہ پسپا کیا گیا۔ تحقیقات کے لیے فنگر پرنٹس نادرا کو بھجوا دیے گئے ہیں۔ پورے شہر کی سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کی جا رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ آئی جی خیبر پختونخوا پولیس ذوالفقار حمید نے کہا ہے کہ ایف سی ہیڈکوارٹر پر حملے کے دستیاب شواہد کے مطابق دہشت گرد افغان تھے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی کے پی کے نے کہا کہ کل 3 خود کش حملہ آور آئے تھے۔ دہشت گردوں کو اسی وقت ختم کر کے حملہ پسپا کیا گیا۔ تحقیقات کے لیے فنگر پرنٹس نادرا کو بھجوا دیے گئے ہیں۔ پورے شہر کی سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک جو شواہد دستیاب ہیں، ان سے یہی محسوس ہو رہا ہے کہ دہشت گرد افغان تھے۔ واقعے پر سی ٹی ڈی اور اسپیشل ٹیمیں کام کر رہی ہیں۔ دہشت گردوں کی موٹرسائیکل تحویل میں لے کر تحقیقات کی جا رہی ہے، موٹر سائیکل سے فنگر پرنٹس حاصل کرلیے گئے ہیں۔
آئی جی پولیس نے بتایا کہ رواں سال حملوں میں اضافہ ہوا مگر انہیں پسپا کیا گیا۔ مختلف اضلاع کو جدید اسلحہ فراہم کیا جا رہا ہے۔ دہشت گردوں کی حکمت عملی میں تبدیلی آئی ہے، کل آپ نے پولیس رسپانس کا عملی مظاہرہ بھی دیکھ لیا ہے۔ اینٹی ڈرون سمیت جدید ٹیکنالوجی پولیس کو فراہم کی جا رہی ہے۔ تھانے سے لے کر افسران لیول تک بلٹ پروف گاڑیوں کی فراہمی کے لیے کام کررہے ہیں۔ واقعے سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پتا لگا رہے ہیں کہ دہشتگرد کس راستے سے پشاور میں داخل ہوئے؟ دہشتگردوں نے جہاں رات گزاری، اس کی شناخت کرلی گئی ہے۔ ابھی تک سہولت کاروں کی کوئی گرفتاری نہیں ہوئی۔