عمران خان فسطائیت کے عروج کے دور میں بھی ہم نے مذاکرات کی بات کی، وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات عطاتارڑ نے کہا کہ یہی ہاؤس تھا اور اسی ہاؤس کے اندر اسپیکر کی کرسی پر اسد قیصر براجماں تھے، اس وقت اپوزیشن کی آدھی فرنٹ لائن جیلوں میں تھی۔
عطاتارڑ نے کہا کہ اس وقت عمران خان کی چیرہ دستیاں جاری تھی، ان کی فسطائیت عروج پر تھی، اس کے باوجود ہم مذاکرات کی بات کرتے تھے، اس وقت کے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ تھا وہ میثاق معیشت کرنے پر تیار ہیں، آؤ ہم سے بات کرو۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت یہ لوگ ہمیں برا بھلا کہتے تھے، ہم تو اس ملک کی بات کر رہے تھے، اب بھی اسپیکر نے کئی بار مذاکرات کی کال دی، جس کے لیے کمیٹی بھی بنی، اپوزیشن نے اس عمل کو سبوتاژ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی سیلیکٹو میموری ہے جو کہتی ہے ’میرا سب اچھا ہے تمہارا سب برا ہے‘، یہ اس ملک میں نہیں چلے گا، ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی نے بائیکاٹ کیا، جو میدان سے باہر تھا اس کو تنقید کا بھی کوئی حق نہیں ہے کہ ضمنی الیکشن پر بات کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
مذاکرات کی بھرپور کوشش کی مگر بات نہ بنی، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا اعتراف
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہرعلی خان کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی نے حکومت سے مذاکرات کے لیے بھرپور کوششیں کیں، مگر کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ اب عمران خان نے مذاکرات کا اختیار نامزد اپوزیشن لیڈر محمود خان اچکزئی اور علامہ راجہ ناصر عباس کو سونپ دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا عمران خان کی رہائی کے مطالبے کے ساتھ پی ٹی آئی اور حکومت کے مذاکرات آگے بڑھ سکتے ہیں؟
ان کا مؤقف تھا کہ اس موقع پر مذاکرات ان دو رہنماؤں کا استحقاق ہے، تاہم اگر ان رہنماؤں نے مشورہ طلب کیا تو وہ ضرور اپنی رائے دیں گے۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ محمود خان اچکزئی اور علامہ راجہ ناصر عباس کے ساتھ ان کا اتحاد موجود ہے اور تحریکِ تحفظِ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔
مزید پڑھیں: عمران خان کی رہائی کے لیے بشریٰ بی بی اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی کوشش کررہی ہیں، گورنر کے پی
جمیعت علما اسلام کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مولانا ایک زیرک سیاست دان ہیں، انہیں ساتھ ملانے کی بھرپور کوشش کی گئی مگر وہ رضا مند نہیں ہوئے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اب بھی امکان کم ہی ہے کہ مولانا ان کے ساتھ آئیں، تاہم پی ٹی آئی کی کوشش رہے گی کہ انہیں اعتماد میں لیا جائے۔
مزید پڑھیں: 22 نومبر کو عمران خان کی رہائی یقینی تھی، مگر ان کے نادان دوستوں نے ایسا نہیں ہونے دیا، مشاہد حسین سید کا انکشاف
بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ پارٹی 26ویں اور 27ویں آئینی ترامیم کی مخالفت کرتی ہے اور آزاد عدلیہ کے قیام کی خواہاں ہے۔
ان کے مطابق عمران خان کو آخری سزا 16 جنوری کو سنائی گئی تھی اور جوڈیشل پالیسی کے تحت فیصلہ 35 دن میں ہونا چاہیے تھا، لیکن 10 ماہ سے زائد گزرنے کے باوجود ابھی تک کیس کی سماعت کی تاریخ مقرر نہیں ہوسکی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
27ویں آئینی ترامیم آزاد عدلیہ اپوزیشن لیڈر بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی تحریک تحفظ آئین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس محمود خان اچکزئی مذاکرات