اسلام آباد حملے کا منصوبہ افغانستان میں نور ولی محسود نے بنایا، عطا تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251126-08-31
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں کچہری حملے کے ملزمان کو 48 گھنٹے میں گرفتار کیا گیا، انٹیلی جنس بیورو اور سی سی ڈی نے حملے کے 4 ملزمان کو گرفتار کیا، دہشتگردوں نے افغانستان سے تربیت حاصل کی تھی، افغانستان میں موجود نور ولی محسود نے حملے کی منصوبہ بندی کی۔ اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا کہ دہشت گردوں کا ٹارگٹ راولپنڈی اور اسلام آباد تھے، سیکورٹی کی وجہ سے حملہ آور کسی ٹارگٹ تک نہیں پہنچ سکے، دہشتگردوں کو اسلام آباد کے مضافات میں پہلی جگہ ملی جسے خودکش حملہ آور نے ٹارگٹ کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ 2023ء میں ساجد اللہ نے داداللہ نامی شخص سے ملاقات کی، حملے کی منصوبہ بندی خوارج سرغنہ نور ولی محسود نے اپنے کمانڈر داداللہ کے ذریعے کی، داد اللہ اس وقت افغانستان میں موجود ہے۔ وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ ساجد اللہ عرف شینا نے پاکستان واپس آکرخودکش حملہ آور عثمان شنواری سے ملاقات کی۔ ساجد اللہ عرف شینا مرکزی ملزم ہے، یہ تحریک طالبان کا رکن رہا ہے، عطا تارڑ کی پریس کانفرنس کے دوران ساجد اللہ عرف شینا کا اعترافی بیان بھی دکھایا گیا۔ عطا تارڑ نے کہا کہ ہماری سیکورٹی ایجنسیاں، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور پاک فوج پوری طرح الرٹ ہیں۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ تمام حقائق ہم نے قوم کے سامنے رکھے ہیں، یہ ایک بڑی کامیابی ہے، اس سے دہشت گردی کے خاتمے میں بہت مدد ملے گی، شہریوں کی حفاظت کے لیے ہم تمام تر اقدامات کریں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: وزیر اطلاعات اسلام ا باد ساجد اللہ عطا تارڑ
پڑھیں:
اسلام آباد کچری حملہ : افغانستان ملوث منصوبہ بندی ٹی ٹی پی سر براہ نورولی نے کی : عطاتارڑ
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ جی الیون کچہری میں خودکش حملے کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں، کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ خوارج نور ولی محسود نے اسلام آباد میں بڑی تباہی کا منصوبہ بنایا تھا، حملے کے فوری بعد سکیورٹی اداروں نے پوری کارروائی کو ٹریس کر کے نیٹ ورک کو بے نقاب کیا۔ انٹیلی جنس بیورو اور کائونٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے مشترکہ کارروائی کے دوران خودکش حملے میں ملوث چار دہشت گردوں کو گرفتار کیا۔ منگل کو یہاں پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جی الیون اسلام آباد کچہری میں 11 نومبر کو ہونے والے خودکش حملے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ اس واقعے کے محرکات، اس میں شامل عناصر، منصوبہ بندی کرنے والوں اور متعلقہ تنظیم کے بارے میں حقائق قوم کے سامنے رکھنا ضروری ہے۔ سکیورٹی انتظامات اچھے تھے، انٹیلی جنس بیورو اور سی ٹی ڈی نے خودکش حملے کے 48 گھنٹے کے اندر چار ملزموں کو بڑی مہارت سے گرفتار کیا، یہ آپریشن دونوں اداروں کا مشترکہ اقدام تھا۔ حملے میں ملوث عناصر میں سب سے پہلے ساجد اللہ عرف شینا کو حراست میں لیا گیا جس کے بعد کامران خان، محمد ذالی اور شاہ منیر کو بھی انٹیلی جنس بیورو اور سی ٹی ڈی نے گرفتار کر لیا۔ ساجد اللہ عرف شینا خودکش بمبار کو لے کر آیا۔ اس نے 2015ء میں تحریک طالبان افغانستان میں شمولیت اختیار کی اور مختلف افغان تربیتی کیمپوں میں ٹریننگ لی۔ 2023ء میں اس کی ملاقات داد اللہ نامی کمانڈر سے ہوئی جس کے ذریعے اس حملے کی مکمل منصوبہ بندی فتنہ الخوارج ٹی ٹی پی کے سربراہ نور اللہ محسود نے کی۔ داد اللہ باجوڑ کا رہاشی ہے اور اس وقت افغانستان میں موجود ہے، خودکش حملے کے سلسلے میں ساجد اللہ عرف شینا نے اگست 2025ء میں افغانستان جا کر داد اللہ سے ملاقات کی۔ فتنہ الخوارج کے دہشت گرد عبداللہ جان عرف ابو حمزہ سے شیگل ڈسٹرکٹ میں ملے اور وہاں رات گزاری، وہاں سے کابل پہنچے جہاں ان کی داد اللہ سے ملاقات ہوئی۔ داد اللہ نے انہیں نور ولی محسود کے احکامات پہنچائے کہ راولپنڈی اسلام آباد کے مضافات میں خودکش حملے کرنے ہیں، انہوں نے کابل میں پوری پلاننگ کی، ان کا ہدف راولپنڈی اور اسلام آباد میں کسی بڑی تخریبی کارروائی کو انجام دینا تھا۔ خود کش حملہ آور افغانستان کا رہائشی تھا۔