چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی—فائل فوٹو

چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کی آزادی اور سالمیت کے تحفظ کے لیے اقدامات ضروری ہیں۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میں نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کا اجلاس چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں ہوا۔

اجلاس میں اٹارنی جنرل نے لاپتہ افراد پر بنی کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ جبری گمشدگیوں کا مسئلہ تقریباً حل ہو چکا ہے، انسدادِ دہشت گردی ایکٹ میں حالیہ ترمیم سے مسئلہ حل ہو چکا، شکایات کے ازالے کے لیے ایک جامع میکانزم وضع کیا جائے گا، آئندہ میٹنگ میں مکمل میکانزم پیش کر دیا جائے گا۔

اجلاس میں عدلیہ میں مداخلت کے خلاف ادارہ جاتی ردِ عمل پر بھی غور کیا گیا۔

سہیل آفریدی کا چیف جسٹس کو خط، عمران خان سے ملاقات کی اجازت کی درخواست

انہوں نے چیف جسٹس پاکستان سے استدعا کی کہ اڈیالہ جیل حکام کو ملاقات کی اجازت دینے کے لیے ضروری احکامات جاری کیے جائیں۔

چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے تمام ہائی کورٹس کی جانب سے مداخلت کے خلاف ایس او پیز وضع کرنے کی تعریف کی اور کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کی آزادی اور سالمیت کے تحفظ کے لیے اقدامات ضروری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ججوں کے لیے ضابطۂ اخلاق میں ترامیم کی تجویز پیش کی ہے، بیرونی اثر و رسوخ کا جواب دینے کے لیے ایک ادارہ جاتی میکانزم بنانے کی کوشش کی ہے۔

اجلاس کے دوران کوڈ آف کنڈکٹ میں ترمیم کا معاملہ جوڈیشل کونسل کے سامنے رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔

اس موقع پر ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز نے چیف جسٹس پاکستان کی تجاویز سے اتفاق کیا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: چیف جسٹس پاکستان یحیی کے لیے

پڑھیں:

افغان طالبان کی پالیسیاں درست نہیں، دہشتگرد نیٹ ورکس سے روابط کا خاتمہ ضروری قرار

بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں افغانستان کی جمہوری اپوزیشن کا اجلاس منعقد ہوا جہاں انڈیپنڈنٹ ڈپلومیٹ اور یورپین فاؤنڈیشن فار ڈیموکریسی نے ملک کے سیاسی مستقبل پر مشاورت کے لیے رہنماؤں کو اکٹھا کیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان کا مسئلہ افغان عوام سے نہیں، افغان طالبان رجیم سے ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

اجلاس میں کہا گیا کہ طالبان حکومت خطے اور یورپ کے لیے بڑھتے ہوئے سیکیورٹی خدشات کا باعث بن رہی ہے۔ طویل المدتی استحکام کے لیے جامع سیاسی حل اور افغان فریقوں کے درمیان قابل اعتماد مذاکرات ناگزیر ہیں۔

شرکا کے مطابق طالبان کو دہشتگرد نیٹ ورکس سے روابط ختم کرنا ہوں گے اور غیر ملکی قیدیوں کو رہا کرنا ضروری ہے۔

اجلاس میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ خواتین کے حقوق کا تحفظ اور انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی انتہائی اہم نکات ہیں۔ طالبان کی جابرانہ پالیسیاں، اقلیتوں کو نظر انداز کرنا اور معاشی بدانتظامی بڑے پیمانے پر ہجرت اور بحران کو مزید سنگین بنا رہی ہیں۔

مزید کہا گیا کہ دوحہ معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیوں اور اصلاحات سے انکار نے طالبان حکومت کو عالمی برادری سے تنہا کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: یورپی یونین نے پاکستانی مؤقف کی حمایت کردی، افغان طالبان اور فتنۃ الخوارج کا مکروہ چہرہ بےنقاب

واضح رہے کہ افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد ملک میں طالبان کی عبوری حکومت قائم ہے، جو تاحال حالات کو درست سمت پر ڈھالنے میں ناکام نظر آ رہی ہے، اور افغان طالبان کی پالیسیوں سے دہشتگرد گروپ مضبوط ہو رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

WENEW wenews اپوزیشن افغان طالبان برسلز اجلاس دہشتگردی عبوری حکومت وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • ملکی سالمیت سب سے مقدم، معرکہ حق میں فیلڈ مارشل نے قائدانہ کردار ادا کیا، ایئر چیف
  • سپریم کورٹ میں مستقل جج کی تعیناتی، جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا اجلاس آج ہوگا
  • سپریم کورٹ میں مستقل جج کی تعیناتی؛ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا اجلاس آج ہوگا
  • سپریم کورٹ میں مستقل جج کی تعیناتی؛ جوڈیشل کمیشن  آف پاکستان کا اجلاس آج ہوگا
  • افغان طالبان کی پالیسیاں درست نہیں، دہشتگرد نیٹ ورکس سے روابط کا خاتمہ ضروری قرار
  • ججوں کو ذاتی  مفادات  سے بالا  تر ہوکر قانوں کی حخمرانی  کیلئے  گھڑے  ہونا چاہیے  : جسٹس جمال 
  • ججوں کو فیصلے قانون کے مطابق کرنے چاہیے نہ کہ ذاتی مفادات کو دیکھتے ہوئے، جسٹس جمال مندوخیل
  • قانون کی حکمرانی کے لئے ججوں کو کھڑا ہونا چاہئے؛جسٹس جمال مندوخیل
  • ججوں کو قانون کی حکمرانی کے لیے مضبوط موقف اپنانا چاہیے، جسٹس جمال مندوخیل
  • ججوں کو قانون کی حکمرانی کیلئے کھڑے ہونا چاہیے، جسٹس جمال مندوخیل