جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت کرنیوالا بنچ تبدیل
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت کرنیوالا بنچ تبدیل کردیاگیا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کےساتھ جسٹس خادم حسین سومرو بنچ میں شامل ہو گئے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کا آئندہ ہفتے کا ججز ڈیوٹی روسٹر بھی جاری کر دیاگیا۔
اس سے پہلے چیف جسٹس کیساتھ جسٹس اعظم خان نے سماعت کی تھی۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کا کیس 21اکتوبر کو مقررکردیاگیا.
یادرہے کہ سپریم کورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کوبحال کردیاتھا،سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کو رجسٹرار آفس کے اعتراضات پر سماعت کا حکم دے رکھا ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت اجلاس،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی شرکت سے معذرت
مزید :ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: جہانگیری کو
پڑھیں:
سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس کیس، دلائل مکمل، سماعت پیر تک ملتوی
سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس سے متعلق مختلف درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جس میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس اطہر من اللہ بھی شامل تھے۔
وکیل اعجاز احمد زاہد کے دلائل مکملدرخواست گزاران کے وکیل اعجاز احمد زاہد نے تفصیلی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر میں اس وقت 10 ٹوبیکو کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:’ سگریٹ چھوڑ دیں‘، اردوان کی درخواست پر اطالوی وزیراعظم کا دلچسپ جواب
ان کے مطابق ایک سگریٹ کی ڈبی جس کی قیمت 173 روپے ہے، اس پر 44 روپے ٹیکس عائد ہے، جبکہ 77 روپے کی ڈبی پر بھی 44 روپے ٹیکس لگایا جا رہا ہے، یوں فی پیکٹ صرف 33 روپے منافع بچتا ہے۔
ایف بی آر کا موقف تبدیل، وکیل کا اعتراضوکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایف بی آر کے وکلا نے دلائل کے دوران ایک ٹیبل پیش کی اور اپنا موقف تبدیل کر لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹوبیکو کی قیمت پاکستان ٹوبیکو کمپنی کنٹرول کرتی ہے، اور موجودہ قانونی فریم ورک میں رہتے ہوئے ان کے لیے ونڈ فال ٹیکس ادا کرنا ممکن نہیں۔
بینچ کے ریمارکسجسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ہم مقدمے کے حقائق میں نہیں جائیں گے، آپ قانونی سوالات پر دلائل دیں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ آپ نے ٹیکس دینا ہے، وہ آپ کے نفع سے ہی ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آپ سارا ٹیکس خود نہیں دیتے، جو سگریٹ نوشی کرتے ہیں وہ بھی ٹیکس ادا کرتے ہیں۔
آئینی نکات پر گفتگوجسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ 26ویں ترمیم کے بعد ہم آئینی بینچ ہیں اور تمام آئینی مقدمات دیکھنے کے پابند ہیں۔ ہم کسی آئینی سوال کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 18ویں ترمیم کے بعد سینیٹ میں زیادہ ٹیکنوکریٹس ہیں، اس لیے وہاں سے بہتر مشورے آ سکتے ہیں۔
ججز اور وکیل کے درمیان دلچسپ مکالمہجسٹس حسن اظہر رضوی نے وکیل سے کہا، ویسے آپ کی کمپنی کو داد دینی پڑے گی، اتنے کم منافع میں تین سو ملین روپے کما رہی ہے، یہ واقعی قابلِ تعریف ہے۔
یہ بھی پڑھیں:برطانیہ میں ڈسپوزایبل ویپس پر پابندی کیوں عائد کی گئی؟
اس پر وکیل اعجاز احمد زاہد نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ہم پر آئی ایم ایف کا دباؤ تھا۔
ایکسپورٹ اور اسمگلنگ پر سوالاتجسٹس جمال مندوخیل نے پوچھا اگر آپ کی سگریٹ افغانستان برآمد ہو تو پھر کیا ہوگا؟
وکیل نے جواب دیا، اگر کسی اور ملک کی سگریٹ برآمد ہوتی ہے تو میں ذمہ دار نہیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ مال ایکسائز افسر کے سامنے باہر جاتا ہے، اگر مالیاتی خسارہ ختم کرنا ہے تو وہاں سے کریں جہاں سے لیکج ہے۔
سماعت ملتویوکیل اعجاز احمد زاہد کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے کیس کی مزید سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹوبیکو جسٹس جمال مندوخیل سپر ٹیکس سپریم کورٹ سگریٹ