اسلام آباد:

جسٹس  طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کے کیس کی سماعت کرنے والا ڈویژن بینچ تبدیل ہوگیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کی  درخواست پر نئی پیشرفت  سامنے آئی ہے، جس کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ  میں کیس کی سماعت کرنے والا ڈویژن بینچ تبدیل ہوگیا  ہے۔

چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے ساتھ جسٹس خادم حسین سومرو بینچ میں شامل  کیے گئے ہیں، جس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کا آئندہ ہفتے کا ججز ڈیوٹی روسٹر جاری  کردیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل چیف جسٹس کے ساتھ جسٹس اعظم خان نے کیس کی سماعت کی تھی ۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری کیخلاف یہ کیس 21 اکتوبر کو مقرر تھا، تاہم بینچ کی عدم دستیابی پر یہ سماعت منسوخ کردی گئی ہے اور اس پیش رفت کو ہائی کورٹ کی ویب سائٹ پر بھی اپ ڈیٹ کردیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو بحال کردیا تھا ۔ عدالت عظمیٰ نے ہائیکورٹ کو پہلے رجسٹرار آفس کے اعتراضات پر سماعت کا حکم دے رکھا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کیس کی سماعت جہانگیری کو

پڑھیں:

26ویں آئینی ترمیم کیس: ضرورت پڑی تو تمام آئینی بینچ کے ججز کو شامل کیا جاسکتا ہے: جسٹس محمد علی

—فائل فوٹو

چھبیسویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران جسٹس محمد علی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آئینی بینچ چھبیسویں آئینی ترمیم کا کیس سن سکتی ہے، ضرورت پڑی تو تمام آئینی بینچ کے ججز کو شامل کیا جاسکتا ہے۔

چھبیسویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 8 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

پاکستان بار کونسل کے وکیل عابد زبیری نے کہا کہ بینچز میں تمام ججز بھی بیٹھ سکتے ہیں، آئینی بینچ مزید بینچز بنانےکا اختیار رکھتا ہے، تمام فیصلے بینچز کی تشکیل سے متعلق ہیں، جسٹس محمدعلی کے فیصلے موجود ہیں، فل کورٹ کی تشکیل کے حوالے سے جوڈیشل آرڈر جاری ہونا چاہیے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا پھر ہمیں فل کورٹ کو بینچ کہنا چھوڑنا ہوگا، جس پر وکیل عابد زبیری نے کہا فل کورٹ کو بینچ نہیں بلکہ فل کورٹ ہی کہیں گے۔

مجھے جھوٹا کیا جا رہا ہے: جسٹس جمال مندوخیل

چھبیسویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 8 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیے کسی جج کو فل کورٹ کی تشکیل کی ڈائریکشن نہیں دے سکتے جس کا دائرہ اختیار ہی نہ ہو، جس پر عابد زبیری نے جواب دیا آئینی بینچ کے پاس جوڈیشل آرڈر پاس کرنے کے اختیارات ہیں، آئینی بینچ مزید بینچز بنا سکتا ہے۔

سماعت کے دوران آئینی بینچ کے رکن جسٹس محمد علی نے وکیل عابد زبیری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آئینی بینچ چھبیسویں آئینی ترمیم کا کیس سن سکتی ہے، ضرورت پڑی تو تمام آئینی بینچ کے ججز کو شامل کیا جاسکتا ہے، لیکن آپ کہہ رہے ہیں کہ فلاں بیٹھیں گے اور فلاں نہیں، تو یہ عجیب بات ہے۔ 

جسٹس عائشہ ملک نے وکیل سے پوچھا کہ آپ چھبیسویں آئینی ترمیم سے قبل کے ججز پر مبنی بینچ کیوں چاہتے ہیں؟

جسٹس محمد علی مظہر نے وکیل عابد زبیری سے سوال کیا کہ آپ کا مؤقف کیا ہے؟ فل کورٹ بنائیں یا جوڈیشل کمیشن کو ڈائریکشن دیں؟ 

پاکستان بار کے سابق صدور کے وکیل عابد زبیری نے کہا کہ فل کورٹ آئینی بینچ تشکیل دے، چیف جسٹس سمیت تمام 24 ججز پر مشتمل بینچ بھی ہو سکتا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا  کہ جوڈیشل کمیشن کے پاس بینچ بنانے کا اختیار نہیں، جوڈیشل کمیشن صرف ایک پینل دیتا ہے، تین رکنی کمیٹی بینچز بنا سکتی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کیا جسٹس طارق محمود جہانگیری سپریم جوڈیشل کونسل کی کاروائی سے بچ پائیں گے؟
  • جسٹس طارق محمود کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت کرنے والا بینچ تبدیل
  • جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت کرنیوالا بنچ تبدیل
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا ڈریپ کو میڈیکل ڈیوائسز ڈیلرز ایسوسی ایشن کے خلاف کارروائی سے روکنے کا حکم
  • سپریم کورٹ نے منشیات کیس میں عمرقید کے مجرم لال اکبر کا معاملہ لارجر بینچ کو بھجوا دیا
  • درخواست کا فیصلہ نہ کرنے پر جج احتساب عدالت سے وضاحت طلب
  • 26ویں آئینی ترمیم کیس: ضرورت پڑی تو تمام آئینی بینچ کے ججز کو شامل کیا جاسکتا ہے: جسٹس محمد علی
  • سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت