بیروت، شہید حسن نصراللہ کی یاد میں المہدیؑ اسکاؤٹس کا تاریخی اجتماع
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
سپورٹس سٹی میں "نسل سید" کے عنوان سے شہداء سید حسن نصر اللہ اور سید ہاشم صفی الدین کی یاد میں اجتماع منعقد کیا اور شہداء کے ساتھ اپنے عہد کی تجدید کی۔ اسلام ٹائمز۔ آج صبح لبنان کے مختلف علاقوں سے 60،000 سے زیادہ گرلز اور بوائے اسکاؤٹس نے بیروت سپورٹس سٹی میں "نسل سید" کے عنوان سے شہداء سید حسن نصر اللہ اور سید ہاشم صفی الدین کی یاد میں اجتماع منعقد کیا اور شہداء کے ساتھ اپنے عہد کی تجدید کی۔ حزب اللہ سے وابستہ لبنانی میڈیا کے مطابق کہ بیروت اسپورٹس سٹی میں اتوار کی صبح اسکاؤٹ کا تاریخ میں سب سے بڑا اجتماع تھا۔ المنار نیٹ ورک کے مطابق المہدیؑ اسکاوٹس کے 60،000 سے زائد اراکین نے "نسل سید" کے عنوان سے منعقدہ اس اجتماع میں شرکت کی۔
المہدیؑ اسکاؤٹس کا اجتماع بیروت کے اسپورٹس سٹی میں شہداء سید حسن نصر اللہ اور سید ہاشم صفی الدین کی یاد کے ساتھ ساتھ المہدیؑ اسکاؤٹس ایسوسی ایشن کے بانی کی 40ویں برسی کی مناسبت سے منعقد ہوا۔ امام مہدی علیہ السلام کے اسکاؤٹس کے درجنوں اسکاؤٹس آج دنیا کے سب سے بڑے اسکاؤٹ اجتماع میں جمع ہوئے جہاں مختلف قسم کی سرگرمیاں انجام دی گئیں جن میں سے کچھ نہایت ہی پرفریب تھیں۔ لبنان کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے اسکاؤٹس گزشتہ چند ماہ سے اس عظیم الشان تقریب کے لیے تیاریاں کر رہے تھے اور ان کا نعرہ تھا "ہم اپنے عہد کے سچے ہیں، اے نصراللہ"۔
حزب اللہ کے ممتاز اداروں میں سے ایک جو لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے اور ان کی مدد کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے، خاص طور پر محروم علاقوں میں، امام مہدی (ع) اسکاؤٹس ایسوسی ایشن ہے، انہوں نے 1985 میں البقاع سے کام کا آغاز کیا تھا۔اسی طرح یہ تنظیم 6 سے 18 سال کی عمر کے بچوں اور نوعمروں کا احاطہ کرتی ہے، اور کہا جاتا ہے کہ اس کے اراکین میں 76,000 سے زیادہ اسکاؤٹس اور انسٹرکٹرز شامل ہیں، جو لبنان کی تمام اسکاؤٹنگ تنظیموں سے کم از کم چھ گنا زیادہ ہیں۔ اس گروپ کے ارکان بنیادی طور پر مہدی (ع) اسکول نیٹ ورک کے طلباء ہیں، جو ہفتے کے آخر میں متعلقہ مراکز میں جا کر خصوصی تربیت حاصل کرتے ہیں، اور ثقافتی، مذہبی، سماجی اور خدمتی پروگراموں میں بھی حصہ لیتے ہیں۔
فی الحال،المہدیؑ اسکاؤٹس عالمی اسکاؤٹنگ ایسوسی ایشن میں لبنانی اسکاؤٹس کی نمائندگی کرتے ہیں۔ امام مہدی (ع) اسکاؤٹس ایسوسی ایشن کے گروپس کی سرگرمیوں میں انسانی امداد جیسے معذوروں کی دیکھ بھال، بیماروں کے لیے ادویات فراہم کرنا اور ان کی عیادت کرنا، محروم علاقوں میں خستہ حال مکانات کی تزئین و آرائش، مساجد، اسکولوں اور امام بارگاہوں کی صفائی وغیرہ شامل ہیں۔گروپ کی ثقافتی سرگرمیوں میں کھیلوں کی ٹیموں کی تشکیل، انفرادی اور اجتماعی مہمات کا انعقاد، اجتماعی مہمات، تحفظ ماحولیات کی تربیت وغیرہ شامل ہیں۔ اس تاسکاوٹ نظیم کے حامیوں میں مخیر حضرات اور خیراتی ادارے، مذہبی حکام اور تعلیمی ادارے شامل ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایسوسی ایشن شامل ہیں سٹی میں کی یاد
پڑھیں:
مینار سے میدان تک؛ امت کا عہد اور انقلاب کی نئی صبح
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251127-03-7
جماعت اسلامی کے مینار پاکستان پر تین روزہ عظیم الشان اجتماع نے ملک میں ایک نئی روح، نئی بیداری اور نئی امید کو جنم دے دیا۔ لاکھوں افراد کا یہ تاریخی اجتماع اس حقیقت کا واضح اعلان تھا کہ قوم اب ایک ہی منزل، ایک ہی فکر اور ایک ہی نظامِ عدل پر متفق ہو رہی ہے۔ جماعت اسلامی کی منظم قیادت، اس کا بے داغ کردار، اصولی سیاست اور فلاحی مشن اس اجتماع کے ہر منظر میں جگمگا رہا تھا۔ یہ جماعت ہمیشہ قرآن و سنت کی روشنی میں پاکستان کی تعمیر کا راستہ دکھاتی رہی اور اسی وجہ سے اس کا دامن کرپشن اور مفاد پرستی سے پاک ہے۔ اجتماع کا سب سے بڑا پیغام یہی تھا کہ پاکستان کی نجات صرف اسلامی نظام میں ہے کیونکہ اسی بنیاد پر یہ ملک بنا تھا۔ قرآن کریم فرماتا ہے ’’اِنِ الحکمْ اِلّا لِلّٰہ‘‘ یعنی حکم صرف اللہ کا ہے، اسی کے قانون میں بھلائی، اسی کے نظام میں عدل اور اسی کی اطاعت میں سلامتی ہے۔ جماعت اسلامی اسی قرآنی اصول کو پاکستان میں قائم کرنے کی جدوجہد کر رہی ہے اور اس اجتماع نے قوم کے دلوں میں یہ یقین تازہ کر دیا کہ حقیقی فلاحی اسلامی ریاست تب ہی بنے گی جب ہم اللہ اور اس کے رسولؐ کے اصولوں کی طرف لوٹ آئیں گے۔ جماعت اسلامی کی قیادت ہمیشہ دیانت، امانت اور اصول پسندی کی علامت رہی، اس نے نہ مارشل لا کے سامنے سر جھکایا، نہ لوٹ مار کی سیاست کا حصہ بنی اور نہ ہی کبھی کرپشن کے دھبوں سے آلودہ ہوئی۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے مینار پاکستان سے کھل کر اعلان کیا کہ قانون کی بالادستی قائم ہوگی، کسی فوجی کو، کسی زرداری کو، کسی نواز شریف کو کوئی استثنیٰ حاصل نہیں ہوگا، قانون سب کے لیے برابر ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ عورتوں کو وراثت میں ان کا شرعی حصہ ضرور دلوایا جائے گا، کوئی سردار ہو یا وڈیرہ، عورت کا حق کوئی نہیں دبا سکے گا۔ یہ اجتماع ثابت کر گیا کہ جماعت اسلامی نظریہ، کردار اور خدمت تینوں میدانوں میں سب سے مضبوط قوت ہے۔ قرآن کہتا ہے: ’’جو اللہ کے نازل کردہ قانون سے ہٹ جائے وہی ظالم ہے‘‘۔ جماعت اسلامی اسی ظلم کے مقابلے میں عدل کا پرچم بلند کیے کھڑی ہے۔ اس کا مطالبہ کسی خاندان یا شخصیت کی حکمرانی نہیں بلکہ خالص اللہ اور اس کے رسولؐ کے لائے ہوئے نظام کا قیام ہے۔ مینار پاکستان کا منظر اس بات کی دلیل تھا کہ قوم اب سچائی کو پہچان چکی اور حق کی طرف قدم بڑھانے کو تیار ہے۔ نبی کریمؐ نے مدینہ میں انصاف، مساوات اور خیر خواہی پر مبنی ریاست قائم کی تھی، جماعت اسلامی اسی مدنی ماڈل کو اپنی فکر اور جدوجہد کا مرکز بنائے ہوئے ہے۔ سیدنا عمرؓ کے دور میں عدل کا یہ عالم تھا کہ بکری بھی ظلم کا شکار ہوتی تو خلیفہ کو جواب دینا پڑتا، یہی عدل جماعت اسلامی پاکستان میں لانا چاہتی ہے۔ اس کی فلاحی تنظیم الخدمت فاؤنڈیشن نے سیلاب، زلزلہ، بھوک اور بیماری میں وہ خدمات انجام دیں جو ریاستیں بھی نہ کر سکیں۔ مینار پاکستان کا اجتماع محض سوچ نہیں بلکہ ایک عظیم تحریک تھا، لاکھوں افراد کا نظم و ضبط
اور یکجہتی اس بات کا اعلان تھا کہ قوم اب بھی سچائی کی طرف متوجہ ہے۔ اقبال نے کہا تھا ’’مسلم ہو تو تیرا نسخہ ٔ کیمیا ہے لا الٰہ‘‘، یہی لا الٰہ اس اجتماع کی روح تھا۔ یہ اجتماع یاد دہانی تھا کہ ’’اوفوا بالعقود‘‘ یعنی اپنے وعدے پورے کرو، پاکستان اللہ کے نام پر اس وعدے کے ساتھ حاصل کیا گیا تھا کہ یہاں اسلام نافذ ہوگا اور جماعت اسلامی اسی وعدے کی محافظ ہے۔ آج جب ملک مہنگائی، بے روزگاری، بدعنوانی، انتشار اور ناانصافی کے بوجھ تلے دبا ہے تو وہی جماعت اسے صحیح سمت دے سکتی ہے جو دیانت دار، اصولی اور نظریاتی ہو اور وہ جماعت اسلامی ہے۔ اس کا مقصد اقتدار نہیں بلکہ نظام کی تبدیلی ہے، اسلامی نظام ہی وہ نسخہ ٔ کیمیا ہے جو ملک کو بحرانوں سے نکال سکتا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب مسلمان ایک سوچ پر متحد ہو جائیں تو ناممکن کو ممکن بنا دیتے ہیں، بدر میں 313 تھے مگر یقین نے فتح عطا کی، آج لاکھوں کا اجتماع اسی یقین کا مظہر تھا۔ یہ آواز انتشار کی نہیں بلکہ اصلاح، امن، عدل اور خیر کی دعوت تھی۔ یہ اجتماع اعلان ہے کہ پاکستان اب اپنے اصل راستے کی طرف لوٹنے والا ہے، قوم کو اختلافات سے اوپر اُٹھ کر ایک نظریے پر متحد ہونا ہوگا، اسلام ہی وہ نظام ہے جو سیاسی، معاشی، عدالتی اور معاشرتی مسائل حل کر سکتا ہے۔ قرآن وعدہ کرتا ہے کہ اللہ ایمان والوں کو زمین میں خلافت عطا کرے گا اگر وہ نیک عمل کریں، مینار پاکستان کا اجتماع اسی الٰہی وعدے کی یاد دہانی اور نئی صبح کی نوید تھا۔ اس اجتماع سے ’’بدل دو نظام‘‘ تحریک کا
باقاعدہ اعلان ہوا، جماعت اسلامی ملک گیر احتجاجی جلسوں اور دھرنوں کا آغاز کرے گی، اگلے تین ماہ میں 25 شہروں میں احتجاج ہوں گے تاکہ ظالمانہ نظام کو اللہ کے نظام سے بدلا جائے اور پاکستان کو چند لوگوں کے قبضے سے آزاد کروایا جائے۔ انتخابات متناسب نمائندگی پر ہوں، انتخابی دھاندلی ختم ہو، مقامی حکومتوں کو مالی و انتظامی اختیارات اور آئینی تحفظ ملے، پنجاب کے جعلی بلدیاتی ایکٹ کے خلاف تحریک چلے گی۔ کراچی کے 9 ٹاؤنز میں میئرشپ سے محروم رکھنے کے باوجود اختیارات سے زیادہ ترقیاتی کام ہو رہے ہیں جو عوامی خدمت کی زندہ مثال ہے۔ کشمیریوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، پورا پاکستان ان کا بیس کیمپ ہے، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت دلایا جائے، کوئی سودے بازی ہوئی تو قوم معاف نہیں کرے گی۔ قانون کی بالادستی قائم ہو، کوئی ادارہ، صدر یا وزیراعظم قانون سے بالا نہ ہو، سرداروں، وڈیروں اور بیوروکریسی کا نہیں بلکہ اللہ کا نظام نافذ ہوگا۔ حکمران ابراہم ایکارڈ کا حصہ بننا چاہیں تو عبرت کا نشان بن جائیں گے، فلسطین و غزہ کی حمایت، اقصیٰ لبیک کا نعرہ، اسرائیل کی مذمت اور حماس و فلسطینی مزاحمت کی مکمل حمایت کی جائے گی، دو ریاستی حل قبول نہیں۔ 26 ویں ترمیم قبول تھی مگر 27 ویں ترمیم اور جوڈیشل کمیشن میں استثنیٰ آئین و اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے، عمران خان کی رہائی اور ٹی ایل پی پر پابندی ہٹائی جائے، اب کسی سیاسی جماعت سے اتحاد نہیں ہوگا۔ پاکستان چہروں کی تبدیلی سے نہیں بلکہ نظام کی تبدیلی سے آگے بڑھے گا، مافیا، خاندانی سیاست اور اسٹیبلشمنٹ کے اشاروں والی جماعتیں ختم ہوں گی، کسان، مزدور اور نوجوانوں کی آواز جماعت اسلامی بنے گی۔ جماعت اسلامی خاندانی یا وراثتی نہیں، سید ابوالاعلیٰ مودودی کی تحریک اقامت ِ دین کو جاری رکھے گی، فرقہ واریت سے بالاتر پرامن جدوجہد کرے گی، کسی سازش یا غیر شفاف انتخابات کا حصہ نہیں بنے گی۔ مینار پاکستان سے اتحاد، یکجہتی اور خدمت کا پیغام پھیلا، لاکھوں شرکاء بشمول خواتین و بچوں کی تاریخی شرکت، نوجوانوں کو یوتھ ایکسلینس ایوارڈز، ’’میرا برانڈ پاکستان‘‘ بازار اور عالمی اسلامی تحریکات کے قائدین کی شرکت نے اسے یادگار بنا دیا۔ یہ اجتماع پاکستان کے لیے انقلاب کی نئی صبح اور اللہ کے نظام کی طرف واپسی کا عہد تھا۔