راولپنڈی (نیوز ڈیسک)پاک فوج نے پاک افغان سرحد پر افغان طالبان اور بھارت کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہ الخوارج کی جانب سے بلااشتعال حملے کو بروقت اور فیصلہ کن کارروائی کے ذریعے پسپا کر دیا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق دشمن کی کارروائی کا مقصد سرحدی علاقوں میں عدم استحکام پیدا کرنا اور دہشت گردی کو فروغ دینا تھا۔

حملے کے دوران 23 پاکستانی جوان جامِ شہادت نوش کر گئے، جبکہ 29 اہلکار زخمی ہوئے۔ پاک فوج نے دشمن کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا، جس میں 200 سے زائد طالبان جنگجو اور دہشت گرد مارے گئے اور متعدد زخمی ہوئے۔

جوابی کارروائی میں پاک فوج نے طالبان کے زیرِ استعمال سرحد پار متعدد پوسٹس، کیمپس اور تربیتی مراکز کو نشانہ بنایا، جن میں سے 21 اہم ٹھکانوں پر عارضی قبضہ حاصل کر کے دہشت گرد کیمپ تباہ کر دیے گئے۔ ان کارروائیوں کے دوران عام شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے خصوصی اقدامات کیے گئے اور کولیٹرل ڈیمیج سے بچاؤ کو ترجیح دی گئی۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ طالبان حکومت کو سختی سے خبردار کیا گیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین سے دہشت گرد تنظیموں کا خاتمہ کرے، بصورت دیگر پاکستان اپنی عوام کے تحفظ کے لیے ہر ضروری اقدام اٹھانے میں ہچکچاہٹ نہیں کرے گا۔

فوجی ترجمان نے یہ بھی کہا کہ طالبان وزیر خارجہ کے حالیہ بھارت دورے کے دوران یہ اشتعال انگیز کارروائی علاقائی امن کے لیے خطرہ ہے، جو طالبان حکومت اور بھارت کی مبینہ ملی بھگت کی جانب اشارہ کرتی ہے۔ پاکستان نے طالبان حکومت سے فوری اور قابلِ تصدیق اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔

پاک فوج اور پاکستانی قوم نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ ملکی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ پاکستان خطے میں پائیدار امن کا خواہاں ہے، مگر دہشت گردی کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پاک فوج

پڑھیں:

ایف سی ہیڈکوارٹر پر حملہ: شواہد کے مطابق دہشت گرد افغان، آئی جی خیبر پختونخوا

خیبر پختونخوا کے آئی جی پولیس ذوالفقار حمید نے کہا ہے کہ ایف سی ہیڈکوارٹر پر حملے کے شواہد سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گرد افغان تھے۔
میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ کل تین خودکش حملہ آور آئے تھے، جنہیں پولیس نے موقع پر ہی ختم کر کے حملے کو ناکام بنا دیا۔ تحقیقات کے لیے حملہ آوروں کے فنگر پرنٹس نادرا کو بھیج دیے گئے ہیں اور پورے شہر کی سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کی جا رہی ہیں۔
آئی جی نے کہا کہ سی ٹی ڈی اور اسپیشل ٹیمیں واقعے کی مکمل چھان بین کر رہی ہیں۔ دہشت گردوں کی موٹرسائیکل تحویل میں لے لی گئی ہے، جس سے فنگر پرنٹس بھی حاصل کر لیے گئے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ رواں سال دہشت گردانہ حملوں میں اضافہ ہوا ہے، تاہم تمام حملے بروقت ردعمل کی وجہ سے ناکام ہوئے۔ مختلف اضلاع کو جدید اسلحہ فراہم کیا جا رہا ہے اور پولیس کی حکمت عملی میں تبدیلی لائی گئی ہے۔ کل پولیس رسپانس کا عملی مظاہرہ بھی دکھایا گیا، جبکہ اینٹی ڈرون اور جدید ٹیکنالوجی پولیس کے لیے فراہم کی جا رہی ہے۔ تھانے سے لے کر افسران تک بلٹ پروف گاڑیاں بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔
آئی جی نے بتایا کہ تحقیقات میں یہ معلوم کیا جا رہا ہے کہ دہشت گرد پشاور میں کس راستے سے داخل ہوئے اور انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کی رات گزارنے کی جگہ کی شناخت کر لی گئی ہے۔ تاہم، اب تک سہولت کاروں کی کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

متعلقہ مضامین

  • ڈی آئی خان، سیکیورٹی فورسز کا دہشتگردوں کیخلاف آپریشن، 22 خوارج ہلاک
  • تاجکستان کے سرحدی علاقے میں افغانستان سے ڈرون حملہ؛3چینی باشندے ہلاک
  • افغانستان سے تاجکستان پر ڈرون حملہ، 3 چینی ملازمین ہلاک
  • وائٹ ہاوس پر فائرنگ، افغان طالبان رجیم پوری دنیا کے امن کیلئے سنگین خطرہ بن گئی
  • بنوں میں انٹیلی جنس پر مبنی مشترکہ آپریشن، 8 بھارتی سرپرستی یافتہ خوارج ہلاک ، آئی ایس پی آر
  • ایف سی ہیڈکوارٹر پر حملہ، دہشتگرد افغان تھے، آئی جی خیبر پختونخوا
  • ہم جب حملہ کرتے ہیں تو اعلانیہ کرتے ہیں چھپ کر نہیں، پاک فوج، افغان طالبان کا الزام مسترد
  • پاکستان جب بھی حملہ کرتا ہے تو اعلانیہ کرتا ہے، کبھی سویلین پر حملہ نہیں کرتا: ترجمان پاک فوج
  • ایف سی ہیڈکوارٹر پر حملہ: شواہد کے مطابق دہشت گرد افغان، آئی جی خیبر پختونخوا
  • 450جوانوں  کی پریڈ  کت دوران  : پشاورا یف  سی ہیڈکوارٹر  پر حملہ ناکام  َ 3 افغان  خودکش حملہ  آور  ہلاک  3اہلکار  ، شہید  8شہریوں  سمیت  11زخمی