بانی پی ٹی آئی کے کارکن ہیں، ہمیں کسی کا خوف نہیں: سلمان اکرم
اشاعت کی تاریخ: 15th, October 2025 GMT
— اسکرین گریب
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما سلمان اکرم راجا کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ کے حلف کو روکنے کی استدعا عدالت نے مسترد کردی۔ آج اللّٰہ تعالی کے فضل سے آئین کے دشمن کی ایک اور کوشش ناکام ہوئی۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما جنید اکبر، سلمان اکرم راجا اور دیگر نے پشاور ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کی۔
ان کا کہنا ہے کہ جمہوریت کی فتح ہوئی ہے، آج نئی حکومت ہوگی، وزیراعلیٰ حلف اٹھائیں گے۔
سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا کہ ہم بانی پی ٹی آئی کے کارکن ہیں، ہمیں کسی کا خوف نہیں، ہم عوام اور قانون کی پاسداری کے لیے لڑیں گے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صوبائی صدر جنید اکبر کا کہنا ہے کہ گورنر سے رابطہ ہوا، انہوں نے وزیر اعلیٰ سے حلف لینے سے انکار نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال اولین ترجیح ہے۔ بانی پی ٹی آئی بے گناہ جیل میں ہیں، جبر کو ہم ختم کریں گے۔ بانی پی ٹی آئی کی آزادی ہم سب کی آزادی ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس اسمبلی کو 26ویں ترمیم کا اختیار نہیں تھا، یہ فارم 45 کی اسمبلی ہے۔ جبری طور پر لوگوں کو اغوا کرکے ترمیم کی گئی، شرمناک بات ہے۔ بہرحال آئین کی ایک شکل موجود ہے، ہمیں اسی کے تحت چلنا ہے۔ آج عدالتیں بھی 26 ویں آئین ترمیم کے تحت چلتی ہیں۔
پشاور ہائی کورٹ نے انصاف کا ساتھ دیا، جنید اکبراس موقع پر جنید اکبر نے کہا کہ ہم اس مشکل وقت میں ایک ساتھ کھڑے تھے۔ تمام سیاسی پارٹیوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ادارے ہمارے ہیں، یہ ملک سب کا ہے، سیاست آتی جاتی ہے۔ ہم اکٹھے ہوں گے تو ملک ترقی کرے گا۔ ہم نے آئین کے تحت چلنا ہے، ہم مسائل کا حل نکالنا چاہتے ہیں۔ 22 بڑے اور ہزاروں چھوٹے آپریشنز ہوئے لیکن مسئلہ حل نہیں ہوا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی سلمان اکرم کہنا ہے کہ کا کہنا
پڑھیں:
26ویں آئینی ترمیم کیس: سمجھ نہیں آتا آئین کے کسی آرٹیکل کو سائیڈ پر کیسے رکھا جائے، جج سپریم کورٹ
سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے سمجھ نہیں آتا آئین کے کسی آرٹیکل کو سائیڈ پر کیسے رکھا جائے، جسٹس عائشہ ملک نے کہا عدالتی فیصلے موجود ہیں کہ جو شق چیلنج ہو اسے کیسے سائیڈ پر رکھا جاتا ہے۔
سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آٹھ رکنی آئینی بینچ نے چھبیسویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر سماعت کی۔
سپریم کورٹ بار کے سابق صدور کے وکیل عابد زبیری نے دلائل جاری رکھتے ہوئے مختلف عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیا اور موقف اختیار کیا کہ پارٹی جج پر اعتراض نہیں کرسکتی، مقدمہ سننے، نہ سننے کا اختیار جج کے پاس ہے، آئینی ترمیم سے پہلے موجود ججز پر مشتمل فل کورٹ بنایا جائے۔
جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیئے ایک جانب آپ کہتے ہیں فل کورٹ بنائیں دوسری طرف کہتے ہیں صرف سولہ جج کیس سنیں، پہلے اپنی استدعا تو واضح کریں کہ ہے کیا۔
دوران سماعت عابد زبیری کی جانب سے پریکٹس اینڈ پروسیجر کیس کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا کہ موجودہ آٹھ رکنی بینچ میں ہمیں اپیل کا حق نہیں ملے گا۔
جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیئے اپیل کا حق دینا ہے یا نہیں یہ اب جوڈیشل کمیشن کے ہاتھ میں آ گیا ہے، یہ سیدھا سیدھا عدلیہ کی آزادی کا معاملہ ہے۔ جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیئے کچھ وکلاء نے تویہ بھی کہا ہے آرٹیکل 191 اے کو سائیڈ پر رکھ کر کیس سنا جائے، سمجھ نہیں آتا آئین کے کسی آرٹیکل کو سائیڈ پر کیسے رکھا جائے؟ جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیئے عدالتی فیصلے موجود ہیں کہ جو شق چیلنج ہو اسے کیسے سائیڈ پر رکھا جاتا ہے۔
دوران سماعت جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیئے رولز دو ہزار پچیس میں کہیں بھی نہیں لکھا کہ بینچ چیف جسٹس بنائے گا۔
عابد زبیری نے موقف اپنایا فل کورٹ بینچ نہیں ہے۔ آج تک فل کورٹ کیسے بنے، آپ کی بھی ججمنٹ موجود ہے۔ جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیئے فل کورٹ کے حوالے سے رولز دو ہزار پچیس میں ہونا چاہیے تھا۔
جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیئے کمیٹی کے پاس بینچز بنانے کا اختیار ہے، فل کورٹ بنانے کا اختیار نہیں، کمیٹی کے اختیارات چیف جسٹس کے اختیارات نہیں کہلائے جاسکتے، دونوں مختلف ہیں، ہم بینچز نہیں بلکہ فل کورٹ کی بات کررہے ہیں۔
دوران سماعت جسٹس جمال مندو خیل اور جسٹس عائشہ ملک میں اہم ریمارکس کا تبادلہ ہوا۔
جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ رولز کے حوالے سے چوبیس ججز بیٹھے تھے، ان کے سامنے رولز بنے، جس پر جسٹس عائشہ ملک نے کہا سب کے سامنے نہیں بنے، میرا نوٹ موجود ہے۔
جسٹس جمال مندو کیل نے ریمارکس دیئے میٹنگ منٹس منگوائے جائیں، سب ججز کو ان پٹ دینے کا کہا گیا تھا۔ یہ کیس آگے نہیں چلے گا جب تک یہ کلیئر نہیں ہوتا۔
اس موقع پر اٹارنی جنرل نے کہا یہ ججز کا اندرونی معاملہ ہے، اس کو یہاں پر ڈسکس نہ کیا جائے۔
جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیئے یہاں مجھے جھوٹا کیا جا رہا ہے۔ بعد ازاں عدالت نے چھبیسویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت کل ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کردی۔