وزیر اعلیٰ پختونخوا سہیل آفریدی کی حفاظتی ضمانت منظور‘ درج مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251017-08-23
پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک) پشاور ہائی کورٹ نے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کی 18 نومبر تک حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔ پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس اعجاز انور اور جسٹس نعیم انور پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کی مقدمات کی تفصیلات کے لیے درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے وزیراعلیٰ کے پی کی حفاظتی ضمانت منظور کر لی اور سہیل آفریدی کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے انہیں کسی بھی مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔ دوران سماعت جسٹس اعجاز انور نے استفسار کیا کہ وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کس ایف آئی آر میں نامزد ہیں؟ جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ ہمیں تو پتا نہیں ہے کہ کتنی ایف آئی آرز ہیں، ہو سکتا ہے میرے خلاف بھی ایف آئی آر ہوں۔ قبل ازیں پشاور ہائی کورٹ آمد کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے کہا کہ میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے لیے جا رہا ہوں، کوشش ہوگی کہ ان سے ملاقات ہو جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ کروڑوں عوام کی نمائندگی کرتا ہوں، جو لوگ ملاقات کرنے نہیں دے رہے، انہیں احساس کرنا چاہیے کہ میں وزیراعلیٰ ہوں۔ سہیل آفریدی نے مزید کہا کہ کابینہ کی جو فہرست جاری کی گئی ہے وہ جعلی ہے، بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کے بعد کابینہ کو فائنل کریں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سہیل ا فریدی وزیر اعلی
پڑھیں:
پشاورہائیکورٹ کا وزیراعلیٰ کےپی کوگرفتار نہ کرنے کا حکم
پشاور ہائیکورٹ نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیدیا ہے۔ پشاور ہائیکورٹ میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کی حفاظتی ضمانت کے لئے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ درخواست پر سماعت جسٹس اعجاز انور اور جسٹس نعیم انور پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔ جسٹس اعجاز انور نے استفسار کیا کہ کیا درخواست گزار کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج ہے؟جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ ہمیں تو پتہ نہیں ہے کہ کتنی ایف آئی آرز ہیں، ہوسکتا ہےمیرے خلاف بھی ایف آئی آر ہوں۔ عدالت نے وزیراعلٰی کو حفاظتی ضمانت دے دی۔ عدالت نے سہیل آفریدی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم دیدیا۔