اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں ٹی ایل پی کے دفاتر سیل کردیے گئے
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے دفاتر سیل کردیے گئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ نے بھارہ کہو، سواں سمیت کئی علاقوں میں ٹی ایل پی کے دفاتر سیل کر دیے ہیں۔
اس سے قبل گزشتہ روز لاہور میں مذہبی تنظیم کے مظاہرین کے خلاف پولیس کی مدعیت میں 25 مقدمات درج کیے گئے تھے، مقدمات اسلام پورہ، نیو انار کلی، شفیق آباد، گوالمنڈی، بادامی باغ اور شاہدرہ میں درج کیے گئے۔
لاہور میں مذہبی تنظیم کے مظاہرین کے خلاف پولیس کی مدعیت میں 25 مقدمات درج کرلیےگئے۔
مقدمات میں دہشت گردی، قتل، اقدام قتل، اغوا، ہنگامہ آرائی، توڑ پھوڑ سمیت دیگر دفعات شامل ہیں۔
بہاولپور میں بھی مذہبی جماعت کے کارکنوں کے خلاف 16 ایم پی او اور دیگر دفعات کے تحت پولیس کی مدعیت میں درجنوں نامعلوم افراد کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مقدمات درج کے خلاف
پڑھیں:
تحریک لبیک کے دفاتر سیل، پنجاب حکومت کا تنظیم پر پابندی کی سفارش کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کے مختلف علاقوں میں ضلعی انتظامیہ نے تحریک لبیک پاکستان کے دفاتر سیل کر دیے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا گیا ہے، ضلعی انتظامیہ نے بھارہ کہو اور سواں سمیت مختلف علاقوں میں ٹی ایل پی کے دفاتر سیل کر دیے۔
انتظامیہ کے مطابق یہ کارروائی سیکیورٹی اداروں کی سفارش اور حکومت کی ہدایت پر عمل میں لائی گئی، جس کا مقصد انتہا پسند سرگرمیوں کی روک تھام ہے۔
دوسری جانب پنجاب حکومت نے وفاق سے تحریک لبیک پر پابندی کی سفارش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیرِ صدارت امن و امان سے متعلق اہم اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں طے پایا کہ تنظیم کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کیے جائیں گے، تمام بینک اکاؤنٹس منجمد اور جائیدادیں و اثاثے محکمہ اوقاف کی تحویل میں دیے جائیں گے۔
اس کے علاوہ تنظیم کی قیادت کو انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے فورتھ شیڈول میں شامل کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت کا مؤقف ہے کہ ریاست مخالف بیانیے اور پرتشدد احتجاج کسی صورت برداشت نہیں کیے جائیں گے، قانون کی عمل داری ہر صورت یقینی بنائی جائے گی۔