مذہبی جماعت کے جاں بحق کارکنوں کی لاشیں لینے اور زخمیوں کے علاج کی درخواست
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
لاہور:
مذہبی جماعت کے جاں بحق ہونے والے کارکنوں کی لاشیں لینے اور زخمیوں کے اسپتالوں سے علاج معالجے کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی۔
ہائیکورٹ نے درخواست پر عائد اعتراض ختم کر دیا اور رجسٹرار آفس کو درخواست سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کردی۔ واضح رہے کہ رجسٹرار آفس نے درخواست پر درست اتھارٹی لیٹر نہ لگانے کا اعتراض لگایا تھا ۔
بعد ازاں جسٹس شہرام سرور چوہدری نے مذہبی جماعت کی درخواست پر سماعت کی ، جو عثمان نسیم ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کی گئی۔ درخواست میں وفاقی حکومت ،لاہور پولیس سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ مریدکے میں مذہبی جماعت کے پر امن مارچ پر پولیس کی جانب سے آپریشن کیا گیا۔ مریدکے میں انتظامیہ کے ساتھ 36 گھنٹے مذکرات کے لیے انتظار کیا گیا۔ حکومت کی جانب سے بکتر بند گاڑیوں اور ہیلی کاپٹر کے ذریعے کارکنان پر تشدد کیا گیا۔
عدالت میں دائر درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ ہیلی کاپٹر سے مذہبی جماعت کے کارکنوں پر سیدھی گولیاں برسائی گئیں۔ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی فائرنگ سے 600 کارکنان جان کی بازی ہار گئے۔ پولیس اور رینجرز نے کئی لاشیں نالے میں پھینکیں، متعدد لاشیں جلا دی گئیں۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ پولیس کی جانب سے جاری کارروائیوں کو فوری طور پر روکنے کا حکم دیا جائے۔ مذہبی جماعت کو مرید کے سے لاشیں اٹھانے ، زخمیوں کو اسپتال لے جانے کی اجازت دی جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مذہبی جماعت کے درخواست میں کیا گیا
پڑھیں:
پنجاب بھر میں مذہبی جماعت کے خلاف کریک ڈاؤن جاری، 3400 کارکن گرفتار
پنجاب بھر میں مذہبی جماعت کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے، پرتشدد احتجاج میں ملوث گرفتار ملزمان کی تعداد 3ہزار 400 ہوگئی۔پولیس کا کہنا ہے کہ مذہبی جماعت کے خلاف پنجاب بھر میں جاری کریک ڈاؤن میں گرفتاریوں کی تعداد 3400 تک جا پہنچی ہے۔لاہور سے گرفتار ملزمان کی تعداد 340 ہوگئی، شیخوپورہ میں 217، منڈی بہاؤالدین 210 ، راولپنڈی 190 ، فیصل آباد 180 ، گوجرانوالہ 160 ، سیالکوٹ 150 اور اٹک میں 156 پرتشدد مظاہرین کو گرفتار کیا گیا۔ان ملزمان کے خلاف پنجاب بھر کے تھانوں میں 76 مقدمات درج کئے گئے، سب سے زیادہ 39 مقدمات لاہور میں درج ہوئے، مظاہرین کے حملوں سے 250 پولیس افسران اور اہلکار زخمی ہوئے۔پولیس کے مطابق اشتعال انگیزی،احتجاج میں ملوث ملزمان کی گرفتاری فہرستوں کےمطابق جاری ہے جبکہ فوٹیجز کی مدد سے براہ راست تشدد اور توڑ پھوڑ میں ملوث ملزمان کی نشاندہی کی جا رہی ہے، ملزمان کو اے، بی اور سی کیٹگری میں تقسیم کر کے گرفتار کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ رواں ہفتے لاہور اور مریدکے سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں مذہبی جماعت کے کارکنوں کی جانب سے پرتشدد احتجاج کے باعث نظام زندگی متاثر ہوا تھا۔مریدکے میں مذہبی جماعت کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان تصادم میں پولیس افسر اور مذہبی جماعت کے کارکنوں سمیت 5 افراد جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ درجنوں زخمی ہوئے تھے۔پولیس ذرائع نے بتایا تھا کہ انتظامیہ نے مظاہرین سے مذاکرات کیے، جس میں احتجاج کو دوسرے مقام پر منتقل کرنے کی ہدایت کی گئی تھی، تاہم مذاکرات کے دوران قیادت ہجوم کو اکساتی رہی، ہجوم نے پتھراؤ، کیلوں والے ڈنڈے اور پیٹرول بم استعمال کیے جبکہ متعدد پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھین کر فائرنگ کی گئی۔ذرائع نے بتایا تھا کہ پولیس نے سانحے سے بچنے کی کوشش میں شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا، جس پر مظاہرین مزید مشتعل ہوئے اور منظم حملے کیے گئے، مظاہرین نے کم از کم 40 سرکاری و نجی گاڑیاں اور دکانیں جلائیں، تصادم میں مذہبی جماعت کے 3 کارکن اور ایک راہ گیر جاں بحق ہوگیا، پوسٹ مارٹم رپورٹس کے مطابق فائرنگ چھینے گئے اسلحے سے کی گئی۔مظاہرین نے یونیورسٹی کی بس سمیت متعدد گاڑیاں اغوا کیں، متعدد مقامات سے اندھا دھند فائرنگ بھی کی گئی، پولیس نے متعدد ملزمان کوگرفتار کرلیا، پولیس ذرائع نے بتایا تھا کہ مذہبی جماعت کے سربراہ موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔